Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 436
- SegmentHeader
- AyatText
- {143} وهذه الأنعام التي امتنَّ الله بها على عباده، وجعلها كلَّها حلالاً طيباً، فصَّلها بأنها: {ثمانيةُ أزواجٍ من الضأن اثنين}: ذكر وأنثى، {ومن المعز اثنين}: كذلك؛ فهذه أربعةٌ، كلُّها داخلةٌ فيما أحلَّ الله، لا فرق بين شيءٍ منها؛ فقلْ لهؤلاء المتكلِّفين الذين يحرمون منها شيئاً دون شيء أو يحرمون بعضها على الإناث دون الذكور ملزماً لهم بعدم وجود الفرق بين ما أباحوا منها وحرموا: {آلذَّكَرَيْنِ}: من الضأن والمعز {حرَّمَ}: الله فلستم تقولون بذلك وتطردونه، {أم الأُنثيين}: حرم الله من الضأن والمعز؛ فليس هذا قولكم؛ لا تحريم الذكور الخُلَّص، ولا الإناث الخُلَّص من الصنفين، بقي إذا كان الرحم مشتملاً على ذكر وأنثى أو على مجهول، فقال: {أم}: تحرمون {ما اشتملت عليه أرحام الأنثيين}؛ أي: أنثى الضأن وأنثى المعز من غير فرق بين ذكر وأنثى؛ فلستُم تقولون أيضاً بهذا القول؛ فإذا كنتم لا تقولون بأحدِ هذه الأقوال الثلاثة التي حصرت الأقسام الممكنة في ذلك؛ فإلى أي شيء تذهبون؟ {نبِّئوني بعلم إن كنتُم صادقينَ}: في قولِكم ودعواكم. ومن المعلوم أنهم لا يمكنهم أن يقولوا قولاً سائغاً في العقل إلا واحداً من هذه الثلاثة، وهم لا يقولون بشيء منها، إنما يقولون: إن بعضَ الأنعام التي يصطَلِحون عليها اصطلاحاتٍ من عند أنفسهم حرامٌ على الإناثِ دون الذكور، أو محرَّمة في وقت من الأوقات، أو نحو ذلك من الأقوال التي يعلم علماً لا شكَّ فيه أنَّ مصدرها من الجهل المركب والعقول المختلة المنحرفة والآراء الفاسدة، وأنَّ الله ما أنزل بما قالوه من سلطان، ولا لهم عليه حجة ولا برهان.
- AyatMeaning
- [143] یہ چوپائے جن سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نوازا ہے اور ان سب کو حلال اور طیب قرار دیا ان کی تفصیل یوں بیان کی ہے ﴿ ثَمٰنِیَةَ اَزْوَاجٍ١ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ ﴾ ’’پیدا کیے آٹھ نر اور مادہ، بھیڑ میں سے دو‘‘ یعنی نر اور مادہ ﴿ وَمِنَ الْ٘مَعْزِ اثْنَیْنِ ﴾ ’’اور دو (۲) بکریوں میں سے۔‘‘ یعنی اسی طرح بکریوں میں سے دو، نر اور مادہ۔ یہ چار اصناف ان مویشیوں میں شامل ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا۔ ان میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں ۔ ان تکلف کرنے والوں سے کہہ دیجیے جو ان میں سے کسی چیز کو حرام ٹھہراتے ہیں یا ان میں سے کچھ اصناف کو عورتوں پر حرام ٹھہراتے ہیں ۔ جس کو انھوں نے مباح اور جس کو انھوں نے حرام ٹھہرایا، ان دونوں کے درمیان فرق کے عدم وجود کو ان پر لازم کرتے ہوئے ان سے کہیے ﴿ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ۠ ﴾ ’’کیا دونوں (کے) نروں کو۔‘‘ یعنی بھیڑ اور بکری میں سے ان کے نر کو ﴿ حَرَّمَ ﴾ ’’(اللہ تعالیٰ نے) حرام ٹھہرایا؟‘‘ پس تم اس بات کے قائل نہیں ہو ﴿ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ ﴾ ’’یا دونوں (کے) مادہ کو۔‘‘ یعنی مادہ بھیڑ اور بکری کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے؟ تم اس بات کے بھی قائل نہیں ہو۔ تم دونوں اصناف میں سے خالص نر کی تحریم کے قائل ہو نہ خالص مادہ کی۔ باقی رہی یہ بات کہ اگر مادہ کا رحم نر اور مادہ بچے پر مشتمل ہو یا نر اور مادہ کے بارے میں علم نہ ہو۔ پس فرمایا ﴿ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ ﴾ ’’یا جو بچہ دونوں ماداؤں کے پیٹوں میں ہو۔‘‘ یعنی کیا تم نر اور مادہ کے فرق کے بغیر اسے حرام ٹھہراتے ہو جو بھیڑ یا بکری کے رحم میں ہے؟ تم اس قول کے بھی قائل نہیں ہو۔ جب تم ان تین اقوال میں کسی ایک قول کے بھی قائل نہیں جو ممکنہ تمام صورتوں پر محیط ہیں ۔ تو پھر تم کون سے مذہب پر عامل ہو ﴿ نَبِّـُٔوْنِیْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰؔدِقِیْنَ ﴾ ‘‘اگر سچے ہو تو مجھے سند سے بتاؤ۔‘‘ یعنی اگر تم اپنے قول اور دعوے میں سچے ہو تو مجھے علمی دلیل سے آگاہ کرو اور یہ بدیہی طور پر معلوم ہے کہ وہ کوئی ایسا قول نہیں لا سکتے جسے عقل تسلیم کر لے، سوائے اس کے کہ مذکورہ تینوں باتوں میں سے کوئی ایک بات کہیں اور وہ ان میں سے کوئی بات نہیں کہتے۔ صرف یہ کہتے ہیں کہ بعض مویشی جن کے بارے میں انھوں نے اپنی طرف سے کچھ اصطلاحات گھڑ رکھی ہیں مردوں کی بجائے عورتوں پر حرام ہیں ۔ یا وہ بعض اوقات و احوال میں حرام ہیں یا اس قسم کے دیگر اقوال، جن کے بارے میں بلاشک و شبہ ہمیں معلوم ہے کہ ان کا مصدر جہل مرکب، راہ راست سے منحرف عقل اور فاسد آراء و نظریات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے قول پر کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی اور نہ ان کے پاس کوئی اور حجت و برہان ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [143
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF