Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 23
- SuraName
- تفسیر سورۂ مومنون
- SegmentID
- 1015
- SegmentHeader
- AyatText
- {67} {مستكبِرينَ به سامراً تَهْجُرونَ}: قال المفسِّرون: معناه: مستكبرين به: الضمير يعود إلى البيت المعهود عند المخاطبين أو الحرم؛ أي: متكبِّرين على الناس بسببه، تقولون: نحنُ أهلُ الحرم؛ فنحنُ أفضلُ من غيرِنا وأعلا. {سامراً}؛ أي: جماعة يتحدثون بالليل حول البيت. {تَهْجُرونَ}؛ أي: تقولون الكلامَ الهُجْرَ الذي هو القبيح في هذا القرآن؛ فالمكذِّبون كانت طريقتُهم في القرآنِ الإعراضُ عنه، ويوصي بعضُهم بعضاً بذلك، {وقال الذين كَفَروا لا تَسْمَعوا لهذا القرآن والْغَوْا فيه لعلَّكم تغلِبونَ}، وقال الله عنهم: {أفَمِنْ هذا الحديثِ تَعْجَبونَ. وتَضْحَكونَ ولا تبكونَ. وأنتم سامِدون}، {أم يقولون تقوَّلَه} فلما كانوا جامعينَ لهذه الرذائل؛ لا جَرَمَ حقَّت عليهم العقوبةُ، ولَمَّا وقعوا فيها؛ لم يكن لهم ناصرٌ ينصُرُهم ولا مغيثٌ ينقِذُهم، ويوبَّخون عند ذلك بهذه الأعمال الساقطة.
- AyatMeaning
- [67] ﴿ مُسْتَكْبِرِیْنَ۠١ۖ ۗ بِهٖ سٰمِرًا تَهْجُرُوْنَ ﴾ ’’تکبر کرتے ہوئے ساتھ اس کے افسانہ گوئی کرتے ہوئے تم بیہودہ بکتے تھے۔‘‘ اصحاب تفسیر اس کا یہ معنی بیان کرتے ہیں کہ ﴿ مُسْتَكْبِرِیْنَ۠١ۖ ۗ بِهٖ ﴾ میں ضمیر بیت اللہ یا حرم کی طرف لوٹتی ہے، جو مخاطبین کے ہاں معہود (ذہن میں موجود) ہے یعنی تم حرم یا بیت اللہ کے سبب سے لوگوں کے ساتھ تکبر سے پیش آتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم اہل حرم ہیں بنابریں ہم دوسروں سے اعلیٰ و افضل ہیں ۔ ﴿ سٰمِرًا ﴾ یعنی ایسی جماعت کی صورت میں جو رات کے وقت بیت اللہ کے گرد بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں ۔ ﴿ تَهْجُرُوْنَ﴾ یعنی تم اس قرآن عظیم کے بارے میں قبیح گفتگو کرتے تھے۔پس قرآن کریم کے بارے میں اہل تکذیب کا طریقہ روگردانی پر مبنی تھا اور اسی طریقے کی وہ ایک دوسرے کو وصیت کیا کرتے تھے۔ ﴿ وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَا تَ٘سْمَعُوْا لِهٰؔذَا الْ٘قُ٘رْاٰنِ وَالْغَوْا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ﴾ (حم السجدۃ:41؍26) ’’وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا کہتے ہیں کہ اس قرآن کو مت سنو، جب سنایا جائے تو شور مچا دیا کرو شاید کہ تم غالب رہو‘‘ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا: ﴿ اَفَ٘مِنْ هٰؔذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ۰۰وَتَضْحَكُوْنَ وَلَا تَبْكُوْنَۙ۰۰وَاَنْتُمْ سٰؔمِدُوْنَ ﴾ (النجم:53؍59-61) ’’کیا تم اس کلام کے بارے میں تعجب کرتے ہو، ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو اور تم غفلت میں پڑے ہوئے ہو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّ٘لَهٗ ﴾ (الطور:52؍ 33)’’کیا کفار یہ کہتے ہیں کہ آپ نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟‘‘ وہ ان رذائل کے جامع تھے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان پرعذاب واجب ہوگیا اور جب یہ عذاب واقع ہوگیا تو ان کا کوئی حامی بنا جو ان کی مدد کرسکے نہ فریاد رس بنا ہوگا جو ان کو اس عذاب سے بچا سکے اس وقت ان کے اعمال بد کی بنا پر ان کو زجر و توبیخ کی گئی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [67]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF