Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 13
- SuraName
- تفسیر سورۂ رعد
- SegmentID
- 688
- SegmentHeader
- AyatText
- {4} {و} من الآيات على كمال قدرتِهِ وبديع صنعته أن جعل {في الأرض قِطَعٌ متجاوراتٌ وجناتٌ}: فيها أنواع الأشجار: من الأعنابٍ والنخل والزَرْع، وغير ذلك، والنخيل التي بعضها {صنوان}؛ أي: عدة أشجار في أصل واحدٍ. {وغيرُ صِنْوانٍ}: بأن كان كل شجرة على حدتها، والجميع {يُسْقى بماء واحدٍ}: وأرضُه واحدةٌ. {ونُفضِّل بعضَها على بعضٍ في الأُكُل}: لوناً وطعماً ونفعاً ولذَّةً؛ فهذه أرض طيِّبة تنبت الكلأ والعشب الكثير والأشجار والزروع، وهذه أرضٌ تلاصِقُها لا تنبتُ كلأً ولا تمسك ماءً، وهذه تمسك الماء ولا تنبت الكلأ، وهذه تنبِتُ [الزروع] والأشجار ولا تنبِتُ الكلأ، وهذه الثمرةُ حلوةٌ وهذه مرَّةٌ وهذه بين ذلك؛ فهل هذا التنوُّع في ذاتها وطبيعتها أم ذلك تقدير العزيز الرحيم؟ {إنَّ في ذلك لآياتٍ لقوم يعقلونَ}؛ أي: لقوم لهم عقولٌ تهديهم إلى ما ينفعُهم وتقودهم إلى ما يرشدون ويعقلون عن الله وصاياه وأوامره ونواهيه، وأما أهلُ الإعراض وأهل البلادة؛ فهم في ظُلُماتهم يعمَهون وفي غيِّهم يتردَّدون، لا يهتدون إلى ربِّهم سبيلاً ولا يعون له قيلاً.
- AyatMeaning
- [4] ﴿ وَفِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰؔوِرٰتٌ وَّجَنّٰتٌ ﴾ ’’اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور باغات۔‘‘ اس کے کمال قدرت اور انوکھی صنعت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ زمین میں الگ الگ مگر ایک دوسرے سے متصل خطے پائے جاتے ہیں اور اس کے اندر باغات ہیں جن میں انواع و اقسام کے درخت ہیں ﴿ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّزَرْعٌ وَّنَخِیْلٌ ﴾ ’’انگور کے باغ، کھیتیاں اور کھجور کے باغ ہیں ‘‘ اور دیگر پھل اور کھجور کے باغات جن میں سے بعض ﴿ صِنْوَانٌ ﴾ ’’ایک کی جڑ دوسری سے ملی ہوئی‘‘ یعنی متعدد درخت ایک ہی جڑ سے پھوٹے ہیں ﴿ وَّغَیْرُ صِنْوَانٍ یُّ٘سْقٰى بِمَآءٍ وَّاحِدٍ﴾ ’’اور بعض بن ملی، ان کو پانی بھی ایک ہی دیا جاتا ہے‘‘ یعنی تمام درخت ایک ہی پانی سے سیراب ہوتے ہیں اور ایک ہی زمین میں اگے ہوئے ہیں ۔ ﴿ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰى بَعْضٍ فِی الْاُكُ٘لِ﴾ ’’اور فضیلت دی ہم نے بعض کو بعض پر میووں میں ‘‘ یعنی رنگ، ذائقہ، فوائد اور لذت میں بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ پس یہ اچھی اور زرخیز زمین ہے جس میں بکثرت سرسبز گھاس، بیل بوٹے، درخت اور کھیتیاں اگتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ملی ہوئی زمین کی ایک قسم وہ ہے جس میں گھاس اگتی ہے نہ وہ پانی کو روک کر اس کا ذخیرہ کر سکتی ہے۔ زمین کی ایک قسم وہ ہے جو پانی کو روک کر ذخیرہ کرتی ہے مگر اس میں ہریالی نہیں اگتی، ایک زمین وہ ہے جس میں درخت اور کھیتیاں اگتی ہیں مگر گھاس نہیں ہوتی۔ کوئی پھل شیریں ہے، کوئی تلخ اور کسی کا ذائقہ ان کے بین بین ہے۔ کیا یہ تنوع ان کا ذاتی اور طبعی ہے یا غالب اور رحم کرنے والی ہستی کی مقرر کردہ تقدیر ہے؟ ﴿ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ﴾ ’’بے شک اس میں سمجھنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں ۔‘‘ یعنی اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایسی عقل سے بہرہ ور ہیں جو ان کی ان امور کی طرف راہنمائی کرتی ہے جو ان کے لیے مفید ہیں یہ عقل ان امور کی طرف لے چلتی ہے جن کے ذریعے سے وہ اللہ تعالیٰ کے احکام اور اس کے اوامر و نواہی کو سمجھتے ہیں ۔ رہے روگرداں اور بلیدالذہن لوگ تو وہ اپنے نظریات کے اندھیروں میں حیران و سرگرداں اور اپنی گمراہی میں مارے مارے پھرتے ہیں ۔ اپنے رب کی طرف انھیں کوئی راہ سجھائی دیتی ہے نہ اس کی بات کو یاد رکھتے ہیں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [4]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF