Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
24
SuraName
تفسیر سورۂ نور
SegmentID
1034
SegmentHeader
AyatText
{12} ثم أرشدَ الله عباده عند سماع مثل هذا الكلام، فقال: {لولا إذْ سَمِعْتُموه ظنَّ المؤمنون والمؤمناتُ بأنفسِهم خيراً}؛ أي: ظنَّ المؤمنون بعضُهم ببعضٍ خيراً، وهو السلامة مما رُمُوا به، وأنَّ ما معهم من الإيمان المعلوم يَدْفَعُ ما قيل فيهم من الإفك الباطل. {وقالوا} بسبب ذلك الظَّنِّ: {سبحانك}؛ أي: تنزيهاً لك من كلِّ سوء، وعن أن تَبتليَ أصفياءك بالأمور الشنيعة. {هذا إفكٌ مبينٌ}؛ أي: كذبٌ وبهتٌ من أعظم الأشياء وأبينها؛ فهذا من الظنِّ الواجب حين سماع المؤمن عن أخيه المؤمن مثلَ هذا الكلام، وأن يبرِئَه بلسانِهِ، ويكذِّبَ القائل لذلك.
AyatMeaning
[12] پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہنمائی کی کہ جب وہ اس قسم کی بات سنیں تو انھیں کیا کرنا چاہیے، چنانچہ فرمایا: ﴿ لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَ٘نَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَیْرًا﴾ ’’کیوں نہیں ، جب سنا تم نے اس (بہتان) کو، گمان کیا مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنی جانوں کے ساتھ بھلائی کا۔‘‘ یعنی مومنین ایک دوسرے کے بارے میں اچھا گمان رکھتے ہیں اور وہ ہے اس بہتان سے محفوظ ہوناجو ان منافقین نے گھڑا ہے۔ ان کا ایمان، ان کو اس بہتان طرازی سے روکتا ہے۔﴿ وَّقَالُوْا ﴾ ’’اور وہ کہتے‘‘ یعنی اس حسن ظن کی بنا پر: ﴿سُبْحٰنَکَ﴾ اے اللہ! تو برائی سے پاک اور منزہ ہے تو اپنے محبوب بندوں کو اس قسم کے قبیح امور میں مبتلا نہیں کرتا۔﴿ هٰؔذَاۤ اِفْكٌ مُّبِیْنٌ ﴾ ’’یہ تو کھلا جھوٹ اور بہتان ہے۔‘‘ اس کا جھوٹ اور بہتان ہونا، سب سے واضح اور سب سے بڑی بات ہے۔ بندہ مومن پر واجب ہے کہ جب وہ اپنے مومن بھائی کے بارے میں کوئی ایسی بات سنے تو اپنی زبان سے اس کی براء ت کا اظہار اور اس قسم کا بہتان لگانے والے کی تکذیب کرے۔
Vocabulary
AyatSummary
[12]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List