Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 19
- SuraName
- تفسیر سورۂ مریم
- SegmentID
- 891
- SegmentHeader
- AyatText
- {42} وذكر الله مراجعته إيَّاه فقال: {إذْ قال لأبيه}: مهجِّناً له عبادة الأوثان: {يا أبتِ لم تعبدُ ما لا يسمعُ ولا يبصِرُ ولا يغني عنك شيئاً}؛ أي: لم تعبد أصناماً ناقصةً في ذاتها وفي أفعالها؛ فلا تسمع، ولا تبصر، ولا تملِكُ لعابدها نفعاً ولا ضرًّا، بل لا تملِكُ لأنفسها شيئاً من النفع، ولا تقدِرُ على شيءٍ من الدفع؟! فهذا برهانٌ جليٌّ دالٌّ على أنَّ عبادة الناقص في ذاته وأفعاله مستقبحٌ عقلاً وشرعاً، ودلَّ تنبيهه وإشارتُه أنَّ الذي يجبُ ويحسُنُ عبادةُ مَنْ له الكمالُ، الذي لا يَنال العبادُ نعمةً إلاَّ منه، ولا يدفعُ عنهم نقمةً إلاَّ هو، وهو الله تعالى.
- AyatMeaning
- [42] اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت ابراہیمu کی اس بحث وتکرار کا ذکر کیا جو انھوں نے اپنے باپ سے کی، چنانچہ فرمایا: ﴿ اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ ﴾ ’’جب انھوں نے کہا اپنے باپ سے‘‘ یعنی بتوں کی عبادت کی قباحت بیان کرتے ہوئے اپنے باپ سے کہا: ﴿ یٰۤاَ بَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَلَا یُبْصِرُ وَلَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْـًٔؔا ﴾ یعنی آپ ان بتوں کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو اپنی ذات اور افعال میں ناقص ہیں ، جو سن سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں ، جو اپنے عبادت گزار کو کوئی نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان بلکہ وہ خود اپنے آپ کو کوئی نفع نہیں پہنچا سکتے اور نہ اپنی ذات سے کوئی چیز دور ہٹانے کی قدرت رکھتے ہیں ۔ پس یہ اس حقیقت پر ایک روشن دلیل ہے کہ ایسی ہستی کی عبادت کرنا، جو اپنی ذات اور اپنے افعال میں ناقص ہے، عقل اور شرع کے اعتبار سے قبیح ہے۔ اس کی تنبیہ اور اس کا اشارہ دلالت کرتا ہے کہ عبادت صرف اسی ہستی کی واجب اور مستحسن ہے جو کمال کی مالک ہے، جس کے سوا بندے کہیں سے نعمتیں حاصل نہیں کر سکتے، جس کے سوا کوئی اور ہستی ان سے کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتی اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی ذات۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [42]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF