Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
49
SuraName
تفسیر سورۂ حجرات
SegmentID
1491
SegmentHeader
AyatText
{12} نهى تعالى عن كثيرٍ من الظَّنِّ السيِّئِ بالمؤمنين، {إنَّ بعضَ الظَّنِّ إثمٌ}: وذلك كالظَّنِّ الخالي من الحقيقة والقرينة، وكظنِّ السَّوْءِ الذي يقترن به كثيرٌ من الأقوال والأفعال المحرَّمة؛ فإنَّ بقاءَ ظنِّ السَّوْءِ بالقلب لا يقتصر صاحبه على مجرَّد ذلك، بل لا يزال به حتى يقول ما لا ينبغي ويفعل ما لا ينبغي، وفي ذلك أيضاً إساءةُ الظنِّ بالمسلم وبغضُهُ وعداوتُهُ المأمور بخلافها منه، {ولا تَجَسَّسوا}؛ أي: لا تفتِّشوا عن عورات المسلمين، ولا تَتَّبعوها، ودَعُوا المسلم على حاله، واستعملوا التغافُل عن زلاَّته، التي إذا فُتِّشَتْ؛ ظهرَ منها ما لا ينبغي، {ولا يَغْتَب بعضُكُم بعضاً}: والغيبة كما قال النبي - صلى الله عليه وسلم -: «ذِكْرُكَ أخاك بما يكرَهُ، ولو كان فيه». ثم ذَكَرَ مثلاً منفراً عن الغيبة، فقال: {أيحبُّ أحدُكُم أن يأكُلَ لحمَ أخيه مَيْتاً فكَرِهْتُموه}: شبَّه أكلَ لحمِهِ ميتاً المكروه للنفوس غايةَ الكراهةِ باغتيابه؛ فكما أنَّكم تكرهون أكل لحمه، خصوصاً إذا كان ميتاً فاقد الروح؛ فكذلك فَلْتَكْرهوا غيبته وأكل لحمه حيًّا، {واتَّقوا اللهَ إنَّ اللهَ توابٌ رحيمٌ}: والتوَّابُ: الذي يأذن بتوبة عبده، فيوفِّقه لها، ثم يتوبُ عليه بقبول توبته، رحيمٌ بعباده؛ حيث دعاهم إلى ما ينفعهم، وقبل منهم التوبة. وفي هذه الآية دليلٌ على التَّحذير الشديد من الغِيبة، وأنَّها من الكبائر؛ لأنَّ الله شبَّهها بأكل لحم الميت، وذلك من الكبائر.
AyatMeaning
[12] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان کے بارے میں بدگمانی سے روکا ہے، اس لیے کہ ﴿ اِنَّ بَعْضَ الظَّ٘نِّ اِثْمٌ﴾ ’’بے شک بعض گمان گناہ ہیں۔‘‘ اس سے مراد وہ ظن و گمان ہے جو حقیقت اور قرینے سے خالی ہے ، مثلاً: وہ بدگمانی جس کے ساتھ بہت سے اقوال بد اور افعال بد مقرون ہوتے ہیں۔ کیونکہ دل کے اندر بدگمانی کے جڑ پکڑ لینے سے، بدگمانی کرنے والا شخص صرف بدگمانی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ وہ اس کے بارے میں باتیں اور ایسے کام کرتا رہتا ہے جس کا کرنا مناسب نہیں، نیز یہ چیز مسلمان کے بارے میں بدگمانی، اس کے ساتھ بغض و عداوت کو متضمن ہے جس کے برعکس معاملے کا حکم دیا گیا ہے۔ ﴿ وَّلَا تَجَسَّسُوْا﴾ یعنی مسلمانوں کے پوشید معاملات کی ٹوہ لگاؤ نہ ان کا پیچھا کرو۔ مسلمان کو اس کے اپنے حال پر چھوڑ دو اور اس کی ان لغزشوں کو نظر انداز کر دو جن کی اگر تفتیش کی جائے تو نامناسب امور ظاہر ہوں۔ ﴿ وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا﴾ ’’ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔‘‘ غیبت کا معنی یہ ہے، جیسا کہ نبی ٔاکرمe نے فرمایا: ’’تو اپنے بھائی کی کسی خامی کا ذکر کرے جس کے ظاہر کرنے کو وہ ناپسند کرتا ہو ...خواہ وہ خامی اس کے اندر موجود ہو۔‘‘ (صحیح مسلم، البر والصلۃ، حدیث: 2589) پھر اللہ تعالیٰ نے غیبت سے نفرت دلانے کے لیے مثال دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّ٘اْكُ٘لَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَؔكَرِهْتُمُوْهُ۠﴾ ’’کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ پس اس سے تم نفرت کرو گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے غیبت کرنے کو مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے، جو نفوس انسانی کے لیے انتہائی ناپسندیدہ چیز ہے۔ پس جس طرح تم اپنے بھائی، خاص طور پر بے جان اور مردہ بھائی کا گوشت کھانا ناپسند کرتے ہو اسی طرح تمھیں اس کی غیبت کرنا اور زندہ حالت میں اس کا گوشت کھانے کو ناپسند کرنا چاہیے۔ ﴿ وَاتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ﴾ ’’اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘(تَوَّاب) وہ ہستی ہے جو اپنے بندے کو توبہ کا حکم دے کر اسے توبہ کی توفیق سے نوازتی ہے، پھر اس کی توبہ قبول کر کے اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے، وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے کہ اس نے ان کو اس چیز کی طرف بلایا جو ان کے لیے فائدہ مند ہے اور ان کی توبہ کو قبول فرمایا۔ اس آیت کریمہ میں غیبت سے نہایت سختی سے ڈرایا گیا ہے، نیز یہ کہ غیبت کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتی ہے کیونکہ اسے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[12]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List