Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 47
- SuraName
- تفسیر سورۂ محمد
- SegmentID
- 1468
- SegmentHeader
- AyatText
- {35} ثم قال تعالى: {فلا تَهِنوا}؛ أي: تضعفوا عن قتال عدوِّكم، ويستولي عليكم الخوف، بل اصبروا، واثبتوا، ووطِّنوا أنفسَكم على القتال والجِلادِ طلباً لمرضاة ربِّكم ونصحاً للإسلام وإغضاباً للشيطان، {و} لا {تَدْعوا إلى}: المسالمة والمتاركة بينكم وبين أعدائكم طلباً للراحة، {و} الحال أنَّكم {أنتم الأعْلَوْن واللهُ معكم ولن يَتِرَكُم}؛ أي: ينقصكم {أعمالَكم}: فهذه الأمور الثلاثة كلٌّ منها مقتضٍ للصبر وعدم الوهن كونهم الأعلين؛ أي: قد توفرت لهم أسباب النصر ووعدوا من الله بالوعد الصادق؛ فإنَّ الإنسان لا يهن إلاَّ إذا كان أذلَّ من غيره وأضعف عدداً أو عُدداً وقوةً داخليةً وخارجيةً. الثاني: أنَّ الله معهم؛ فإنَّهم مؤمنون، والله مع المؤمنين بالعون والنصر والتأييد، وذلك موجبٌ لقوَّة قلوبهم وإقدامهم على عدوهم. الثالث: أنَّ الله لا يَنْقُصهم من أعمالهم شيئاً، بل سيوفِّيهم أجورهم ويزيدُهم من فضله، خصوصاً عبادة الجهاد؛ فإنَّ النفقة تضاعَفُ فيه إلى سبعمائة ضعف إلى أضعاف كثيرةٍ، وقال تعالى: {ذلك بأنَّهم لا يصيبُهم ظمأٌ ولا نصبٌ ولا مخمصةٌ في سبيل الله ولا يطؤون موطِئاً يغَيظُ الكفارَ ولا ينالون من عدوٍّ نيلاً إلاَّ كُتِبَ لهم به عملٌ صالحٌ إنَّ الله لا يُضِيعُ أجرَ المحسنين. ولا ينفقونَ نفقةً صغيرةً ولا كبيرةً ولا يقطعونَ وادياً إلاَّ كُتِبَ لهم لِيَجْزِيَهم الله أحسنَ ما كانوا يعملون}. فإذا عرف الإنسان أنَّ الله تعالى لا يُضِيعُ عملَه وجهاده؛ أوجب له ذلك النشاط وبذل الجهد فيما يترتَّب عليه الأجر والثواب؛ فكيف إذا اجتمعتْ هذه الأمور الثلاثة؟! فإنَّ ذلك يوجب النشاط التامَّ. فهذا من ترغيب الله لعباده وتنشيطهم وتقويةِ أنفسهم على ما فيه صلاحُهم وفلاحُهم.
- AyatMeaning
- [35] اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿ فَلَا تَهِنُوْا﴾ یعنی اپنے دشمن کے ساتھ قتال کرنے میں کمزوری نہ دکھاؤ اور تم پر خوف غالب نہ آئے، بلکہ صبر کرو اور ثابت قدم رہو اپنے رب کی رضا، اسلام کی خیر خواہی اور شیطان کو ناراض کرنے کے لیے اپنے نفس کو قتال اور جانفشانی پر آمادہ کرو اور محض آرام حاصل کرنے کے لیے تم دشمن کو امن اور صلح کی دعوت نہ دو۔﴿ وَ﴾ ’’اور‘‘ حالانکہ ﴿ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ١ۖ ۗ وَاللّٰهُ مَعَكُمْ وَلَ٘نْ یَّتِرَؔكُمْ﴾ ’’تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ کمی نہیں کرے گا‘‘﴿ اَعْمَالَكُمْ﴾ ’’تمھارے اعمال میں۔‘‘ یہ تین امور، ان میں سے ہر ایک صبر اور عدم ضعف کا تقاضا کرتا ہے: (۱) ان کا غالب آنا، یعنی ان کے لیے فتح و نصرت کے وافر اسباب مہیا کر دیے گئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے ساتھ سچا وعدہ کیا گیا ہے انسان صرف اس وقت کمزور ہوتا ہے جب وہ مخالفین کی نسبت کمتر تعداد، سازوسامان اور داخلی اور خارجی قوت کے اعتبار سے ان کی نسبت کمزور ہو۔ (۲) اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہے، کیونکہ وہ مومن ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی نصرت اور تائید کے ذریعے سے اہل ایمان کے ساتھ ہے۔ یہ چیز ان کے دلوں کو طاقت اور قوت عطا کرنے اور دشمن کے خلاف اقدام کرنے کی موجب ہے۔ (۳) اللہ تعالیٰ ان کے اعمال میں کچھ کمی نہیں کرے گا بلکہ انھیں پورا پورا اجر عطا کرے گا اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ عطا کرے گا۔ خاص طور پر جہاد کی عبادت میں، کیونکہ جہاد میں خرچ کیے ہوئے مال کا اجر سات سو گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ ﴿ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ لَا یُصِیْبُهُمْ ظَمَاٌ وَّلَا نَصَبٌ وَّلَا مَخْمَصَةٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَلَا یَطَـُٔوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْكُفَّارَ وَلَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّـیْلًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَۙ۰۰ وَلَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّلَا كَبِیْرَةً وَّلَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیً٘ا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (التوبہ:9؍120-121) ’’یہ اس سبب سے ہے کہ انھیں اللہ کے راستے میں جو بھی تکلیف پہنچتی ہے، پیاس، تھکاوٹ یا بھوک کی تکلیف، یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں جس سے کفار کو غصہ آئے، یا دشمنوں سے کچھ حاصل کرتے ہیں تو اس کے بدلے ان کے لیے ایک نیک عمل لکھ لیا جاتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔ اور جو تھوڑا یا بہت خرچ کرتے ہیں، یا کوئی وادی طے کرتے ہیں تو سب کچھ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کو ان کے اعمال کی بہترین جزا دے۔‘‘ جب انسان کو اس حقیقت کی معرفت حاصل ہو جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے عمل اور جہاد کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا تو یہ چیز اس کے لیے نشاط اور ان امور میں کوشش کرنے کی موجب بنتی ہے جن پر اجر و ثواب مترتب ہوتے ہیں۔ تب کیسی کیفیت ہو گی اگر یہ تینوں مذکورہ امور مجتمع ہوں؟ بلاشبہ یہ چیز نشاط کامل کی موجب ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے ترغیب اور ایسے امور کے لیے ان میں نشاط اور قوت پیدا کرنا ہے جن میں ان کی بھلائی اور فلاح ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [35]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF