Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 13
- SegmentHeader
- AyatText
- {27} {الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه}؛ وهذا يعم العهد الذي بينهم وبين ربهم ، والذي بينهم وبين الخلق ، الذي أكده عليهم بالمواثيق الثقيلة والإلزامات، فلا يبالون بتلك المواثيق، بل ينقضونها، ويتركون أوامره، ويرتكبون نواهيه، وينقضون العهود التي بينهم وبين الخلق {ويقطعون ما أمر الله به أن يوصل}؛ وهذا يدخل فيه أشياء كثيرة، فإن الله أمرنا أن نصل ما بيننا وبينه بالإيمان به والقيام بعبوديته، وما بيننا وبين رسوله بالإيمان به ومحبته وتعزيره والقيام بحقوقه، وما بيننا وبين الوالدين والأقارب والأصحاب وسائر الخلق بالقيام بحقوقهم التي أمر الله أن نصلها، فأما المؤمنون فوصلوا ما أمر الله به أن يوصل من هذه الحقوق، وقاموا بها أتم القيام؛ وأما الفاسقون فقطعوها ونبذوها وراء ظهورهم معتاضين عنها بالفسق والقطيعة والعمل بالمعاصي وهو الإفساد في الأرض، {فأولئك}؛ أي: من هذه صفته {هم الخاسرون}؛ في الدنيا والآخرة، فحصر الخسارة فيهم؛ لأن خسرانهم عام في كل أحوالهم ليس لهم نوع من الربح، لأن كل عمل صالح شرطه الإيمان، فمن لا إيمان له؛ لا عمل له، وهذا الخسار هو: خسار الكفر، وأما الخسار الذي قد يكون كفراً وقد يكون معصية وقد يكون تفريطاً في ترك مستحب، المذكور في قوله تعالى: {إن الإنسان لفي خسر}؛ فهذا عام لكل مخلوق إلا من اتصف بالإيمان والعمل الصالح والتواصي بالحق والتواصي بالصبر، وحقيقته فوات الخير الذي كان العبد بصدد تحصيله وهو تحت إمكانه.
- AyatMeaning
- [27] فرمایا : ﴿ الَّذِیْنَ یَنْقُ٘ضُ٘وْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ﴾ ’’وہ جو اللہ کے عہد کو اس کو پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں‘‘ عہد کا لفظ عام ہے، اس سے مراد وہ عہد بھی ہے جو ان کے اور ان کے رب کے درمیان ہے اور اس کا اطلاق اس عہد پر بھی ہوتا ہے جو انسان آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں۔ اللہ نے عہد کے پورا کرنے کی سخت تاکید فرمائی ہے۔ کافر ان عہدوں کی پروا نہیں کرتے بلکہ وہ ان کو توڑتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کے اوامر کو ترک کرتے ہیں اور اس کے نواہی کے مرتکب ہوتے ہیں اور وہ ان معاہدوں کا بھی پاس نہیں کرتے جو ان کے درمیان آپس میں ہوتے ہیں۔ ﴿ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ﴾ ’’اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے‘‘ اس میں بہت سی چیزیں داخل ہیں: اوّلاً : اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس تعلق کو جوڑیں جو ہمارے اور اللہ کے درمیان ہے (اس کی صورت یہ ہے کہ ہم) اللہ پر ایمان لائیں اور اس کی عبادت کریں۔ ثانیاً : ہمارے اور اس کے رسول کے درمیان جو تعلق ہے، اسے قائم کریں، یعنی اس پر ایمان لائیں، اس سے محبت رکھیں، اس کی مدد کریں اور اس کے تمام حقوق ادا کریں (رسول کی مکمل اطاعت کریں۔) ثالثاً : وہ تعلق ہے جو ہمارے اور ہمارے والدین، عزیز و اقارب اور دوست احباب اور تمام مخلوق کے درمیان ہے، ان سب کے حقوق کی ادائیگی بھی اس تعلق کے جوڑنے میں شامل ہے جس کا حکم ہمیں اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔ اہل ایمان ان تمام رشتوں، حقوق اور تعلقات کو جوڑے رکھتے ہیں جن کو جوڑنے کا اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا ہے اور ان حقوق کو بہترین طریقے سے ادا کرتے ہیں۔ رہے اہل فسق تو وہ ان رشتوں کو توڑتے ہیں اور ان کو اپنی پیٹھ پیچھے پھینک کر (ان کے تقدس کا پاس نہیں کرتے) اس کی بجائے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں، قطع رحمی سے کام لیتے ہیں اور گناہوں کے کام کرتے ہیں اور یہی زمین میں فساد برپا کرنا ہے۔ ﴿ اُولٰٓىِٕكَ﴾ یعنی یہی لوگ جو اس صفت سے متصف ہیں ﴿ھُمُ الْخَاسِرُوْنَ﴾ دنیا و آخرت میں خسارے میں پڑنے والے ہیں۔ خسارے کو ان فاسقین میں اس لیے محصور و محدود رکھا کیونکہ ان کا خسارہ ان کے تمام احوال میں عام ہے۔ ان کے نصیب میں کسی قسم کا کوئی نفع نہیں، کیونکہ ہر نیک کام کے مقبول ہونے کے لیے ایمان شرط ہے۔ پس جو ایمان سے محروم ہے، اس کے عمل کا کوئی وزن اور اعتبار نہیں، یہ خسارہ کفر کا خسارہ ہے۔ رہا وہ خسارہ جو کبھی کفر ہوتا ہے، کبھی گناہ اور معصیت کے زمرے میں اور کبھی مستحب امور کو ترک کرنے کی کوتاہی کے زمرے میں آتا ہے۔۔۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں مذکور ہے ﴿اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ﴾ (العصر : 103؍2) ’’بے شک انسان ضرور گھاٹے میں ہے۔‘‘ اس خسارے میں تمام انسان داخل ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایمان اور عمل صالح کی صفات، ایک دوسرے کو حق کی وصیت کرنے اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرنے کی خوبیوں سے متصف ہیں، نیز بھلائی سے محرومی کی حقیقت سے بھی وہ آشنا ہوتے ہیں، جس کو بندہ حاصل کرنے کے درپے ہوتا ہے اور اس کا حصول اس کے امکان میں ہوتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [27]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF