Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1055
SegmentHeader
AyatText
{63} {لا تجعلوا دُعاءَ الرسول بينَكم كدعاءِ بعضِكُم بعضاً}؛ [أي لا تجعلوا دُعاءَ الرَّسولِ إيَّاكُم، ودُعَاءَكم للرَّسولِ كَدُعاءِ بَعْضِكم بَعْضاً]، فإذا دعاكم؛ فأجيبوه وجوباً، حتى إنه تجبُ إجابة الرسول - صلى الله عليه وسلم - في حال الصلاة، وليس أحدٌ إذا قال قولاً يجبُ على الأمَّة قَبولُ قولِهِ والعملُ به إلاَّ الرسول؛ لعصمتِهِ، وكونِنا مخاطَبينَ باتِّباعه؛ قال تعالى: {يا أيُّها الذين آمنوا اسْتَجيبوا للهِ وللرسولِ إذا دَعاكُم لِما يُحْييكُم}. وكذلك لا تجعلوا دعاءكم للرَّسول كدُعاءِ بعضِكُم بعضاً؛ فلا تقولوا: يا محمدُ عند ندائِكم، أو: يا محمد بن عبد الله! كما يقولُ ذلك بعضُكم لبعض، بل من شرفِهِ وفضلِهِ وتميُّزِهِ - صلى الله عليه وسلم - عن غيرِهِ أنْ يُقال: يا رسولَ الله! يا نبيَّ الله! {قد يعلم الله الذين يتسلَّلونَ منكم لِواذاً}. لما مَدَحَ المؤمنين بالله ورسولِهِ الذين إذا كانوا معه على أمرٍ جامع لم يَذْهبوا حتى يستأذِنوه؛ توعَّدَ مَنْ لم يفعلْ ذلك وذَهَبَ من غير استئذانٍ؛ فهو؛ وإن خفي عليكم بذَهابه على وجهٍ خفيٍّ، وهو المراد بقوله: {يتسلَّلون مِنكم لِواذاً}؛ أي: يلوذون وقتَ تسلُّلهم وانطلاقهم بشيء يحجُبُهم عن العيون؛ فالله يعلمهم، وسيجازيهم على ذلك أتمَّ الجزاء، ولهذا توعَّدهم بقولِهِ: {فليحذرِ الذين يخالفونَ عن أمرِهِ}؛ أي: يذهبون إلى بعض شؤونهم عن أمرِ الله ورسولِهِ؛ فكيف بمَنْ لم يذهبْ إلى شأن من شؤونه، وإنَّما تركَ أمرَ الله من دون شغل له؛ {أن تُصيبَهم فتنةٌ}؛ أي: شركٌ وشرٌّ، {أو يُصيبَهم عذابٌ أليمٌ}.
AyatMeaning
[63] ﴿ لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا﴾ ’’نہ کرو تم رسول کے بلانے کو آپس میں جیسے ایک تمھارا دوسرے کو بلاتا ہے۔‘‘ یعنی رسول اللہe کا تمھیں بلانا اور تمھارا رسول اللہe کو بلانا ایسے نہ ہو جیسے تم ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ پس جب رسول اللہ e تمھیں بلائیں تو ان کی آواز پر لبیک کہنا تم پر فرض ہے یہاں تک کہ اگر تم نماز کی حالت میں ہو تب بھی تم پر آپ کے بلانے پر جواب دینا فرض ہے۔ رسول اللہ e کے سوا امت میں کوئی ایسی ہستی نہیں جس کے قول کو قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا واجب ہو کیونکہ رسول اللہ e معصوم ہیں اور ہم پر آپ کی اتباع واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ ﴾ (الانفال:8؍24) ’’اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہو، جب رسول تمھیں اس چیز کی طرف بلائے جوتمھیں زندگی عطا کرتی ہے۔‘‘ اسی طرح تم رسول اللہ e کو اس طرح نہ بلاؤ جس طرح تم ایک دوسرے کو بلاتے ہو، یعنی رسول اللہ e سے مخاطب ہوتے وقت (یامحمد) ’’اے محمد!‘‘ یا (یا محمد بن عبداللہ) ’’اے محمد بن عبداللہ!‘‘ نہ کہو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے مخاطب ہوتے ہو… بلکہ آپ کو فضل و شرف حاصل ہے اور آپ دوسروں سے ممتاز ہیں اس لیے آپ سے مخاطب ہوتے وقت یہ کہا جائے ’’اے اللہ کے رسول!‘‘ یا ’’اے اللہ کے نبی!‘‘ ﴿ قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ یَتَسَلَّلُوْنَ مِنْكُمْ لِوَاذًا﴾ ’’اللہ جانتا ہے ان لوگوں کو جو کھسک جاتے ہیں تم میں سے نظر بچا کر۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کی مدح بیان کی ہے کہ جب وہ کسی جامع معاملے میں رسول اللہ e کے ساتھ ہوتے ہیں تو آپ سے اجازت لیے بغیر واپس نہیں جاتے۔ بعدازاں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو وعید سنائی جنھوں نے ایسا نہیں کیا اور اجازت لیے بغیر چلے گئے۔ اگرچہ ان کا چپکے سے چلے جانا تم پر مخفی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے یہی مراد ہے:﴿ یَتَسَلَّلُوْنَ مِنْكُمْ لِوَاذًا ﴾ یعنی کھسکتے اور آپ کے پاس سے جاتے وقت، لوگوں کی نظر سے چھپنے کے لیے کسی چیز کی آڑ لیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کو جانتا ہے وہ ان کو ان کے ان کرتوتوں کی پوری پوری جزا دے گا، اس لیے فرمایا:﴿ فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖۤ ﴾ ’’پس چاہیے کہ ڈریں وہ لوگ جو مخالفت کرتے ہیں آپ کے حکم کی۔‘‘ یعنی جو لوگ اپنے کسی ضروری کام کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے کام کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ۔ تب اس شخص کا کیا حال ہو گا جو اپنے کسی ضروری کام اور مشغولیت کے بغیر اللہ تعالیٰ کے حکم کو ترک کرتا ہے۔ ﴿ اَنْ تُصِیْبَهُمْ فِتْنَةٌ﴾ ’’یہ کہ پہنچے ان کو کوئی فتنہ‘‘ یعنی شرک اور شر﴿ اَوْ یُصِیْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ ’’یا ان کو کوئی دردناک عذاب آ لے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[63]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List