Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
10
SuraName
تفسیر سورۂ یونس
SegmentID
624
SegmentHeader
AyatText
{71} يقول تعالى لنبيه: واتلُ على قومك {نبأ نوح}: في دعوته لقومه حين دعاهم إلى الله مدةً طويلةً فمكث فيهم ألف سنة إلا خمسين عاماً، فلم يزدهم دعاؤه إياهم إلا طغياناً، فتملَّلوا منه وسئموا، وهو عليه الصلاة والسلام غير متكاسل ولا متوانٍ في دعوتهم، فقال لهم: {يا قوم إن كانَ كَبُرَ عليكم مَقامي وتذكيري بآيات الله}؛ أي: إن كان مقامي عندكم وتذكيري إيَّاكم ما ينفعهم بآيات الله الأدلَّة الواضحة البيِّنة، قد شقَّ عليكم، وعَظُم لديكم، وأردتم أن تنالوني بسوء أو تردُّوا الحقَّ. {فعلى الله توكَّلْتُ}؛ أي: اعتمدتُ على الله في دفع كلِّ شرٍّ يُراد بي وبما أدعو إليه؛ فهذا جندي وعدتي. وأنتم؛ فأتوا بما قدرتم عليه من أنواع العُدَد والعَدَد، {فأجمِعوا أمركم}: كلكم بحيث لا يتخلَّف منكم أحدٌ ولا تدَّخروا من مجهودكم شيئاً، {و} أحضروا {شركاءكم}: الذين كنتم تعبدونهم وتوالونهم من دون الله ربِّ العالمين، {ثم لا يكُنْ أمرُكم عليكم غُمَّةً}؛ أي: مشتبهاً خفيًّا، بل ليكنْ ذلك ظاهراً علانيةً. {ثم اقضوا إليَّ}؛ أي: اقضوا عليَّ بالعقوبة والسوء الذي في إمكانكم، {ولا تنظرون}؛ أي: لا تمهلوني ساعةً من نهار. فهذا برهانٌ قاطعٌ وآيةٌ عظيمةٌ على صحة رسالته وصدق ما جاء به؛ حيث كان وحده لا عشيرة تحميه ولا جنود تؤويه، وقد بَادَى قومه بتسفيه آرائهم وفساد دينهم وعَيْب آلهتهم، وقد حملوا من بغضه وعداوته ما هو أعظم من الجبال الرواسي، وهم أهل القدرة والسطوة، وهو يقولُ لهم: اجتمعوا أنتم وشركاؤكم ومن استطعتم، وأبدوا كلَّ ما تقدرون عليه من الكيد، فأوقعوا بي إن قدرتُم على ذلك، فلم يقدروا على شيءٍ من ذلك، فعُلِمَ أنه الصادق حقًّا، وهم الكاذبون فيما يدعون.
AyatMeaning
[71] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی محمدe سے فرماتا ہے: ﴿ وَاتْلُ عَلَیْهِمْ ﴾ ’’اور ان کو سنایئے‘‘ یعنی اپنی قوم کے سامنے تلاوت کر دیجیے ﴿ نَبَاَ نُوْحٍ﴾ ’’نوح کا حال‘‘ یعنی جناب نوحu کی دعوت کا حال، جو انھوں نے اپنی قوم کے سامنے پیش کی تھی وہ ایک طویل مدت تک ان کو دعوت دیتے رہے۔ پس وہ اپنی قوم کے درمیان نو سو پچاس برس تک رہے مگر ان کی دعوت نے ان کی سرکشی میں اضافہ ہی کیا اور وہ آپ کی دعوت سے اکتا گئے اور سخت تنگ آگئے۔ نوحu نے ان کو دعوت دینے میں کسی سستی کا مظاہرہ کیا نہ کوتاہی کا، چنانچہ آپ ان سے کہتے رہے ﴿یٰقَوْمِ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكُمْ مَّقَامِیْ وَتَذْكِیْرِیْ ﴾ ’’اے میری قوم! اگر بھاری ہوا ہے تم پر میرا کھڑا ہونا اور میرا نصیحت کرنا‘‘ یعنی میرا تمھارے پاس ٹھہرنا اور تمھیں وعظ و نصیحت کرنا جو تمھارے لیے فائدہ مند ہے ﴿ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ ﴾ ’’اللہ کی آیتوں سے‘‘ یعنی واضح دلائل کے ذریعے سے اور یہ چیز تمھارے لیے بہت بڑی اور تم پر شاق گزرتی ہے اور تم مجھے نقصان پہنچانے یا دعوت حق کو ٹھکرانے کا ارادہ رکھتے ہو۔ ﴿ فَ٘عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّؔلْتُ ﴾ ’’تو میں نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے‘‘ یعنی اس تمام شر کو دفع کرنے میں جو تم مجھے اور میری دعوت کو پہنچانا چاہتے ہو، میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتا ہوں ۔ یہی توکل، میرا لشکر اور میرا تمام ساز و سامان ہے اور تم اپنے تمام تر سروسامان اور تعداد کے ساتھ جو کچھ کر سکتے ہو کر لو ﴿ فَاَجْمِعُوْۤا اَمْرَؔكُمْ ﴾ ’’اب تم سب مل کر مقرر کرو اپنا کام‘‘ تم تمام لوگ اکٹھے ہو کر، کہ تم میں سے کوئی پیچھے نہ رہے، میرے خلاف جدوجہد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھو۔ ﴿ وَ شُ٘رَؔكَآءَكُمْ ﴾ ’’اور جمع کرو اپنے شریکوں کو‘‘ یعنی ان تمام شریکوں کو بلا لو، جن کی تم اللہ رب العالمین کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو اور انھیں تم اپنا والی و مددگار بناتے ہو۔ ﴿ ثُمَّ لَا یَكُنْ اَمْرُؔكُمْ عَلَیْكُمْ غُمَّؔةً ﴾ ’’پھر نہ رہے تم کو اپنے کام میں اشتباہ‘‘ یعنی اس بارے میں تمھارا معاملہ مشتبہ اور خفیہ نہ ہو بلکہ تمھارا معاملہ ظاہر اور علانیہ ہو۔ ﴿ ثُمَّ اقْضُوْۤا اِلَیَّ ﴾ ’’پھر وہ کام میرے حق میں کر گزرو۔‘‘ یعنی میرے خلاف جو کچھ تمھارے بس میں ہے، سزا اور عقوبت کا فیصلہ سنا دو۔ ﴿ وَلَا تُنْظِرُوْنِ ﴾ ’’اور مجھے مہلت نہ دو۔‘‘ یعنی تم مجھے دن کی ایک گھڑی کے لیے بھی مہلت نہ دو۔ یہ نوحu کی رسالت کی صحت اور آپ کے دین کی صداقت کی قطعی دلیل اور بہت بڑی نشانی ہے کیونکہ آپ تنہا تھے آپ کا کوئی قبیلہ تھا جو آپ کی حمایت کرتا نہ آپ کے پاس کوئی فوج تھی جو آپ کی حفاظت کرتی۔ حضرت نوح کی قوم نے اپنی حماقت انگیز آراء، فساد دین اور اپنے خود ساختہ معبودان کے عیوب کا پرچار کیا اور آپ کے ساتھ بغض اور عداوت کا مظاہرہ کیا جو پہاڑوں اور چٹانوں سے زیادہ سخت تھی وہ مشرکین قدرت اور سطوت رکھنے والے لوگ تھے۔ نوحu نے ان سے فرمایا ’’تم، تمھارے گھڑے ہوئے شریک اور جن کو تم بلانے کی استطاعت رکھتے ہو، سب اکٹھے ہو جاؤ اور میرے خلاف جو چال تم چل سکتے ہو اگر قدرت رکھتے ہو تو چل کر دیکھ لو۔‘‘ پس وہ کچھ بھی نہ کر سکے۔ تب معلوم ہوا کہ حضرت نوحu سچے اور وہ اپنی دھمکیوں میں جھوٹے تھے۔
Vocabulary
AyatSummary
[71]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List