Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 194
- SegmentHeader
- AyatText
- {110 ـ 111} هذا تفضيل من الله لهذه الأمة بهذه الأسباب، التي تميزوا بها وفاقوا بها سائر الأمم، وأنهم خير الناس للناس نصحاً ومحبة للخير ودعوة وتعليماً وإرشاداً وأمراً بالمعروف ونهياً عن المنكر وجمعاً بين تكميل الخلق والسعي في منافعهم بحسب الإمكان، وبين تكميل النفس بالإيمان بالله والقيام بحقوق الإيمان، وأن أهل الكتاب لو آمنوا بمثل ما آمنتم به لاهتدوا وكان خيراً لهم ولكن لم يؤمن منهم إلا القليل، وأما الكثير فهم فاسقون خارجون عن طاعة الله وطاعة رسوله محاربون للمؤمنين ساعون في إضرارهم بكل مقدورهم، ومع ذلك فلن يضروا المؤمنين إلا أذى باللسان، وإلا فلو قاتلوهم لولوا الأدبار ثم لا ينصرون. وقد وقع ما أخبر الله به، فإنهم لما قاتلوا المسلمين ولوا الأدبار ونصر الله المسلمين عليهم.
- AyatMeaning
- [111,110] اللہ تعالیٰ اس امت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ تمام امتوں سے بہتر اور افضل امت ہے جسے اللہ نے لوگوں کے لیے پیدا کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو کامل کرتے ہیں، یعنی ایسا ایمان رکھتے ہیں جو اللہ کے ہر حکم پر عمل کرنے کو مستلزم ہے۔ اور دوسروں کو بھی کامل بناتے ہیں۔ یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پرعمل پیرا ہوتے ہیں، جس میں مخلوق کو اللہ کی طرف بلانا، اس مقصد کے لیے ان سے جہاد کرنا، ان کو گمراہی اور نافرمانی سے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کرنا شامل ہے۔ اس وجہ سے وہ بہترین امت ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے گزشتہ آیت میں ،یعنی اس فرمان الٰہی میں: ﴿وَلْتَؔكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَؔیَ٘اْمُرُوْنَ بِالْ٘مَعْرُوْفِ وَیَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْؔكَرِ ﴾ ’’تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے، نیک کاموں کا حکم کرے، اور برے کاموں سے روکے۔‘‘ اللہ کی طرف سے اس امت کو ایک حکم دیا گیا تھا۔ اور جسے حکم دیا جائے وہ بعض اوقات حکم کی تعمیل کرتا ہے اور بعض اوقات تعمیل نہیں کرتا۔ لہٰذا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اس امت نے وہ کام انجام دیا ہے جس کا اسے حکم دیا گیا تھا، اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی ہے اور تمام امتوں سے افضل قرار پانے کی مستحق ہوگئی ہے۔ ﴿ وَلَوْ اٰمَنَ اَهْلُ الْكِتٰبِ لَـكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ ﴾ ’’اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نرم انداز اختیار کرتے ہوئے اہل کتاب کو ایمان کی دعوت دی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت کم افراد ایمان لائے۔ زیادہ فاسق، اللہ کے نافرمان اور اللہ کے دوستوں سے طرح طرح سے دشمنی کا اظہار کرنے والے تھے۔ لیکن اللہ کا اپنے مومن بندوں پر یہ لطف و کرم ہے کہ اس نے دشمن کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ اور مومنوں کو ان سے نہ دینی نقصان پہنچا، نہ جسمانی، وہ زیادہ سے زیادہ جو کچھ کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ زبان سے تکلیف پہنچا سکتے ہیں۔ اور یہ چیز ایسی ہے کہ اس سے کوئی بھی دشمن بچ نہیں سکتا۔ اگر وہ مومنوں سے جنگ کریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [111
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF