Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 421
- SegmentHeader
- AyatText
- {104} {قد جاءكم بصائرُ من ربِّكم فمن أبصر فلنفسِهِ ومن عَمِيَ فعليها وما أنا عليكم بحفيظٍ}: لما بيَّن تعالى من الآيات البينات والأدلة الواضحات الدالة على الحقِّ في جميع المطالب والمقاصد؛ نبَّه العباد عليها، وأخبر أن هدايتهم وضدها لأنفسهم، فقال: {قد جاءَكُم بصائِرُ من ربِّكُم}؛ أي: آيات تبيِّن الحقَّ وتجعله للقلب بمنزلة الشمس للأبصار؛ لما اشتملت عليه من فصاحة اللفظ وبيانه ووضوحه ومطابقته للمعاني الجليلة والحقائق الجميلة؛ لأنَّها صادرةٌ من الربِّ الذي ربَّى خلقه بصنوف نعمه الظاهرة والباطنة، التي من أفضلها وأجلها تبيين الآيات وتوضيح المشكلات. {فمن أبصر}: بتلك الآياتِ مواقعَ العبرة وعمل بمقتضاها {فلنفسه}: فإنَّ الله هو الغنيُّ الحميد، ومن عَمِيَ بأن بُصِّرَ فلم يَتَبَصَّر، وزُجِرَ فلم ينزجِرْ، وبُيِّن له الحقُّ فما انقاد له ولا تواضع؛ فإنما عماه مضرَّتُه عليه. {وما أنا}: أيها الرسول، {عليكم بحفيظٍ}: أحفظ أعمالَكم وأراقِبُها على الدوام، إنما عليَّ البلاغُ المبين، وقد أدَّيته وبلَّغت ما أنزل الله إليَّ؛ فهذه وظيفتي، وما عدا ذلك فلست موظفاً فيه.
- AyatMeaning
- [104] جب اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات اور واضح دلائل کو بیان کر دیا جو تمام مطالب و مقاصد میں حق پر دلالت کرتی ہیں تو ان کو آگاہ کر کے خبردار کر دیا کہ ان کی ہدایت اور گمراہی خود ان کی ذات کے لیے ہے۔ پس فرمایا: ﴿ قَدْ جَآءَكُمْ بَصَآىِٕرُ مِنْ رَّبِّكُمْ ﴾ ’’تحقیق آچکیں تمھارے پاس نشانیاں تمھارے رب کی طرف سے‘‘ یعنی تمھارے پاس ایسی آیات آ گئی ہیں جو حق کو واضح کرتی ہیں وہ قلب کے لیے حق کو ایسے واضح اور نمایاں کر دیتی ہیں جیسے آنکھوں کے سامنے سورج۔ کیونکہ یہ آیات فصاحت لفظ، بیان و وضوح، معانی جلیلہ کے ساتھ مطابقت اور حقائق جمیلہ پر مشتمل ہیں ۔ اس لیے کہ یہ اس رب کی طرف سے صادر ہوئی ہیں جو اپنی مختلف ظاہری اور باطنی نعمتوں کے ذریعے سے اپنی مخلوق کی تربیت کرتا ہے اور ان میں جلیل ترین نعمت تبیین آیات اور توضیح مشکلات ہے۔ ﴿ فَ٘مَنْ اَبْصَرَ ﴾ ’’پس جس نے دیکھ لیا‘‘ جو کوئی ان آیات کے ذریعے سے عبرت کے مواقع دیکھ لیتا ہے اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتا ہے ﴿فَلِنَفْسِهٖ ﴾ ’’تو یہ خود اس کی ذات کے لیے ہے‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ تو بے نیاز اور قابل تعریف ہے ﴿ وَمَنْ عَمِیَ ﴾ ’’اور جو اندھا رہا‘‘ یعنی وہ دیکھتا تو ہے مگر بصیرت کے ساتھ غور و فکر نہیں کرتا۔ اسے زجر و توبیخ کی جاتی ہے مگر وہ اسے قبول نہیں کرتا، اس کے سامنے حق واضح کیا جاتا ہے مگر وہ اس کی اطاعت کرتا ہے نہ اس کے سامنے جھکتا ہے، پس اس کے اندھے پن کا نقصان اسی کے لیے ہے۔ ﴿ وَمَاۤ اَنَا ﴾ یعنی اے رسولe کہہ دیجیے ’’اور نہیں ہوں میں ‘‘ ﴿عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ ﴾ ’’تم پر نگہبان‘‘ کہ میں تمھارے اعمال پر نظر رکھوں اور دائمی طور پر ان کی نگرانی کروں میری ذمہ داری تو صرف پہنچا دینا ہے اور میں نے یہ ذمہ داری ادا کر دی۔ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ مجھ پر نازل کیا تھا میں نے پہنچا دیا اور یہی میرا فرض ہے۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ میرے فرائض میں شامل نہیں ۔( مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے آیت نمبر۱۰۴ کے بعد آیت نمبر ۱۰۵ تا ۱۰۷ کی تفسیر نہیں کی۔از محقق)
- Vocabulary
- AyatSummary
- [104
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType