Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 17
- SuraName
- تفسیر سورۂ اسراء
- SegmentID
- 822
- SegmentHeader
- AyatText
- {50 ـ 51} ولهذا أمر رسوله - صلى الله عليه وسلم - أن يقول لهؤلاء المنكرين للبعث استبعاداً: {قُلْ كونوا حجارة أو حديداً. أو خلقاً مما يكبر}؛ أي: يعظُم {في صدورِكم}: لتسلموا بذلك ـ على زعمكم ـ من أن تنالكم قدرة الله أو تنفذَ فيكم مشيئتُه؛ فإنكم غير معجزين الله في أيِّ حالة تكونون وعلى أيِّ وصفٍ تتحوَّلون، وليس لكم في أنفسكم تدبيرٌ في حالة الحياة وبعد الممات؛ فدعوا التدبير والتصريف لِمَنْ هو على كلِّ شيء قدير وبكلِّ شيء محيط. {فسيقولون}: حين تُقيم عليهم الحجَّة في البعث: {من يعيدنا قل الذي فَطَرَكم أول مرة}: فكما فطركم ولم تكونوا شيئاً مذكوراً؛ فإنَّه سيعيدكم خلقاً جديداً؛ {كما بَدَأنا أوَّلَ خلقٍ نعيدُه}، {فسيُنْغِضونَ إليك رؤوسهم}؛ أي: يهزُّونها إنكاراً وتعجُّباً مما قلت. {ويقولون متى هو}؛ أي: متى وقتُ البعث الذي تزعمه على قولك؟ لا إقراراً منهم لأصل البعث، بل ذلك سفهٌ منهم وتعجيزٌ. {قل عسى أن يكونَ قريباً}: فليس في تعيين وقتِهِ فائدةٌ، وإنَّما الفائدة والمدار على تقريره والإقرار به وإثباته، وإلاَّ؛ فكلُّ ما هو آتٍ؛ فإنَّه قريب.
- AyatMeaning
- [51,50] بنابریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسولe کو حکم دیا کہ وہ زندگی بعد موت کو بعید سمجھنے والوں سے کہہ دیں ﴿ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِیْدًاۙ ۰۰اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْ﴾ ’’تم ہو جاؤ پتھر یا لوہا یا کوئی ایسی مخلوق جس کو تم مشکل سمجھو اپنے جی میں ‘‘ تاکہ تم اس طرح اپنے زعم کے مطابق اس بات سے محفوظ ہو جاؤ کہ تم قدرت الٰہی کی گرفت میں آؤ یا اس کی مشیت تمھاری بابت نافذ ہو۔ پس تم کسی بھی حالت میں اور کسی بھی وصف میں منتقل ہو کر اللہ تعالیٰ کو بے بس نہیں کر سکتے اور اس زندگی میں اور موت کے بعد تم اپنے بارے میں کسی تدبیر کا اختیار نہیں رکھتے، اس لیے تدبیر اور تصرف اس ہستی کے لیے چھوڑ دو جو ہر چیز پر قادر اور ہر چیز پر محیط ہے۔ ﴿ فَسَیَقُوْلُوْنَ۠ ﴾ ’’پس وہ کہیں گے‘‘ یعنی جب آپ زندگی بعد موت کے بارے میں ان پر حجت قائم کرتے ہیں ۔ ﴿ مَنْ یُّعِیْدُنَا١ؕ قُ٘لِ الَّذِیْ فَطَرَؔكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ﴾ ’’کون لوٹا کر لائے گا ہم کو؟ کہہ دیجیے! وہ جس نے تمھیں پہلی مرتبہ پیدا کیا۔‘‘ یعنی جب تم کوئی قابل ذکر چیز نہ تھے اس نے تمھیں پیدا کیا اسی طرح وہ تمھیں نئے سرے سے پیدا کرے گا۔ ﴿ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْ٘قٍ نُّعِیْدُهٗ﴾ (الأنبیاء : 21؍104) ’’جس طرح ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اسی طرح ہم تخلیق کا اعادہ کریں گے۔‘‘ ﴿ فَسَیُنْغِضُوْنَ۠ اِلَیْكَ رُءُ٘وْسَهُمْ ﴾ ’’تو (تعجب سے) تمھارے آگے سر ہلائیں گے۔‘‘ یعنی وہ آپ کی بات پر تعجب اور انکار سے سر ہلاتے ہیں ﴿ وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ﴾ ’’اور کہتے ہیں کہ یہ کب ہوگا؟‘‘ یعنی مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا وقت کب ہو گا جیساکہ تم کہتے ہو۔ یہ ان کی طرف سے زندگی بعد موت کا اقرار نہیں بلکہ یہ ان کی سفاہت اور بزعم خود، دلیل میں بے بس کرنا ہے۔ ﴿ قُ٘لْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَ٘رِیْبًا ﴾ ’’کہہ دیجیے! شاید یہ نزدیک ہی ہوگا‘‘ اس لیے اس کے وقت کے تعین کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اس کا فائدہ اور اس کا دارومدار تو اس کے اقرار، اس کی تحقیق اور اس کے اثبات میں ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح اسے ضرور آنا ہے اس اعتبار سے وہ قریب ہی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [51,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF