Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 41
- SuraName
- تفسیر سورۂ فصلت (حٰم السجدہ)
- SegmentID
- 1370
- SegmentHeader
- AyatText
- {12} {فقضاهنَّ سبعَ سمواتٍ في يومين}: فتمَّ خلقُ السماواتِ والأرض في ستة أيام؛ أولها يوم الأحد، وآخرها يوم الجمعة، مع أنَّ قدرةَ الله ومشيئتَه صالحةٌ لخلق الجميع في لحظة واحدة، ولكن مع أنَّه قدير؛ فهو حكيمٌ رفيقٌ؛ فمن حكمته ورفقه أن جعل خَلْقَها في هذه المدة المقدرة. واعلم أنَّ ظاهر هذه الآية مع قوله تعالى في النازعات لما ذَكَرَ خَلْقَ السماواتِ؛ قال: {والأرضَ بعد ذلك دحاها}: يَظْهَرُ منهما التعارضُ! مع أنَّ كتاب الله لا تعارض فيه ولا اختلاف! والجواب عن ذلك ما قاله كثير من السلف: أنَّ خلقَ الأرض وصورتَها متقدِّم على خلق السماواتِ كما هنا. ودَحْيُ الأرض بأن {أخرجَ منها ماءها ومَرْعاها. والجبالَ أرساها}: متأخِّرٌ على خلقِ السماوات؛ كما في سورة النازعات، ولهذا قال [فيها]: {والأرضَ بعد ذلك دَحاها. أخْرَجَ منها ... } إلى آخره، ولم يقلْ: والأرضَ بعد ذلك خَلَقها. وقوله: {وأوحى في كلِّ سماءٍ أمرَها}؛ أي: الأمر والتدبير اللائقَ بها، التي اقتضتْه حكمةُ أحكم الحاكمين، {وزيَّنَّا السماء الدُّنيا بمصابيحَ}: هي النجوم؛ يُستنار بها ويُهتدى، وتكون زينةً وجمالاً للسماء ظاهراً وجمالاً لها باطناً بجعلها رجوماً للشياطين؛ لئلاَّ يسترق السمعَ فيها. {ذلك}: المذكور من الأرض وما فيها والسماء وما فيها {تقديرُ العزيز العليم}: الذي عزَّتُه قَهَرَ بها الأشياء ودبَّرها وخَلَق بها المخلوقات. {العليم} الذي أحاط علمُهُ بالمخلوقات والغائب والشاهد. فترك المشركين الإخلاصَ لهذا الربِّ العظيم الواحد القهَّار، الذي انقادتِ المخلوقاتُ لأمره، ونفذَ فيها قدرُه من أعجب الأشياء، واتِّخاذهم له أنداداً يسوُّونهم به وهم ناقصون في أوصافهم وأفعالهم أعجب وأعجب، ولا دواء لهؤلاء إن استمرَّ إعراضُهم إلاَّ العقوبات الدنيويَّة والأخرويَّة؛ فلهذا خوَّفهم بقوله:
- AyatMeaning
- [12] ﴿فَ٘قَ٘ضٰ٘ىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوَاتٍ فِیْ یَوْمَیْنِ ﴾ ’’ پھر دو دن میں سات آسمان بنائے۔‘‘ پس آسمانوں اور زمین کی تخلیق چھ دنوں میں مکمل ہو گئی۔ پہلا دن اتوار اور آخری دن جمعہ تھا حالانکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت تمام کائنات کو لمحہ میں تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی مگر وہ قدرت رکھنے کے ساتھ ساتھ رفق اور حکمت والا بھی ہے، یہ اس کی حکمت اور رفق ہی ہے کہ اس نے اس کائنات کی تخلیق اس مقررہ مدت میں کی۔ معلوم ہونا چاہیے کہ اس آیت کریمہ اور سورۃ النازعات کی آیت: ﴿وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِكَ دَحٰؔىهَا۰۰﴾ (النّٰزعٰت: 79؍30) ’’اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا۔‘‘ میں بظاہر تعارض دکھائی دیتا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کوئی تعارض ہے نہ اختلاف… سلف میں بہت سے اہل علم نے اس کا جواب دیا ہے کہ زمین کی تخلیق اور اس کی صورت گری آسمانوں کی تخلیق سے متقدم ہے۔ جیسا کہ یہاں ذکر کیا گیا ہے اور زمین کو پھیلانا ﴿اَخْرَجَ مِنْهَا مَآءَهَا وَمَرْعٰىهَا۪۰۰۳۱ وَالْجِبَالَ اَرْسٰؔىهَا﴾ (النّٰزعٰت: 79؍31۔32) ’’اس نے اس میں سے اس کا پانی جاری کیا اور چارہ اگایا، پھر اس پر پہاڑوں کا بوجھ رکھ دیا۔‘‘ آسمانوں کی تخلیق سے متأخر ہے جیسا کہ سورۃ النازعات میں آتا ہے، اس لیے فرمایا: ﴿وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِكَ دَحٰؔىهَاؕ۰۰ اَخْرَجَ مِنْهَا مَآءَهَا وَمَرْعٰىهَا۪۰۰وَالْجِبَالَ اَرْسٰؔىهَا﴾ (النزعت: 32-30/79)اور اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا: (وَالْاَرْضَ بَعَدَ ذٰلِکَ خَلَقَھَا) ﴿وَاَوْحٰى فِیْ كُ٘لِّ سَمَآءٍ اَمْرَهَا ﴾ ’’اور ہر آسمان کی طرف اس کے کام کا حکم بھیجا۔‘‘ یعنی ہر آسمان کے لائق امروتدبیر وحی کی جوا حکم الحاکمین کی حکمت کا تقاضا تھا۔ ﴿وَزَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ ﴾ ’’اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں کے ذریعے سے مزین کیا۔‘‘ اس سے مراد ستارے ہیں جن سے روشنی اور راہنمائی حاصل ہوتی ہے اور ظاہری طور پر یہ ستارے آسمان کی زینت اور خوبصورتی ہیں ﴿وَحِفْظًا ﴾ اور باطنی طور پر شیاطین سے حفاظت کے لیے ان کو شہاب ثاقب بنایا ہے تاکہ وہ آسمانوں سے سن گن نہ لے سکیں۔ ﴿ذٰلِكَ ﴾ ’’یہ‘‘ یعنی زمین، آسمانوں اور ان میں جوکچھ ہے، سب کا یہ مذکورہ انتظام ﴿تَقْدِیْرُ الْ٘عَزِیْزِ الْعَلِیْمِ ﴾ ’’منصوبہ ہے ایک زبردست ہستی کا جو علیم بھی ہے۔‘‘ یعنی زبردست ہستی کا مقرر کردہ اندازہ ہے جو اپنی قوت اور غلبے کی بنا پر تمام اشیاء پر غالب ہے اور ان کی تدبیر کر رہی ہے اور اس نے اپنی قوت اور غلبے سے تمام مخلوقات کو تخلیق کیا۔ ﴿الْعَلِیْمِ ﴾ جس کے علم نے غائب اور شاہد، تمام مخلوقات کا اپنے علم کے ساتھ احاطہ کر رکھا ہے۔ پس مشرکین کا اس رب عظیم اور واحد قہار کے لیے اخلاص کو ترک کر دینا، جس کے سامنے تمام مخلوق سرافگندہ ہے اور تمام کائنات پر اس کی قدرت نافذ ہے، سب سے زیادہ تعجب انگیز چیز ہے، پھر خودساختہ معبود بنانا اور ان کو اللہ تعالیٰ کے برابر قرار دینا، حالانکہ وہ اپنے اوصاف و افعال میں ناقص ہیں، اس سے بھی عجیب تر ہے۔ اگر یہ اپنی روگردانی پر جمے رہے تو دنیاوی اور اخروی عذاب کے سوا ان کا کوئی علاج نہیں۔ اس لیے ان کو ڈراتے ہوئے فرمایا:
- Vocabulary
- AyatSummary
- [12]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF