Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 42
- SuraName
- تفسیر سورۂ شورٰی
- SegmentID
- 1393
- SegmentHeader
- AyatText
- {17} لما ذكر تعالى أنَّ حججه واضحةٌ بينةٌ بحيث استجاب لها كلُّ مَن فيه خيرٌ؛ ذكر أصلَها وقاعدتَها، بل جميع الحجج التي أوصلها إلى العباد ترجِعُ إليه، فقال: {الله الذي أنزل الكتابَ بالحقِّ والميزانِ}: فالكتاب هو هذا القرآنُ العظيم الذي نزل بالحقِّ، واشتمل على الحقِّ والصدق واليقين، وكلُّه آياتٌ بيناتٌ وأدلَّة واضحاتٌ على جميع المطالب الإلهيَّة والعقائد الدينيَّة، فجاء بأحسن المسائل وأوضح الدَّلائل. وأما الميزان؛ فهو العدل والاعتبار بالقياس الصحيح والعقل الرجيح؛ فكلُّ الدلائل العقليَّة من الآيات الأفقيَّة والنفسيَّة والاعتبارات الشرعيَّة والمناسبات والعلل والأحكام والحِكَم داخلةٌ في الميزان الذي أنزله الله تعالى ووضعه بين عبادِهِ لِيَزِنوا به ما أثبته وما نفاه من الأمور، ويعرفوا به صدقَ ما أخبر به وأخبرتْ به رسلُه. فما خرج عن هذين الأمرين ـ عن الكتاب والميزان ـ مما قيل: إنَّه حجةٌ أو برهانٌ أو دليلٌ أو نحو ذلك من العبارات؛ فإنَّه باطلٌ متناقضٌ قد فسدت أصولُه وانهدمت مبانيه وفروعه، يعرِفُ ذلك مَنْ خَبَرَ المسائل ومآخِذَها، وعرف التمييز بين راجح الأدلَّة من مرجوحِها، والفرق بين الحجج والشُّبه. وأما من اغترَّ بالعبارات المزخرفة والألفاظ المموِّهة ولم تنفذْ بصيرتُه إلى المعنى المراد؛ فإنَّه ليس من أهل هذا الشأن، ولا من فرسانِ هذا الميدانِ؛ فوِفاقه وخلافُه سيان. ثم قال تعالى مخوِّفاً للمستعجلين لقيام الساعةِ المنكرينَ لها، فقال: {وما يدريكَ لعلَّ الساعةَ قريبٌ}؛ أي: ليس بمعلوم بُعدها ولا متى تقومُ؛ فهي في كلِّ وقتٍ متوقَّع وقوعُها مخوفٌ وجبتُها.
- AyatMeaning
- [17] یہ واضح کرنے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ کے دلائل واضح اور روشن ہیں، کیونکہ ہر وہ شخص ان کو قبول کرتا ہے جس میں کچھ بھی بھلائی ہے، ان کا قاعدہ اور اصول بیان کیا بلکہ تمام دلائل بیان کیے جو اس نے بندوں کو عطا کیے ہیں، چنانچہ فرمایا: ﴿اَللّٰهُ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِیْزَانَ ﴾ ’’اللہ ہی تو ہے جس نے سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور میزان۔‘‘ کتاب سے مراد قرآن عظیم ہے، جو حق کے ساتھ نازل ہوا اور حق، صدق اور یقین پر مشتمل ہے۔ تمام مطالب الٰہیہ اور عقائد دینیہ کے بارے میں وہ روشن نشانیوں اور واضح دلائل پر مشتمل ہے یہ کتاب عظیم بہترین مسائل اور واضح ترین دلائل لے کر آئی ہے۔ میزان سے مراد قیاس صحیح اور عقل راجح کے ذریعے سے عدل و تعبیر ہے ، چنانچہ تمام عقلی دلائل یعنی آفاق اور انفس میں موجود نشانیاں، شرعی تعبیرات، مناسبات، علتیں، احکام اور حکمتیں، میزان میں داخل ہیں، جسے اللہ تعالیٰ نے نازل فرما کر بندوں کے سامنے پیش کیا ہے کہ وہ اس کے ذریعے سے ان امور کا وزن کریں جن کا اللہ تعالیٰ نے اثبات کیا ہے یا جن کی اس نے نفی کی ہے اور ان امور کو پہچانیں جن کی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں نے خبر دی ہے اور ان امور کو پہچانیں جو کتاب اور میزان پر پورے نہیں اترتے اور جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ حجت، برہان یا دلیل یا اس قسم کی کوئی تعبیر ہے کیونکہ یہ سب باطل اور متناقض ہیں ۔ ان کے اصول فاسد اور ان کی بنیاد اور ان کی فروع منہدم ہو گئے۔ اس میزان کے ذریعے سے مسائل کی خبر اور اس کے ماخذ کی معرفت حاصل ہوتی ہے، اس کے ذریعے سے دلائل راجحہ اور دلائل مرجوحہ کے درمیان امتیاز اور اس کے ذریعے سے دلائل اور شبہات کے درمیان فرق کیا جاتا ہے۔ رہا وہ شخص جو آراستہ عبارات، ملمع شدہ خوبصورت الفاظ کے فریب میں مبتلا ہو کر معنیٔ مراد میں بصیرت حاصل نہیں کرتا تو وہ اس شان کے لوگوں میں شامل ہے نہ اس میدان کا شاہسوار ہے۔ پس اس کی موافقت اور مخالفت برابر ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے قیامت کے لیے جلدی مچانے والوں اور اس کا انکار کرنے والوں کو ڈراتے ہوئے فرمایا: ﴿وَمَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَ٘رِیْبٌ ﴾ ’’اور تم کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہی آپہنچی ہو۔‘‘ یعنی اس کے دور ہونے کا علم ہے نہ یہ معلوم ہے کہ وہ کب قائم ہو گی؟ پس اس کا وقوع ہر وقت متوقع ہے اور اس کے واقع ہونے کی آواز بہت خوفناک ہو گی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [17]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF