Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
48
SuraName
تفسیر سورۂ فتح
SegmentID
1479
SegmentHeader
AyatText
{18 ـ 19} يخبر تعالى بفضله ورحمته برضاه عن المؤمنين إذ يبايعون الرسول - صلى الله عليه وسلم - تلك المبايعة التي بيَّضت وجوههم واكتسبوا بها سعادة الدُّنيا والآخرة. وكان سبب هذه البيعة ـ التي يقال لها: بيعةُ الرضوان؛ لرضا الله عن المؤمنين فيها. ويقال لها: بيعةُ أهل الشجرة ـ أنَّ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لما دارَ الكلامُ بينه وبين المشركين يوم الحديبيةِ في شأن مجيئه، وأنَّه لم يجئ لقتال أحدٍ، وإنَّما جاء زائراً هذا البيت معظِّماً له، فبعث رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم - عثمان بن عفان لمكَّة في ذلك، فجاء خبر غير صادق أنَّ عثمان قتله المشركون، فجمع رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم - مَنْ معه مِنَ المؤمنين، وكانوا نحواً من ألف وخمسمائة، فبايعوه تحت شجرةٍ على قتال المشركين وأنْ لا يفرُّوا حتى يموتوا، فأخبر تعالى أنَّه رضيَ عن المؤمنين في تلك الحال التي هي من أكبر الطاعات وأجلِّ القُرُبات. {فعلم ما في قُلوبِهم}: من الإيمان، {فأنزلَ السكينةَ عليهم}: شكراً لهم على ما في قلوبهم، زادهم هدىً، وعلم ما في قلوبهم من الجزع من تلك الشروط التي شَرَطَها المشركون على رسولِهِ، فأنزل عليهم السكينة تثبِّتُهم، وتطمئنُّ بها قلوبهم، {وأثابهم فتحاً قريباً}: وهو فتح خيبر، لم يحضُرْه سوى أهل الحديبية، فاختصُّوا بخيبر وغنائمها جزاءً لهم وشكراً على ما فعلوه من طاعة الله تعالى والقيام بمرضاته، {ومغانم كثيرةً يأخُذونها وكانَ الله عزيزاً حكيماً}؛ أي: له العزَّة والقدرة، التي قهر بها الأشياء؛ فلو شاء؛ لانتصر من الكفَّار في كلِّ وقعة تكون بينهم وبين المؤمنين، ولكنَّه حكيمٌ يَبْتلي بعضَهم ببعض ويمتحنُ المؤمنَ بالكافر.
AyatMeaning
[19،18] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے فضل و کرم، اپنی رحمت اور اہل ایمان پر اپنی رضا کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، جب وہ رسول اللہe کے دست مبارک پر ایسی بیعت کر رہے تھے جس نے ان کو سرخرو کر دیا اور وہ اس بیعت کے ذریعے سے دنیا اور آخرت کی سعادت سے بہرہ مند ہوئے۔ یہ بیعت جسے اہل ایمان پر اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی وجہ سے ’’بیعت رضوان‘‘ کہا جاتا ہے اور اسے ’’بیعت اہل شجرہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، اس کا سبب یہ ہے کہ حدیبیہ کے روز، جب رسول اللہe کی آمد کے سلسلے میں آپ اور مشرکین مکہ کے درمیان بات چیت شروع ہوئی، کہ آپ کسی کے ساتھ جنگ لڑنے نہیں آئے، بلکہ آپ بیت اللہ کی زیارت اور اس کی تعظیم کے لیے آئے ہیں ، تو رسول اللہe نے حضرت عثمانt کو اس سلسلے میں مکہ مکرمہ بھیجا۔ آپ کے پاس ایک غیر مصدقہ خبر پہنچی کہ حضرت عثمانt کو مشرکین مکہ نے قتل کر دیا ہے۔ رسول اللہe نے اپنے ساتھ آئے ہوئے مومنین کو جمع کیا، جو تقریباً پندرہ سو افراد تھے، انھوں نے ایک درخت کے نیچے آپ کے ہاتھ پر مشرکین کے خلاف قتال کی بیعت کی، کہ وہ مرتے دم تک فرار نہیں ہوں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ وہ مومنوں سے راضی ہو گیا، درآں حالیکہ یہ بیعت سب سے بڑی نیکی اور جلیل ترین ذریعۂ تقرب ہے۔ ﴿ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ﴾ ان کے دلوں میں جو ایمان ہے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے ﴿ فَاَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ عَلَیْهِمْ﴾ تو ان کے دلوں میں جو کچھ ہے، اس کی قدر دانی کے لیے ان پر سکینت نازل فرمائی اور ان کی ہدایت میں اضافہ کیا۔ ان شرائط کی وجہ سے، جو مشرکین نے رسول اللہe پر صلح کے لیے عائد کی تھیں، مومنوں کے دلوں میں سخت غم اور بے چینی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر سکینت نازل فرمائی جس نے ان کو ثبات اور اطمینان عطا کیا۔ ﴿ وَاَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا﴾ ’’اور انھیں جلد فتح عنایت کی۔‘‘ اس سے مراد فتح خیبر ہے جس میں اہل حدیبیہ کے سوا اور کوئی شریک نہیں ہوا، چنانچہ ان کے لیے جزا، اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رضا کی تعمیل کی قدر و منزلت کے طور پر ان کو فتح خبیر اور اس کے اموال غنیمت سے مختص کیا گیا۔ ﴿ وَّمَغَانِمَ كَثِیْرَةً یَّ٘اْخُذُوْنَهَا۠١ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا﴾ ’’اور بہت سے اموالِ غنیمت بھی وہ حاصل کریں گے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘ یعنی طاقت اور قدرت کا وہی مالک ہے، جس کی بنا پر وہ تمام اشیاء پر غالب ہے، اگر وہ چاہے تو ہر اس معرکہ میں جو کفار اور مسلمانوں کے درمیان برپا ہوتا ہے، کفار سے انتقام لے سکتا ہے، مگر وہ حکمت والا ہے وہ ان کو ایک دوسرے کے ذریعے سے آزماتا ہے اور مومن کا کافر کے ذریعے سے امتحان لیتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[19،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List