Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 14
- SuraName
- تفسیر سورۂ ابراہیم
- SegmentID
- 717
- SegmentHeader
- AyatText
- {13} لما ذكر دعوة الرسل لقومهم ودوامهم على ذلك وعدم مللهم؛ ذكر منتهى ما وصلت بهم الحال مع قومهم، فقال: {وقال الذين كفروا لرسلهم}: متوعِّدين لهم: {لَنُخْرِجَنَّكم من أرضِنا أو لَتعودُنَّ في مِلَّتنا}: وهذا أبلغ ما يكون من الردِّ، وليس بعد هذا فيهم مطمع؛ لأنَّه ما كفاهم أن أعرضوا عن الهدى، بل توعَّدوهم بالإخراج من ديارهم، ونسبوها إلى أنفسهم، وزعموا أنَّ الرسل لا حقَّ لهم فيها، وهذا من أعظم الظُّلم؛ فإنَّ الله أخرج عباده إلى الأرض، وأمرهم بعبادته، وسخَّر لهم الأرض وما عليها يستعينون بها على عبادته؛ فمن استعان بذلك على عبادة الله؛ حلَّ له ذلك وخرج من التَّبِعة، ومن استعان بذلك على الكفر وأنواع المعاصي؛ لم يكن ذلك خالصاً له ولم يحلَّ له، فعلم أن أعداء الرسل في الحقيقة ليس لهم شيء من الأرض التي تَوَعَّدوا الرسل بإخراجهم منها. وإن رجَعْنا إلى مجرَّد العادة؛ فإنَّ الرسل من جملة أهل بلادهم وأفراد منهم؛ فلأيِّ شيء يمنعونهم حقًّا لهم صريحاً واضحاً؟! هل هذا إلا من عدم الدين والمروءة بالكلية؟! ولهذا لما انتهى مكرهم بالرسل إلى هذه الحال؛ ما بقي حينئذٍ إلاَّ أن يُمضي الله أمره وينصر أولياءه. {فأوحى إليهم ربُّهم لَنُهْلِكَنَّ الظالمين}: بأنواع العقوبات.
- AyatMeaning
- [13] جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل کی اپنی قوم کے سامنے دعوت، اس پر دوام اور عدم ملال کا ذکر فرمایا تو ان کی قوم کے ساتھ ان کا منتہائے حال بھی بیان فرمایا، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ ﴾ ’’اور جو کافر تھے انھوں نے اپنے رسولوں سے کہا۔‘‘ ان کو دھمکی دیتے ہوئے: ﴿لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا﴾ ’’ہم تمھیں اپنے وطن سے نکال دیں گے یا پھر تم ہمارے مذہب میں واپس آجاؤ‘‘ یہ انبیاء کی دعوت کو ٹھکرانے کا سب سے زیادہ بلیغ طریقہ ہے اور اس کے بعد ان پر کوئی امید باقی نہیں رہتی۔ کیونکہ انھوں نے ہدایت سے روگردانی پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ انھوں نے رسولوں کو ان کے وطن سے نکال دینے کی بھی دھمکی دی اور وطن کو صرف اپنی طرف منسوب کیا، ان کا زعم تھا کہ وطن پر رسولوں کا کوئی حق نہیں ۔ اور یہ سب سے بڑا ظلم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو روئے زمین پر پھیلایا اور ان کو اپنی عبادت کا حکم دیا اور زمین اور زمین کی ہر چیز کو ان کے لیے مسخر کر دیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت پر ان چیزوں سے مدد لیتے ہیں ۔ پس جو کوئی ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں استعمال کرتا ہے یہ اس کے لیے جائز ہیں اور اس پر کوئی گرفت نہیں اور جو کوئی ان کو کفر اور مختلف قسم کے گناہ اور معاصی میں استعمال کرتا ہے تو یہ اشیاء اس کے لیے خالص ہیں نہ اس کے لیے حلال ہیں ۔ پس معلوم ہوا کہ دشمنان انبیاء، درحقیقت، زمین کی کسی شے کے مالک نہیں ، وہ زمین سے جس سے وہ انبیاء کرام کو جلا وطن کرنے کی دھمکی دیتے ہیں اس کی کسی چیز کے بھی مالک نہیں … اگر ہم مجرد عادت کی طرف رجوع کریں تو انبیاء و مرسلین بھی اہل بلاد میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے وطن ہی میں بسنے والے افراد ہیں، تب وہ انھیں ان کے واضح اور صریح حق سے کیوں محروم کر رہے ہیں کیا یہ تمام تر دین اور مروت کے منافی نہیں ؟… اسی لیے جب رسولوں کے خلاف ان کی سازشیں اس حال کو پہنچ گئیں تو اس کے سوا کچھ باقی نہ رہا کہ اللہ اپنے حکم کو نافذ کر دے اور اپنے اولیاء کی مدد کرے۔ ﴿ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ ’’پس ان کے رب نے ان کی طرف وحی کی کہ ہم ضرور ظالموں کو ہلاک کر دیں گے‘‘ عذاب کی مختلف اقسام کے ذریعے سے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [13]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF