Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
49
SuraName
تفسیر سورۂ حجرات
SegmentID
1492
SegmentHeader
AyatText
{13} يخبرُ تعالى أنَّه خلقَ بني آدم من أصل واحدٍ وجنسٍ واحدٍ، وكلُّهم من ذكر وأنثى، ويرجعون جميعُهم إلى آدم وحواء، ولكنَّ الله تعالى بثَّ منهما رجالاً كثيراً ونساءً، وفرَّقهم، وجعلهم {شعوباً وقبائلَ}؛ أي: قبائل صغاراً وكباراً، وذلك لأجل أن يتعارَفوا؛ فإنَّه لو استقلَّ كلُّ واحد منهم بنفسه؛ لم يحصُلْ بذلك التعارف الذي يترتَّب عليه التَّناصر والتَّعاون والتَّوارث والقيام بحقوق الأقارب، ولكنَّ الله جعلهم شعوباً وقبائل؛ لأجل أن تحصُلَ هذه الأمور وغيرها ممَّا يتوقَّف على التعارف ولحوق الأنساب، ولكن الكرمَ بالتَّقوى؛ فأكرمُهم عند الله أتقاهم، وهو أكثرُهم طاعةً وانكفافاً عن المعاصي، لا أكثرُهم قرابةً وقوماً، ولا أشرفُهم نسباً، ولكن اللهَ تعالى {عليمٌ خبيرٌ}، يعلمُ منهم مَن يقوم بتقوى الله ظاهراً وباطناً ممَّن لا يقوم بذلك ظاهراً ولا باطناً، فيجازي كلًّا بما يستحقُّ. وفي هذه الآية دليلٌ على أنَّ معرفة الأنساب مطلوبةٌ مشروعةٌ؛ لأنَّ الله جعلهم شعوباً وقبائلَ لأجل ذلك.
AyatMeaning
[13] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے بنی آدم کو ایک ہی اصل اور ایک ہی جنس سے پیدا کیا ہے تمام بنی آدم کو مرد اور عورت سے پیدا کیا۔ تمام بنی آدم، حضرت آدم اور حواi کی طرف لوٹتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کی نسل میں سے بے شمار مردوں اور عورتوں کو پھیلایا، پھر ان کو قبیلوں اور گروہوں میں تقسیم کیا ، یعنی چھوٹے بڑے قبیلوں میں تاکہ وہ ایک دوسرے کی پہچان کر رکھیں۔ کیونکہ اگر ہر شخص اپنی انفرادی حیثیت کو قائم رکھے تو وہ تعارف حاصل نہیں ہو سکتا جس پر ایک دوسرے کی مدد اور باہمی تعاون، باہمی توارث اور عزیز و اقارب کے حقوق کا قیام مرتب ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو قوموں اور قبیلوں میں اس لیے تقسیم کیا ہے تاکہ وہ امور حاصل ہو سکیں جو باہمی تعارف اور الحاقِ نسب پر موقوف ہیں۔ مگر عزت کا معیار تقویٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ شعار ہے اور یہ وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والا اور گناہوں سے رکنے والا ہے۔ وہ شخص سب سے زیادہ عزت والا نہیں جس کا کنبہ قبیلہ سب سے بڑا اور سب سے زیادہ بلند حسب و نسب رکھتا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ علیم و خبیر ہے وہ جانتا ہے کہ ان میں کون ظاہر اور باطن میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور کون اللہ تعالیٰ سے اپنے ظاہر میں ڈرتا ہے نہ باطن میں پس اللہ تعالیٰ ہر ایک کو ایسی جزا دے گا جس کا مستحق وہ ہے۔ یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حسب و نسب کی معرفت مطلوب اور مشروع ہے کیونکہ اسی کی خاطر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے قوم اور قبیلے بنائے۔
Vocabulary
AyatSummary
[13]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List