Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 462
- SegmentHeader
- AyatText
- {42} لما ذكر تعالى عقاب العاصين الظالمين؛ ذَكَرَ ثواب المطيعين، فقال: {والذين آمنوا}: بقلوبهم، {وعملوا الصالحات}: بجوارحهم؛ فجمعوا بين الإيمان والعمل، بين الأعمال الظاهرة والأعمال الباطنة، بين فعل الواجبات وترك المحرمات، ولما كان قوله: {وعَمِلوا الصالحاتِ} لفظاً عامًّا يشمل جميع الصالحات الواجبة والمستحبة، وقد يكون بعضها غير مقدور للعبد؛ قال تعالى: {لا نُكَلِّفُ نفساً إلَّا وُسْعَها}؛ أي: بمقدار ما تسعه طاقتها ولا يعسر على قدرتها؛ فعليها في هذه الحال أن تتقي الله بحسب استطاعتها، وإذا عجزت عن بعض الواجبات التي يقدر عليها غيرها؛ سقطت عنها؛ كما قال تعالى: {لا يُكَلِّفُ اللهُ نفساً إلاَّ وُسْعَها}، {لا يُكَلِّفُ الله نفساً إلاَّ ما آتاها}، {ما جَعَلَ عليكم في الدِّينِ مِنْ حَرَج}، {فاتَّقوا الله ما استطعتُم}؛ فلا واجب مع العجز، ولا محرَّم مع الضرورة. {أولئك}؛ أي: المتصفون بالإيمان والعمل الصالح، {أصحابُ الجنة هم فيها خالدون}؛ أي: لا يحولون عنها ولا يبغون بها بدلاً؛ لأنهم يَرَوْن فيها من أنواع اللَّذَّات وأصناف المشتهيات ما تقفُ عنده الغايات، ولا يطلب أعلى منه.
- AyatMeaning
- [42] جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے نافرمان ظالموں کو دیے جانے والے عذاب کا ذکر فرمایا، تب اس نے اہل اطاعت بندوں کے ثواب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ﴾ ’’اور جو لوگ ایمان لائے۔‘‘ یعنی جو دل سے ایمان لائے ﴿ وَعَمِلُوا الصّٰؔلِحٰؔتِ ﴾ ’’اور عمل نیک کرتے رہے۔‘‘ یعنی اپنے جوارح سے نیک عمل کرتے رہے۔ پس اس طرح وہ ایمان و عمل، اعمال ظاہرہ اور اعمال باطنہ کو جمع کرتے ہیں اور بیک وقت فعل واجب اور ترک محرمات پر عمل کرتے ہیں ۔ چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ﴿ وَعَمِلُوا الصّٰؔلِحٰؔتِ ﴾ ایک عام لفظ ہے جو واجب اور مستحب تمام نیکیوں کو شامل ہے اور بسااوقات بعض نیکیاں بندے کی مقدرت سے باہر ہوتی ہیں ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ ﴾ ’’ہم ہر نفس کو اس کی طاقت کے مطابق مکلف کرتے ہیں ‘‘ اور اس کی مقدرت سے بڑھ کر اس پر بوجھ نہیں ڈالتے۔ لہٰذا اس حال میں اس پر فرض ہے کہ وہ استطاعت بھر اللہ تعالیٰ سے ڈرے اگر بعض فرائض و واجبات کی تعمیل سے عاجز ہو اور ان کو بجا لانے پر قادر نہ ہو تو یہ فرائض اس پر سے ساقط ہو جاتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرۃ: 2؍286) ’’اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کسی شخص پر صرف وہی چیز فرض کرتا ہے جسے سر انجام دینے کی وہ طاقت رکھتا ہے۔ فرمایا : ﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَا﴾ (الطلاق: 65؍7) ’’اللہ کسی شخص کو تکلیف نہیں دیتا مگر صرف اسی کے مطابق جو اس کو عطا کیا ہے۔‘‘ فرمایا: ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَیْكُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ ﴾ (الحج: 22؍78) ’’اور (اللہ تعالیٰ نے) تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘فرمایا : ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ (التغابن: 64؍16) ’’پس جہاں تک طاقت ہو اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘ پس معلوم ہوا کہ عاجز ہونے کی صورت میں واجب کی ادائیگی لازم نہیں اور نہ اضطراری صورت حال میں محرمات سے اجتناب واجب رہتا ہے۔ ﴿اُولٰٓىِٕكَ ﴾ ’’ایسے ہی لوگ‘‘ یعنی ایمان اور عمل صالح سے متصف لوگ ﴿ اَصْحٰؔبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰؔلِدُوْنَ﴾ ’’اہل بہشت ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ یعنی انھیں جنت سے نکالا نہیں جائے گا اور نہ وہ خود جنت کے بدلے کوئی اور چیز چاہیں گے۔ کیونکہ انھیں جنت میں انواع و اقسام کی لذتیں حاصل ہوں گی، تمام خواہشات پوری ہوں گی، انھیں کوئی روک ٹوک نہ ہوگی اور اس سے بلند تر کسی مقام کی طلب نہ ہوگی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [42]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF