Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 54
- SuraName
- تفسیر سورۂ قمر
- SegmentID
- 1534
- SegmentHeader
- AyatText
- {9} لما ذكر تبارك وتعالى حالَ المكذِّبين لرسوله وأنَّ الآياتِ لا تنفع فيهم ولا تُجدي عليهم شيئاً؛ أنذرهم وخوَّفهم بعقوبات الأمم الماضية المكذِّبة للرسل وكيف أهلهكم اللهُ وأحلَّ بهم عقابه، فذكر قومَ نوحٍ؛ أول رسول بعثه الله إلى قوم يعبُدون الأصنام، فدعاهم إلى توحيد الله وعبادته وحده لا شريك له، فامتنعوا من ترك الشرك، وقالوا: {لا تَذَرُنَّ آلهتكم ولا تَذَرُنَّ وَدًّا ولا سُواعاً ولا يَغوثَ ويَعوقَ ونَسْراً}، ولم يزل نوحٌ يدعوهم إلى الله ليلاً ونهاراً سرًّا وجهاراً، فلم يزدْهم ذلك إلاَّ عناداً وطغياناً وقدحاً في نبيِّهم، ولهذا قال هنا: {فكذَّبوا عبدَنا وقالوا مجنونٌ}: لزعمهم أنَّ ما هم عليه وآباؤهم من الشرك والضلال هو الذي يدلُّ عليه العقل، وأنَّ ما جاء به نوحٌ عليه السلام جهلٌ وضلالٌ لا يصدُر إلاَّ من المجانين، وكَذَبوا في ذلك، وقَلَبوا الحقائق الثابتة شرعاً وعقلاً ؛ فإنَّ ما جاء به هو الحقُّ الثابت الذي يرشد العقول النيِّرة المستقيمة إلى الهدى والنور والرُّشد، وما هم عليه جهلٌ وضلالٌ مبينٌ. وقوله: {وازْدُجِرَ}؛ أي: زجره قومه وعنَّفوه لما دعاهم إلى الله تعالى، فلم يكفِهِم قبَّحَهُمُ اللهُ عدمُ الإيمان به ولا تكذيبُهم إيَّاه، حتى أوصلوا إليه من أذيَّتهم ما قدروا عليه، وهكذا جميع أعداء الرسل هذه حالهم مع أنبيائهم.
- AyatMeaning
- [9] جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان لوگوں کا حال بیان فرمایا جنھوں نے اس کے رسول e کو جھٹلایا، نیز یہ بھی ذکر فرمایا کہ معجزات ان کو کوئی فائدہ دیں گے نہ ان کے کسی کام آئیں گے تو انھیں متنبہ کیا اور گزری ہوئی قوموں کی سزاؤ ں سے ڈرایا جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو جھٹلایا، اللہ تعالیٰ نے کیسے ان کو ہلاک کیا اور ان پر عذاب نازل کیا، چنانچہ قوم نوح کا ذکر کیا۔ حضرت نوح uپہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ایسی قوم کی طرف مبعوث فرمایا جو بتوں کی عبادت کرتی تھی۔ نوحu نے ان کو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اسی اکیلے کی عبادت کا حکم دیا مگر انھوں نے شرک کو ترک نہ کیا اور کہنے لگے: ﴿وَ لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا١ۙ۬ وَّلَا یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْرًا﴾ (نوح:71؍23) ’’تم اپنے معبودوں کو نہ چھوڑو اور نہ چھوڑو تم ود کو اور نہ سواع اور نہ یغوث، یعوق اور نسر کو۔‘‘ حضرت نوحu انھیں شب و روز اور کھلے چھپے اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے رہے مگر ان میں عناد، سرکشی اور اپنے نبی میں جرح و قدح کے سوا کسی چیز کا اضافہ نہ ہوا۔ بنابریں یہاں فرمایا : ﴿ فَكَذَّبُوْا عَبْدَنَا وَقَالُوْا مَجْنُوْنٌ﴾ ’’چنانچہ انھوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا (یہ تو) دیوانہ ہے۔‘‘ ان کے زعم باطل کے مطابق ان کے آباء و اجداد جس شرک اور گمراہی کے راستے پر گامزن تھے، اسی پر عقل دلالت کرتی ہے، اور حضرت نوحu جو چیز پیش کر رہے ہیں وہ جہالت اور گمراہی ہے جو پاگلوں ہی سے صادر ہو سکتی ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں جھوٹ بولا اور ان حقائق کو بدل ڈالا جو عقلاً اور شرعاً ثابت شدہ تھے۔ کیونکہ حضرت نوحu جو کچھ لے کر آئے وہ ثابت شدہ حق تھا جو راست رو اورروشن عقل کی رشد و ہدایت اور روشنی کی طرف راہ نمائی کرتا تھا۔ اور ان کا موقف محض جہالت اور واضح گمراہی تھا۔ فرمایا: ﴿ وَّ ازْدُجِرَ﴾ یعنی ان کی قوم نے ان کو زجر و توبیخ کی اور برا بھلا کہا، کیونکہ آپ نے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی تھی۔ آپ کی قوم نے... اللہ تعالیٰ ان کا برا کرے... آپ پر ایمان نہ لانے اور آپ کی تکذیب کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ انھوں نے اپنے مقدور بھر آپ کو اذیتیں بھی دیں۔ تمام انبیاء و مرسلین کے دشمنوں کا اپنے نبیوں کے ساتھ یہی وتیرہ رہا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [9]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF