Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
15
SuraName
تفسیر سورۂ حجر
SegmentID
741
SegmentHeader
AyatText
{77} {إنَّ في ذلك لآيةً للمؤمنين}: وفي هذه القصة من العبر: عنايتُه تعالى بخليله إبراهيم؛ فإنَّ لوطاً عليه السلام من أتباعه وممَّن آمن به، فكأنه تلميذٌ له؛ فحين أراد الله إهلاك قوم لوطٍ حين استحقُّوا ذلك؛ أمر رسله أن يمرُّوا على إبراهيم عليه السلام كي يبشِّروه بالولد ويخبروه بما بعثوا له، حتى إنَّه جادلهم عليه السلام في إهلاكهم، حتى أقنعوه، فطابت نفسُه، وكذلك لوط عليه السلام، لما كانوا أهل وطَنِهِ؛ فربما أخذتْه الرقة عليهم والرأفة بهم؛ قدَّر الله من الأسباب ما به يشتدُّ غيظُه وحِنْقُهُ عليهم، حتَّى استبطأ إهلاكَهم لمَّا قيل له: {إنَّ موعِدَهم الصبحُ أليس الصبحُ بقريبٍ}. ومنها: أن الله تعالى إذا أراد أن يُهْلِكَ قرية ازداد شرُّهم وطغيانهم؛ فإذا انتهى؛ أوقع بهم من العقوبات ما يستحقُّونه.
AyatMeaning
[77] ﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ﴾’’بے شک اس (واقعے) میں مومنوں کے نشانیاں ہیں‘‘اس قصے میں بہت سی عبرتیں ہیں ۔ (۱) اللہ تعالیٰ کی اپنے خلیل ابراہیمu پر بے حد عنایات تھیں ۔ لوطu اور ان پر ایمان لانے والے اہل ایمان ابراہیمu کے متبعین میں شمار ہوتے ہیں ۔ گویا حضرت لوطu حضرت ابراہیمu کے شاگرد تھے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کے ہلاکت کے مستحق ہونے پر ان کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرمایا تو اس نے اپنے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ ابراہیمu کے پاس سے ہوکر جائیں تاکہ وہ ان کو بیٹے کی خوشخبری دے سکیں اور ان کو آگاہ بھی کریں کہ ان کو کس کام کے لیے بھیجا گیا ہے۔ یہاں تک کہ حضرت ابراہیمu قوم لوط کے بارے میں فرشتوں سے بحث کرنے لگے۔ حتیٰ کہ فرشتوں نے ان کو مطمئن کر دیا اور وہ مطمئن ہو گئے۔ (۲) اسی طرح حضرت لوطu پر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں عنایات تھیں ۔ کیونکہ ان کی قوم کے لوگ، ان کے اہل وطن تھے، اس لیے بسااوقات ان کو ان پر رحم آجاتا تھا، اللہ تعالیٰ نے ایسے اسباب مقرر فرمائے جن کی بنا پر ان کو اپنی قوم پر سخت غصہ آیا حتیٰ کہ وہ سمجھنے لگے کہ ان کی قوم پر عذاب نازل ہونے میں دیر ہو رہی ہے۔ ان سے کہا گیا: ﴿ اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ١ؕ اَلَ٘یْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیْبٍ﴾ (ھود: 11؍8 1) ’’ان کے عذاب کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے، کیا صبح قریب نہیں ؟‘‘ (۳) جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو ان کا شر اور ان کی سرکشی بڑھ جاتی ہے اور جب شر اور سرکشی کی انتہا ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر وہ عذاب واقع کر دیتا ہے جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[77]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List