Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 53
- SuraName
- تفسیر سورۂ نجم
- SegmentID
- 1526
- SegmentHeader
- AyatText
- {13 ـ 14} ولهذا قال: {ولقد رآه نزلةً أخرى}؛ أي: رأى محمدٌ جبريل مرةً أخرى نازلاً إليه، {عند سِدْرَةِ المُنتَهى}: وهي شجرةٌ عظيمةٌ جدًّا فوق السماء السابعة، سميت سدرةَ المنتهى؛ لأنَّه ينتهي إليها ما يعرج من الأرض، وينزل إليها ما ينزل من الله من الوحي وغيره، أو لانتهاء علم المخلوقات إليها؛ أي: لكونها فوق السماواتِ والأرض؛ فهي المنتهى في علومها، أو لغير ذلك. والله أعلم. فرأى محمد - صلى الله عليه وسلم - جبريلَ في ذلك المكان الذي هو محلُّ الأرواح العلويَّة الزاكية الجميلة التي لا يقربها شيطانٌ ولا غيره من الأرواح الخبيثة.
- AyatMeaning
- [13، 14] ﴿ وَلَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰؔى﴾ یعنی رسول اللہ e نے جبریل uکو دوسری دفعہ اپنی طرف اترتے ہوئے دیکھا ﴿ عِنْدَ سِدْرَةِ الْ٘مُنْ٘تَهٰى﴾ ’’سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔‘‘ سدرۃ المنتہیٰ ساتویں آسمان پر بیری کا بہت بڑا درخت ہے اور اسے سدرۃ المنتہیٰ اس لیے کہا جاتا ہے کہ زمین سے جو چیز اوپر کی طرف عروج کرتی ہے، اس کے پاس آ کر رک جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو وحی وغیرہ نازل ہوتی ہے یہاں آ کر ٹھہر جاتی ہے۔ یا اس بنا پر اسے سدرۃ المنتہیٰ کہا جاتا ہے کہ یہ مخلوقات کے علم کی انتہائی حد ہے۔ نیز اس نام سے موسوم کیے جانے کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ آسمانوں اور زمین کے اوپر واقع ہے اور سدرۃ المنتہیٰ اس کی بلندی کی انتہا ہے، اس کے علاوہ بھی کوئی سبب ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔ چنانچہ اس مقام پر جو پاک، خوبصورت اور بلند مرتبہ ارواح کا مقام ہے، جہاں شیطان اور دیگر ارواح خبیثہ نہیں ٹھہر سکتیں، حضرت محمد e نے جبریلu کو دیکھا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [13،
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF