Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
20
SuraName
تفسیر سورۂ طٰہٰ
SegmentID
924
SegmentHeader
AyatText
{87 ـ 88} أي: قالوا له: ما فعلنا الذي فعلنا عن تعمُّدٍ منَّا وملكٍ منَّا لأنفسنا، ولكن السبب الداعي لذلك أنَّنا تأثَّمنا من زينة القوم التي عندنا، وكانوا فيما يَذْكُرون استعاروا حُلِيًّا كثيراً من القبط، فخرجوا وهو معهم، وألقوه وجمعوه حين ذهب موسى ليراجعوه فيه إذا رجع، وكان السامريُّ قد بصر يومَ الغرق بأثر الرسول، فسوَّلت له نفسُه أن يأخُذَ قبضةً من أثرِهِ، وأنَّه إذا ألقاها على شيءٍ حَيِيَ فتنة وامتحاناً، فألقاها على ذلك العجل الذي صاغه بصورة عجل، فتحرَّك العجلُ وصار له خُوارٌ وصوتٌ، وقالوا: إنَّ موسى ذهب يطلُبُ ربَّه، وهو هاهنا، فنسِيَه.
AyatMeaning
[88,87] انھوں نے موسیٰ u سے کہا کہ ان سے یہ کام جان بوجھ کر اور اپنے اختیار سے سرزد نہیں ہوا بلکہ اس کا سبب یہ تھا کہ ہم زیورات کے گناہ سے، جو ہمارے پاس تھے، بچنا چاہتے تھے۔ اہل تفسیر ذکر کرتے ہیں کہ بنی اسرائیل نے مصر سے نکلنے سے پہلے قبطیوں سے زیورات وغیرہ مستعار لیے تھے مصر سے نکلتے وقت وہ زیورات بھی ساتھ لے آئے۔ وہاں سے نکل کر انھوں نے وہ زیورات پھینک دیے تھے جب موسیٰ u چلے گئے تو انھوں نے وہ زیورات اکٹھے کر لیے تاکہ حضرت موسیٰ کی واپسی پر اس بارے میں ان سے رجوع کریں ۔ جس روز فرعون اپنے لشکر سمیت سمندر میں غرق ہوا اس روز سامری نے رسول کا نقش پا دیکھ لیا تھا، اس کے نفس نے اسے آمادہ کیا اور اس نے اس نقش پا سے خاک کی ایک مٹھی اٹھالی اور اس خاک میں یہ تاثیر تھی کہ جب اسے کسی چیز پر ڈالا جاتا تو وہ زندہ ہو جاتی تھی… یہ امتحان اور آزمائش تھی۔ اس نے یہ خاک بچھڑے کے اس بت پر ڈال دی، جو اس نے گھڑا تھا۔ اس سے اس میں حرکت پیدا ہو گئی اور اس سے آواز بھی نکلتی تھی۔ بنی اسرائیل نے کہا موسیٰu اپنے رب کو تلاش کرنے گیا ہے اور وہ یہاں موجود ہے، موسیٰu بھول گیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[88,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List