Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 22
- SuraName
- تفسیر سورۂ حج
- SegmentID
- 985
- SegmentHeader
- AyatText
- {35} ثم ذكر صفاتِ المخبتين، فقال: {الذين إذا ذُكِرَ الله وَجِلَتْ قلوبُهم}؛ أي: خوفاً وتعظيماً، فتركوا لذلك المحرَّمات لخوفهم ووجلهم من الله وحده. {والصابرين على ما أصابَهم}: من البأساء والضرَّاء وأنواع الأذى؛ فلا يجري منهم التسخُّطِ لشيءٍ من ذلك، بل صبروا ابتغاء وجه ربِّهم؛ محتسبينَ ثوابه، مرتقبين أجرَه. {والمقيمي الصلاةِ}؛ أي: الذين جَعَلوها قائمةً مستقيمةً كاملةً؛ بأن أدَّوا اللازمَ فيها والمستحبَّ وعبوديَّتها الظاهرة والباطنة. {ومما رَزَقْناهم يُنفِقونَ}: وهذا يشملُ جميع النفقات الواجبة؛ كالزَّكاة والكفَّارة والنفقة على الزوجات والمماليك والأقارب، والنفقات المستحبَّة؛ كالصدقات بجميع وجوهها. وأتى بـ {من} المفيدة للتبعيض لِيُعْلَمَ سهولةُ ما أمر الله به ورغَّب فيه، وأنَّه جزءٌ يسيرٌ مما رَزَقَ الله، ليس للعبدِ في تحصيلِهِ قدرةٌ لولا تيسيرُ الله له ورزقُه إيَّاه؛ فيا أيُّها المرزوق من فضل الله! أنفِقْ مما رَزَقَكَ الله؛ ينفِق اللهُ عليك ويزِدْك من فضله.
- AyatMeaning
- [35] پھر اللہ تعالیٰ نے عاجزی کرنے والوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُ٘لُوْبُهُمْ ﴾ ’’وہ لوگ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں ۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اس کے خوف سے ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور صرف اس کے خوف ہی کی بنا پر محرمات کو ترک کر دیتے ہیں ﴿ وَالصّٰؔبِرِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَصَابَهُمْ ﴾ ان پر جو مصیبتیں اور سختیاں آتی ہیں اور انھیں جن مختلف اقسام کی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان پر صبر کرتے ہیں ، ان میں سے کسی چیز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ناراضی کا اظہار نہیں کرتے بلکہ اپنے رب کی رضا کے حصول کی خاطر صبر کرتے ہیں اور اس پر اللہ تعالیٰ سے اجروثواب کی امید رکھتے ہیں ۔ ﴿ وَالْ٘مُقِیْمِی الصَّلٰوةِ﴾ یعنی یہ وہ لوگ ہیں جو نماز کو کامل اور درست طریقے سے قائم کرتے ہیں ، یعنی وہ اس کی ظاہری اور باطنی عبودیت اور اس کے تمام فرائض و مستحبات کے ساتھ ادا کرتے ہیں ۔ ﴿ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ ﴾ ’’اور جو ہم نے ان کو دیا ہے، اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں ۔‘‘ یہ تمام نفقاتِ واجبہ، مثلاً:زكاة، کفارات، بیویوں ، غلاموں اور اقارب پر خرچ کرنا اور تمام نفقات مستحبہ جیسے تمام قسم کے صدقات ہیں ، کو شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حرف جار (من) کا استعمال کیا ہے جو تبعیض کا فائدہ دیتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ نے جو حکم دیا ہے، اس میں سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے رغبت کرے نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جو رزق عطا کیا ہے، یہ اس کا بہت معمولی حصہ ہے، اس رزق کے حصول میں بندے کی قدرت کو کوئی دخل نہیں ۔ اگر اللہ تعالیٰ اس کے حصول کو آسان نہ بناتا اور اس کو عطا نہ کرتا تو بندہ اسے حاصل نہ کر سکتا… پس اے وہ شخص! جس کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے نوازا گیا ہے، اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق کو خرچ کر، اللہ تعالیٰ تجھ پر خرچ کرے گا اور اپنے فضل سے تیرے رزق میں اضافہ کرے گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [35]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF