Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1062
SegmentHeader
AyatText
{22} {يوم يرون الملائكةَ}: [التي اقترحوا نُزُولَها]، {لا بُشْرى يومئذٍ للمجرِمين}: وذلك أنَّهم لا يَرَوْنَها مع استمرارِهم على جُرْمِهِم وعنادِهم إلاَّ لعقوبتِهِم وحلول البأسِ بهم: فأولُ ذلك عند الموت إذا تنزَّلت عليهم الملائكةُ؛ قال الله تعالى: {ولو تَرى إذِ الظالمونَ في غمراتِ الموتِ والملائكةُ باسطو أيديهم أخْرِجُوا أنفُسَكُمُ اليَوْمَ تُجْزَوْنَ عذابَ الهُونِ بما كنتُم تقولونَ على الله غيرَ الحقِّ وكنتُم عن آياتِهِ تَسْتَكْبِرونَ}. ثم في القبر حيث يأتيهم منكرٌ ونكيرٌ، فيسألهم عن ربِّهم ونبيِّهم ودينهم، فلا يجيبونَ جواباً يُنجيهم، فيحلُّون بهم النقمةَ وتزول عنهم بهم الرحمة. ثم يوم القيامة حين تسوقُهُم الملائكةُ إلى النار، ثم يسلِّمونَهم لخزنة جهنَّم، الذين يتولَّوْن عذابَهم ويباشِرون عقابَهم. فهذا الذي اقترحوه وهذا الذي طلبوه إنِ استمرُّوا على إجرامِهِم لا بدَّ أن يَرَوْهُ ويَلْقَوْه، وحينئذٍ يتعوَّذونَ من الملائكة ويفرُّون، ولكن لا مفرَّ لهم، {ويقولون حِجْراً مَحْجوراً}: {يا معشرَ الجنِّ والإنسِ إنِ استَطَعْتُم أن تَنْفُذوا من أقطارِ السمواتِ والأرضِ فانفُذوا لا تَنفُذونَ إلاَّ بسُلْطانٍ}.
AyatMeaning
[22] ﴿ یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓىِٕكَةَ ﴾ ’’جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے۔‘‘ جن کے نزول کا انھوں نے مطالبہ کیا تھا ﴿ لَا بُشْرٰى یَوْمَىِٕذٍ لِّ٘لْ٘مُجْرِمِیْنَ ﴾ ’’اس دن مجرموں کے لیے کوئی خوش خبری نہ ہو گی۔‘‘ یہ اس وجہ سے کہ وہ اپنے جرم اور عناد پر جمے رہنے کی بنا پر فرشتوں کو صرف اس وقت دیکھیں گے جب وہ ان کو سزا دینے اور ان پر عذاب نازل کرنے کے لیے آئیں گے۔ پس یہ پہلا موقع ہو گا جب موت کے وقت ان پر فرشتے نازل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَلَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَ٘مَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ بَ٘اسِطُوْۤا اَیْدِیْهِمْ١ۚ اَخْرِجُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ وَؔكُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِهٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ۠﴾ (الانعام: 6؍93) ’’کاش آپ ان ظالم مشرکوں کو اس وقت دیکھیں ، جب یہ موت کی سختیوں میں مبتلا ہوں گے اور فرشتے جان قبض کرنے کے لیے ان کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے، (اور کہتے ہوں گے) نکالو اپنی جانیں ، آج تمھیں انتہائی رسوا کن عذاب کی سزا دی جائے گی یہ سزا اس پاداش میں ہے کہ تم اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولا کرتے تھے اور اس کی آیتوں سے تکبر کیا کرتے تھے۔‘‘ دوسرا موقع وہ ہے جب قبر میں ان کے پاس منکرنکیر آئیں گے، پس وہ ان سے ان کے رب، ان کے نبی اور ان کے دین کے بارے میں پوچھیں گے اور وہ کوئی ایسا جواب نہ دے پائیں گے جو ان کو عذاب سے نجات دلا سکے۔ پس ان پر اللہ تعالیٰ کی ناراضی نازل ہو گی اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کر دیے جائیں گے۔ تیسرا موقع وہ ہے جب قیامت کے روز فرشتے انھیں جہنم کی طرف ہانک کر لے جائیں گے اور پھر ان کو جہنم کے فرشتوں کے حوالے کر دیں گے جو ان کو سزا اور عذاب دینے پر مقرر ہوں گے۔ پس یہی وہ چیز ہے جس کا وہ مطالبہ کرتے ہیں اور اگر وہ اپنے جرائم پر جمے رہے تو لازمی طور پر اس کا سامنا کریں گے اور وہ اس وقت فرشتوں سے پناہ مانگیں گے، ان سے فرار ہونے کی کوشش کریں گے لیکن ان کے لیے کوئی فرار کی راہ نہ ہو گی۔ ﴿ وَیَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّؔحْجُوْرًا﴾ ’’اور وہ کہیں گے یہ محروم ہی محروم کیے گئے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰمَعْشَرَ الْ٘جِنِّ وَالْاِنْ٘سِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا١ؕ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰ٘نٍ﴾ (الرحمن:55؍23) ’’اے جن و انس کے گروہ! تمھیں زمین و آسمان کے کناروں سے نکل جانے کی قدرت ہے تو نکل جاؤ، تم طاقت کے سوا نکل نہیں سکتے۔ ‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[22]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List