Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 35
- SuraName
- تفسیر سورۂ فاطر
- SegmentID
- 1258
- SegmentHeader
- AyatText
- {13} ومن ذلك أيضاً إيلاجُهُ تعالى الليلَ بالنهارِ والنهارَ بالليلِ؛ يُدْخِلُ هذا على هذا وهذا على هذا، كلما أتى أحدُهما؛ ذهب الآخر، ويزيدُ أحدُهما وينقصُ الآخرُ ويتساويان، فيقوم بذلك ما يقومُ من مصالح العبادِ في أبدانهم وحيواناتهم وأشجارِهم وزُروعهم، وكذلك ما جعل الله في تسخير الشمس والقمر من مصالح الضياء والنورِ والحركة والسكون وانتشار العباد في طلب فضله وما فيهما من تنضيج الثمار وتجفيف ما يجفَّف وغير ذلك مما هو من الضَّرورياتِ التي لو فُقِدَتْ؛ لَلَحِقَ الناسَ الضررُ. وقوله {كلٌّ يجري لأجل مُسَمًّى}؛ أي: كلٌّ من الشمس والقمر يسيران في فلكهما ما شاء الله أن يسيرا؛ فإذا جاء الأجلُ وقَرُبَ انقضاءُ الدُّنيا؛ انقطع سيرُهما، وتعطَّل سلطانُهما، وخسفَ القمرُ، وكُوِّرَتِ الشمسُ، وانتثرتِ النُّجومُ. فلما بيَّن تعالى ما بيَّن من هذه المخلوقات العظيمة وما فيها من العبرِ الدالَّة على كماله وإحسانِهِ قال: {ذلكُمُ الله ربُّكم له الملكُ}؛ أي: الذي انفرد بخَلْق هذه المذكورات وتسخيرِها هو الربُّ المألوه المعبودُ الذي له الملكُ كلُّه. {والذين تدعونَ من دونِهِ}: من الأوثان والأصنام، لا يملِكونَ {من قِطْميرٍ}؛ أي: لا يملكون شيئاً لا قليلاً ولا كثيراً، حتى ولا القطمير الذي هو أحقر الأشياء، وهذا من تنصيص النفي وعمومه؛ فكيف يُدْعَوْنَ وهم غير مالكينَ لشيء من ملك السماواتِ والأرض؟!
- AyatMeaning
- [13] ان جملہ نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے جب ان میں سے کوئی ایک آتا ہے تو دوسرا چلا جاتا ہے کبھی ایک میں کمی واقع ہو جاتی ہے تو دوسرے میں اضافہ اور کبھی دونوں برابر ہوتے ہیں اور اس سے بندوں کے اجسام، ان کے حیوانات، ان کے باغات اور ان کی کھیتیوں کے مصالح پورے ہوتے ہیں۔اسی طرح سورج اور چاند کی تسخیر میں روشنی اور نور، حرکت اور سکون کے مصالح حاصل ہوتے ہیں، سورج کی روشنی میں بندے اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرنے کے لیے پھیل جاتے ہیں۔ سورج کی روشنی میں پھل پکتے ہیں اور دیگر ضروری فوائد حاصل ہوتے ہیں جن کے فقدان سے لوگوں کو ضرر پہنچتا ہے۔ ﴿كُ٘لٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّ٘سَمًّى ﴾ ’’اور ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے۔‘‘ یعنی چاند اور سورج دونوں اپنے اپنے مدار میں چل رہے ہیں اور اس وقت تک چلتے رہیں گے جب تک اللہ تعالیٰ کی مشیت ہو گی۔ جب وقت مقررہ آ جائے گا اور دنیا کی مدت پوری ہونے کا وقت قریب آ پہنچے گا تو ان کی طاقت سلب کر لی جائے گی، چاند بے نور ہو جائے گا، سورج کو روشنی سے محروم کر دیا جائے گا اور ستارے بکھر جائیں گے۔ ان عظیم مخلوقات میں جو عبرتیں اللہ تعالیٰ کے کمال اور احسان پر دلالت کرتی ہیں، ان کو بیان کرنے کے بعد فرمایا: ﴿ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ﴾ ’’یہ ہے اللہ، تمھارا رب، اسی کے لیے بادشاہی ہے۔‘‘ یعنی وہ ہستی جو ان بڑی بڑی مخلوقات کی تخلیق اور تسخیر میں متفرد ہے وہی رب، الٰہ اور مستحق عبادت ہے، جو تمام اقدار کا مالک ہے۔ ﴿وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ﴾ ’’اور اس کے سوا جنھیں تم پکارتے ہو۔‘‘ یعنی تم جن بتوں اور خود ساختہ معبودوں کو پوجتے ہو ﴿مَا یَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ﴾ وہ قلیل یا کثیر کسی چیز کے مالک نہیں حتی کہ وہ اس معمولی چھلکے کے بھی مالک نہیں جو کھجور کی گٹھلی کے اوپر ہوتا ہے جو حقیر ترین چیز ہے۔ یہ (ان کی الوہیت کی) نفی اور اس کے عموم کی تصریح ہے۔ ان خود ساختہ معبودوں کو کیسے پکارا جاسکتا ہے حالانکہ وہ زمین و آسمان کی بادشاہی میں کسی چیز کے بھی مالک نہیں؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [13]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF