Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
859
SegmentHeader
AyatText
{29} أي: {قل} للناس يا محمدُ: هو {الحقُّ من ربِّكم}؛ أي: قد تبيَّن الهدى من الضلال، والرُّشد من الغيِّ، وصفات أهل السعادة وصفات أهل الشقاوة، وذلك بما بيَّنه الله على لسان رسوله؛ فإذا بان واتَّضح ولم يبقَ فيه شبهةٌ؛ {فمن شاء فليؤمن ومن شاء فليكفر}؛ أي: لم يبق إلاَّ سلوكُ أحد الطريقين بحسب توفيق العبد وعدم توفيقه، وقد أعطاه الله مشيئةً بها يقدِرُ على الإيمان والكفر والخير والشرِّ؛ فمن آمن؛ فقد وُفِّق للصواب، ومن كَفَرَ؛ فقد قامت عليه الحجَّة، وليس بمكرهٍ على الإيمان؛ كما قال تعالى: {لا إكْراهَ في الدِّينِ قد تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الغَيِّ}، [وليس في قوله: {فمن شاء فليؤمن ومن شاء فليكفر} الإذن في كلا الأمرين وإنما ذلك تهديد ووعيد لمن اختار الكفر بعد البيان التام كما ليس فيها تركه قتال الكافرين]. ثم ذكر تعالى مآل الفريقين، فقال: {إنَّا أعْتَدْنا للظالمين}: بالكفر والفسوق والعصيان، {ناراً أحاطَ بهم سُرادِقُها}؛ أي: سورها المحيط بها؛ فليس لهم منفذٌ ولا طريقٌ ولا مخلصٌ منها، تصلاهم النار الحامية. {وإن يَسْتغيثوا}؛ أي: يطلبوا الشراب ليطفئ ما نزل بهم من العطش الشديد؛ {يُغاثوا بماءٍ كالمهل}؛ أي: كالرصاص المذاب أو كعكر الزيت من شدَّة حرارته. {يَشْوي الوجوهَ}؛ أي: فكيف بالأمعاء والبطون؟! كما قال تعالى: {يُصْهَرُ به ما في بطونِهِم والجلودُ. ولهم مَقامِعُ من حديدٍ}. {بئس الشرابُ}: الذي يُراد ليطفئ العطش ويدفع بعض العذابِ فيكون زيادةً في عذابهم وشدَّة عقابهم، {وساءت}: النار {مرتفقاً}: وهذا ذمٌّ لحالة النار؛ أنَّها ساءت المحلَّ الذي يرتفق به؛ فإنَّها ليس فيها ارتفاقٌ؛ وإنَّما فيها العذاب العظيم الشاقُّ الذي لا يُفَتَّر عنهم ساعةً، وهم فيه مُبْلِسونَ، قد أيسوا من كلِّ خيرٍ، ونسيهم الرحيم في العذاب كما نسوه.
AyatMeaning
[29] اے محمد (e)! لوگوں سے کہہ دیجیے کہ یہ تمھارے رب کی طرف سے حق ہے، یعنی ضلالت میں سے ہدایت، گمراہی میں سے راہ راست اور اہل شقاوت واہل سعادت کی صفات واضح ہو گئی ہیں اور یہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے حق کو اپنے رسولe کی زبان پر واضح کر دیا اور جب حق واضح ہو گیا تو اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہا۔ ﴿ فَ٘مَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَآءَ فَلْ٘یَكْ٘فُ٘رْ﴾ ’’پھر جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے‘‘ یعنی دو راستوں میں سے ایک راستے کو اختیار کیے بغیر چارہ نہیں ۔ جس پر بندہ توفیق اور عدم توفیق کے مطابق گامزن ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندے کو ارادے کی آزادی عطا کی ہے، اس آزادی کی بنا پر بندہ ایمان لانے، کفر کرنے اور خیروشر کے ارتکاب کی قدرت رکھتا ہے۔ پس جو کوئی ایمان لے آتا ہے اسے حق و صواب کی توفیق عطا ہوتی ہے اور جو کوئی کفر کرتا ہے اس پر حجت قائم ہو جاتی ہے۔ اسے ایمان پر مجبور نہیں کیا جاتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ١ۙ ۫ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْ٘غَیِّ ﴾ (البقرۃ:2؍256) ’’دین میں کوئی جبر نہیں ، ہدایت گمراہی سے واضح ہو گئی ہے۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے دونوں فریقوں کے انجام کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اِنَّـاۤ٘ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ ﴾ ’’بے شک ہم نے ظالموں کے لیے تیار کی ہے‘‘ یعنی جنھوں نے کفر، فسق اور معصیت کے ذریعے سے ظلم کا ارتکاب کیا ﴿نَارًا١ۙ اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا﴾ ’’آگ، جن کو گھیر رہی ہیں اس کی قناتیں ‘‘ یعنی آگ کی بڑی بڑی دیواریں ہیں جنھوں نے ان ظالموں کو گھیر رکھا ہے۔ وہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ ہو گا نہ نجات کا کوئی ذریعہ، وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے۔ ﴿ وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا۠﴾ ’’اور اگر وہ فریاد کریں گے‘‘ یعنی اگر وہ اپنی سخت پیاس بجھانے کے لیے پانی مانگیں گے ﴿ یُغَاثُ٘وْا بِمَآءٍ كَالْ٘مُهْلِ﴾ ’’تو ملے گا ان کو پانی، جیسے پیپ‘‘ یعنی انھیں پگھلے ہوئے سیسے یا تیل کی تلچھٹ جیسا پانی پلایا جائے گا۔ ﴿ یَشْوِی الْوُجُوْهَ﴾ ’’جو چہروں کو بھون ڈالے گا۔‘‘ یعنی جو شدت حرارت کی وجہ سے چہروں کو بھون کر رکھ دے گا، تب انتڑیوں اور پیٹ کا کیا حال ہو گا؟ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ یُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَالْجُلُوْدُؕ۰۰وَلَهُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِیْدٍ ﴾ (الحج:22؍20، 21) ’’اس گرم پانی سے ان کے پیٹ اور ان کی کھالیں گل جائیں گی اور ان کے لیے لوہے کے گرز ہوں گے۔‘‘ ﴿ بِئْسَ الشَّرَابُ﴾ ’’کیا برا پینا ہے‘‘ وہ جس سے پیاس بجھانا اور پیاس کے اس عذاب کو دور کرنا مقصود ہو گا مگر اس کے برعکس ان کے عذاب میں اضافہ اور ان کی عقوبت میں شدت ہو گی۔ ﴿ وَسَآءَتْ مُرْتَفَقًا﴾ ’’اور کیا بری (یہ آگ) آرام گاہ ہے‘‘ یہ آگ کے احوال کی مذمت ہے یعنی یہ آرام کی بدترین جگہ ہو گی۔ کیونکہ یہاں آرام نہیں بلکہ عذاب عظیم ہو گا جو بہت ہی تکلیف دہ ہو گا۔ گھڑی بھر کے لیے بھی یہ عذاب ان سے دور نہیں ہو گا اور وہ سخت مایوسی کے عالم میں ہوں گے۔ وہ ہر بھلائی سے مایوس ہو جائیں گے جس طرح انھوں نے مہربان اللہ کو فراموش کر دیا ،وہ بھی انھیں فراموش کر دے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[29]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List