Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 15
- SuraName
- تفسیر سورۂ حجر
- SegmentID
- 731
- SegmentHeader
- AyatText
- {7 ـ 8} {لو ما تأتينا بالملائكةِ}: يشهدون لك بصحَّة ما جئت به، {إن كنتَ من الصادقين}: فلما لم تأت بالملائكةِ؛ فلستَ بصادق. وهذا من أعظم الظُّلم والجهل: أما الظُّلم؛ فظاهر؛ فإنَّ هذا تجرؤ على الله وتعنُّت بتعيين الآيات التي لم يخترْها، وحَصَلَ المقصودُ والبرهان بدونها من الآيات الكثيرة الدالَّة على صحَّة ما جاء به. وأما الجهلُ؛ فإنَّهم جهلوا مصلحتهم من مضرَّتهم؛ فليس في إنزال الملائكة خيرٌ لهم، بل لا ينزل الله الملائكة إلاَّ بالحقِّ الذي لا إمهال على مَنْ لم يتَّبعه وينقد له. {وما كانوا إذاً}؛ أي: حين تنزل الملائكة إن لم يؤمنوا ولن يؤمنوا، {مُنْظَرين}؛ أي: بمُمْهَلينَ، فصار طلبهم لإنزال الملائكة تعجيلاً لأنفسهم بالهلاك والدمار؛ فإن الإيمان ليس في أيديهم، وإنما هو بيد الله، {ولو أنَّنا نزَّلنا إليهم الملائكة وكلَّمهم الموتى وحَشَرْنا عليهم كلَّ شيء قُبُلاً ما كانوا لِيؤمنوا إلاَّ أن يشاء الله، ولكنَّ أكثرَهم يجهلونَ}.
- AyatMeaning
- [8,7] ﴿ لَوْ مَا تَاْتِیْنَا بِالْمَلٰٓىِٕكَةِ ﴾ ’’کیوں نہیں لے آتا تو ہمارے پاس فرشتوں کو‘‘ جو اس چیز کی صداقت اور صحت کی گواہی دیں جو تو لے کر آیا ہے ﴿ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰؔدِقِیْنَ ﴾ ’’اگر تو سچا ہے‘‘ اور چونکہ تیری تائید کے لیے تیرے ساتھ فرشتے نہیں آئے اس لیے تو سچا نہیں ہے اور ان کا یہ کہنا سب سے بڑا ظلم اورسب سے بڑی جہالت ہے۔ رہا اس کا ظلم ہونا تو یہ صاف ظاہر ہے کیونکہ معین معجزات کا مطالبہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں بہت بڑی جسارت اور محض تعنت (بے جا سختی) ہے حالانکہ ان معین معجزات کے بغیر بھی بہت سی نشانیوں کے ذریعے سے دلیل اور برہان کا مقصد حاصل ہو جاتا ہے جو اس چیز کی صحت اور اس کے حق ہونے پر دلالت کرتی ہیں … اور رہی جہالت تو وہ اپنے مصالح اور نقصان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، پس فرشتوں کو نازل کرنے میں ان کے لیے کوئی بھلائی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ جب فرشتے نازل کرتا ہے تو حق کے ساتھ نازل کرتا ہے اور اس کے بعد ان لوگوں کو کوئی مہلت نہیں دی جاتی جو حق کی پیروی نہیں کرتے۔ ﴿ وَمَا كَانُوْۤا اِذًا ﴾ ’’اور اس وقت نہ ملے گی‘‘ یعنی فرشتے کے نازل ہونے کے بعد اگر وہ ایمان نہ لائیں … اور وہ ایمان نہیں لائیں گے ﴿ مُنْظَ٘رِیْنَ ﴾ ’’ان کو مہلت‘‘ یعنی ان کو مہلت نہیں دی جائے گی۔ فرشتوں کے نازل ہونے کا مطالبہ، ان کی فوری ہلاکت اور تباہی کا باعث بن جائے گا۔ کیونکہ ایمان ان کے اختیار میں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَاۤ اِلَیْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةَ وَؔكَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَحَشَرْنَا عَلَیْهِمْ كُ٘لَّ٘ شَیْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ یَجْهَلُوْنَ ﴾ (الانعام:6؍ 111) ’’اگر ہم ان پر فرشتوں کو بھی نازل کر دیتے۔ مردے ان سے ہم کلام ہوتے اور ہر چیز ان کے سامنے اکٹھی کر دیتے تب بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے، الا یہ کہ اللہ چاہتا، مگر ان میں سے اکثر لوگ جاہل ہیں ۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [8,7
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF