Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
28
SuraName
تفسیر سورۂ قصص
SegmentID
1118
SegmentHeader
AyatText
{56} يخبر تعالى أنَّك يا محمدُ ـ وغيرُك من باب أولى ـ لا تقدِرُ على هداية أحدٍ، ولو كان من أحبِّ الناس إليك؛ فإنَّ هذا أمرٌ غيرُ مقدور للخلق؛ هداية التوفيق وخلق الإيمان في القلب، وإنَّما ذلك بيد الله تعالى؛ يهدي مَنْ يشاء وهو أعلم بِمَنْ يَصْلُحُ للهداية فيهديه ممَّن لا يَصْلُحُ لها فيبقيه على ضلاله. وأمَّا إثباتُ الهداية للرسول في قوله تعالى: {وإنَّك لَتَهدي إلى صراطٍ مستقيم}: فتلك هدايةُ البيان والإرشاد؛ فالرسولُ يبيِّن الصراط المستقيم، ويرغِّب فيه، ويبذلُ جهدَه في سلوك الخلقِ له، وأما كونُهُ يخلُقُ في قلوبهم الإيمان، ويوفِّقُهم بالفعل؛ فحاشا وكلاَّ، ولهذا لو كان قادراً عليها؛ لهدى من وصل إليه إحسانُه ونصرُه ومَنْعُهُ من قومه؛ عمَّه أبا طالب، ولكنَّه أوصل إليه من الإحسان بالدعوة له للدين والنصح التامِّ ما هو أعظم مما فعله معه عمُّه، ولكنَّ الهداية بيد الله.
AyatMeaning
[56] اللہ تبارک و تعالیٰ رسول مصطفیe کو آگاہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ آپ… اور آپ کے علاوہ لوگ بدرجہ اولیٰ … کسی کو ہدایت دینے کا کوئی اختیار نہیں رکھتے خواہ وہ آپ کو کتنا ہی زیادہ محبوب کیوں نہ ہوں کیونکہ یہ ایسا معاملہ ہے جو مخلوق کے اختیار میں نہیں ۔ ہدایت کی توفیق اور قلب میں ایمان جاگزیں کرنا اللہ تعالیٰ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے وہ جسے چاہتا ہے ہدایت سے سرفراز کرتا ہے اور وہ خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت کا اہل ہے پس اسے ہدایت عطا کر دیتا ہے اور کون ہدایت عطا كيے جانے کا اہل نہیں پس اسے اس کی گمراہی میں سرگرداں چھوڑ دیتا ہے۔ رہا اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿ وَاِنَّكَ لَتَهْدِیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾ (الشوریٰ:42؍52) ’’اور بلاشبہ آپ صراط مستقیم کی طرف راہنمائی کررہے ہیں ‘‘ میں رسول اللہ e کے لیے ہدایت کا اثبات تو یہ ہدایت بیان و ارشاد ہے۔ رسول اللہ e صراط مستقیم کو واضح کرتے ہیں لوگوں کو اس پر چلنے کی ترغیب دیتے ہیں اور لوگوں کو اس پر گامزن کرنے کی بھرپور جدوجہد کرتے ہیں ۔ رہی یہ بات کہ آیا آپ دلوں میں ایمان پیدا کرنے پر قادر ہیں اور فعل کی توفیق عطا کر سکتے ہیں … تو حاشا و کلا ایسا ہرگز نہیں … ایسا ہرگز نہیں ۔ لہذا اگر آپ اس پر قادر ہوتے تو آپ اس شخص کو ضرور ہدایت سے سرفراز فرماتے جس نے آپ پر احسان فرمایا تھا، جس نے آپ کو اپنی قوم سے بچایا اور آپ کی مدد فرمائی … یعنی آپ کے چچا ابو طالب … مگر آپ نے ابو طالب کو دین کی دعوت دے کر اور کامل خیر خواہی کے ساتھ ان پر احسان کیا اور یہ اس احسان سے بہت زیادہ ہے جو آپ کے چچا نے آپ کے ساتھ کیا مگر حقیقت یہ ہے کہ ہدایت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[56]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List