Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
21
SuraName
تفسیر سورۂ انبیاء
SegmentID
957
SegmentHeader
AyatText
{50} {وهذا}؛ أي: القرآن، {ذكرٌ مباركٌ أنزلناه}: فوصفه بوصفينِ جليلين: كونُهُ ذكراً يُتَذَكَّر به جميعُ المطالب؛ من معرفة الله بأسمائه وصفاته وأفعاله، ومن صفات الرسل والأولياء وأحوالهم، ومن أحكام الشرع من العبادات والمعاملات وغيرها، ومن أحكام الجزاء والجنَّة والنَّار، فَيُتَذَكَّر به المسائل والدَّلائل العقليَّة والنقليَّة، وسماه ذكراً؛ لأنَّه يُذَكِّرُ ما رَكَزَهُ الله في العقول والفطر من التصديق بالأخبار الصادقة، والأمر بالحَسَن عقلاً، والنهي عن القبيح عقلاً. وكونُهُ مباركاً يقتضي كثرة خيره ونمائها وزيادتها، ولا شيء أعظم بركةً من هذا القرآن؛ فإنَّ كلَّ خير ونعمة وزيادة دينيَّةٍ أو دنيويَّةٍ أو أخرويَّة؛ فإنَّها بسببه وأثرٌ عن العمل به؛ فإذا كان ذِكْرًا مباركاً؛ وجب تلقِّيه بالقَبول والانقياد والتسليم، وشُكْرِ الله على هذه المنحة الجليلة، والقيام بها، واستخراج بركته؛ بتعلُّم ألفاظه ومعانيه. ومقابلتُهُ بضدِّ هذه الحالة؛ من الإعراض عنه، والإضراب عنه صفحاً، وإنكاره، وعدم الإيمان به؛ فهذا من أعظم الكفر وأشدِّ الجهل والظُّلم، ولهذا أنكر تعالى على مَنْ أنكره، فقال: {أفأنتُم له منكِرونَ}.
AyatMeaning
[50] ﴿ وَهٰؔذَا ﴾ ’’اور یہ‘‘ یعنی قرآن کریم ﴿ ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ ﴾ ’’ذکر ہے مبارک۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کو دو جلیل القدر اوصاف سے موسوم کیا ہے۔ (۱) قرآن حکیم ’’ذکر‘‘ ہے۔ تمام مطالب میں قرآن سے نصیحت حاصل کی جاتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور اس کے افعال، اس کے انبیاء و اولیاء کی صفات اور احکام جزا، جنت اور جہنم کی معرفت حاصل ہوتی ہے، نیز اللہ تعالیٰ نے قرآن کو اس لیے بھی ’’ذکر‘‘ کہا ہے کہ قرآن… اخبار صادقہ کی تصدیق، ان امور کا حکم دینا جو عقلاً حسن ہیں اور ان امور سے روکنا جو عقلاً قبیح ہیں ، جیسی صفات کو جو اللہ تعالیٰ نے انسان کی عقل و فطرت میں ودیعت کر رکھی ہیں ان کی یاد دہانی کراتا ہے۔ (۲) قرآن کریم کا ’’مبارک‘‘ (یعنی بابرکت) ہونا اس میں بھلائی کی کثرت، بھلائی کی نشوونما اور اس میں اضافے کا تقاضا کرتا ہے۔ اس قرآن حکیم سے بڑھ کر کوئی چیز بابرکت نہیں کیونکہ ہر بھلائی، ہر نعمت، دینی، دنیاوی اور اخروی امور میں ہر اضافہ اسی کے سبب سے ہے اور اس پر عمل کے آثار ہیں ۔ جب ’’ذکر‘‘ بابرکت ہو تو اس کو قبول کرنا، اس کی اطاعت کرنا اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنا واجب ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی اس جلیل القدر نعمت کا شکر ادا ہو،اس کو قائم کیا جا سکے اور اس کے الفاظ و معانی کو سیکھ کر اس سے برکت حاصل کی جائے اور اس رویے سے متضاد رویہ، یعنی اس سے روگردانی کرنا، اسے درخور اعتنانہ سمجھنا، اس کا انکار کرنا اور اس پر ایمان نہ لانا سب سے بڑا کفر، شدید ترین جہالت اور سخت ظلم ہے، اس لیے جو کوئی اس کا انکار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر نکیر کرتے ہوئے فرماتا ہے ﴿ اَفَاَنْتُمْ لَهٗ مُنْؔكِرُوْنَ ﴾ کیا تم اس کا انکار کرتے ہو۔
Vocabulary
AyatSummary
[50]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List