Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
58
SuraName
تفسیر سورۂ مجادلہ
SegmentID
1571
SegmentHeader
AyatText
AyatMeaning
ان آیات کریمہ میں متعدد احکام بیان کیے گئے ہیں: (۱) اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر لطف و کرم اور عنایت ہے کہ اس نے مصیبت زدہ عورت کی شکایت کا ذکر کر کے، اس کی مصیبت کا ازالہ کیا، بلکہ اس نے اپنے حکم عام کے ذریعے سے ہر اس شخص کی مصیبت کا ازالہ کیا جو اس قسم کی مصیبت اور آزمائش میں مبتلا ہے۔ (۲) ظہار، بیوی کو حرام ٹھہرا لینے کے ساتھ مختص ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ مِّنْ نِّسَآىِٕهِمْ﴾ ’’اپنی عورتوں سے۔‘‘ اگر وہ اپنی لونڈی کو اپنے آپ پر حرام ٹھہراتا ہے تو یہ ظہار شمار نہ ہو گا ، بلکہ یہ طیبات کی تحریم کی جنس سے ہے ، مثلاً: کھانے پینے کو حرام ٹھہرا لینا، اس میں صرف قسم کا کفارہ واجب ہے۔ (۳) کسی عورت سے نکاح کرنے سے پہلے، اس سے ظہار درست نہیں، کیونکہ ظہار کے وقت وہ اس کی بیویوں میں داخل نہیں ہے۔ جیسا کہ نکاح سے قبل اس کو طلاق نہیں ہو سکتی۔ خواہ وہ طلاق دے دے یا اس کو معلق کر دے۔ (۴) ظہار حرام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے منکر کہا ہے ۔ (۵) ان آیات کریمہ میں، اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی حکمت کی طرف اشارہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿مَّا هُنَّ اُمَّهٰتِهِمْ﴾ ’’وہ تمھاری مائیں نہیں ہیں۔‘‘ (۶) ان آیات کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ مرد کے لیے مکروہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اپنے محارم کے نام سے پکارے ، مثلاً: ’’اے میری ماں!‘‘ ’’اے میری بہن!‘‘ وغیرہ کیونکہ یہ محرمات سے مشابہت رکھتا ہے۔ (۷) کفارہ مجرد ظہار سے واجب نہیں ہوتا بلکہ سابقہ دونوں اقوال کے اختلاف معنیٰ کے مطابق، ظہار کرنے والے کے ’’رجوع کرنے‘‘ پر کفارہ واجب ہوتا ہے۔ (۸) کفارہ میں چھوٹے یابڑے غلام کو اور مرد یا عورت کو آزاد کرنے سے کفارہ ادا ہو جاتا ہے، کیونکہ آیت میں مطلق غلام کو آزاد کرنے کا حکم ہے۔ (۹) آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کفارے میں غلام آزاد کرنا یا روزے رکھنا ہے تو جماع سے قبل، کفارہ ادا کرنا واجب ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مقید ذکر کیا ہے، بخلاف مسکینوں کو کھانا کھلانے کے، کیونکہ مسکینوں کو کھانا کھلانے کے دوران میں جماع جائز ہے۔ (۱۰) جماع سے قبل کفارے کے واجب ہونے میں شاید حکمت یہ ہے کہ اس سے کفارے کی ادائیگی میں زیادہ ترغیب ملتی ہے کیونکہ جب ظہار کرنے والے میں جماع کا اشتیاق پیدا ہوتا ہے اور اسے معلوم ہے کہ کفارہ ادا کیے بغیر جماع ممکن نہیں، تو کفارہ ادا کرنے میں جلدی کرتا ہے۔ (۱۱) ان آیات کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب ہے۔ ظہار کا ارتکاب کرنے والا اگر ساٹھ مسکینوں کا اکٹھا کھانا کسی ایک مسکین، یا ایک سے زائد مسکینوں کو، جو تعداد میں ساٹھ سے کم ہوں، دے دے، تو یہ جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿فَاِطْعَامُ سِتِّیْنَ مِسْكِیْنًا﴾
Vocabulary
AyatSummary
c
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List