Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
8
SuraName
تفسیر سورۂ انفال
SegmentID
511
SegmentHeader
AyatText
{48} {وإذ زيَّنَ لهم الشيطان أعمالهم}: حسَّنها في قلوبهم [وخدعهم]، {وقال لا غالبَ لكمُ اليومَ من الناس}: فإنكم في عَدَدٍ وعُدَدٍ وهيئةٍ لا يقاومكم فيها محمدٌ ومن معه. {وإني جارٌ لكم}: من أن يأتيكم أحدٌ ممَّن تخشون غائلته؛ لأنَّ إبليس قد تبدَّى لقريش في صورة سراقة بن مالك بن جُعْشُم المدلجي، وكانوا يخافون من بني مدلج لعداوةٍ كانت بينهم، فقال لهم الشيطان: أنا جارٌ لكم! فاطمأنت نفوسُهم وأتوا على حَرْدٍ قادرينَ. فلما {تراءتِ الفئتان}: المسلمون والكافرون، فرأى الشيطان جبريلَ عليه السلام يَزَع الملائكة؛ خاف خوفاً شديداً، {ونكص على عقبيه}؛ أي: ولى مدبراً، {وقال}: لمن خدعهم وغرهم: {إني بريء منكم إني أرى ما لا ترون}؛ أي: أرى الملائكة الذين لا يدان لأحد بقتالهم؛ {إني أخاف الله}؛ أي: أخاف أن يعاجِلَني بالعقوبة في الدنيا، {والله شديد العقاب}. ومن المحتمل أن يكون الشيطان [قد] سوَّلَ لهم، ووسوس في صدورهم أنَّه لا غالبَ لهم اليوم من الناس وأنَّه جار لهم، فلما أوردهم موارِدَهم؛ نكص عنهم، وتبرَّأ منهم؛ كما قال تعالى: {كَمَثَل الشيطان إذْ قال للإنسانِ اكفُرْ فلمَّا كَفَرَ قال إنِّي بريءٌ منك إني أخافُ اللهَ ربَّ العالمين فكانَ عاقِبَتَهُما أنَّهما في النارِ خالِدَيْن فيها وذلك جزاء الظالمين}.
AyatMeaning
[48] ﴿ وَاِذْ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّ٘یْطٰ٘نُ اَعْمَالَهُمْ ﴾ ’’اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کو آراستہ کردکھائے۔‘‘ یعنی شیطان نے ان کے دلوں میں ان کے اعمال خوبصورت بنا دیے اور انھیں دھوکے میں ڈال دیا۔ ﴿ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ ﴾ ’’اور اس نے کہا آج تم پر کوئی غالب نہیں ہو گا لوگوں میں سے‘‘ کیونکہ تم تعداد، ساز و سامان اور ہیئت کے اعتبار سے اتنے طاقتور ہو کہ محمد (e) اور اس کے ساتھی تمھارا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ﴿ وَاِنِّیْ جَارٌ لَّـكُمْ﴾ ’’اور میں تمھارا حمایتی ہوں ‘‘ میں اس کے مقابلے میں تمھارا ساتھی ہوں جس کے شب خون سے تم ڈرتے ہو کیونکہ ابلیس سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی کی شکل میں قریش کے پاس آیا، قریش اور بنو مدلج کے درمیان عداوت تھی اس لیے قریش ان کے شب خون سے بہت خائف تھے۔ شیطان نے ان سے کہا ’’میں تمھارے ساتھ ہوں ‘‘ چنانچہ ان کے دل مطمئن ہوگئے اور وہ غضب ناک ہو کر آئے۔ ﴿فَلَمَّا تَرَآءَؔتِ الْفِئَتٰ٘نِ ﴾ ’’پس جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل ہوئیں ۔‘‘ مسلمانوں اور کافروں کا آمنا سامنا ہوا اور شیطان نے جبریلu کو دیکھا کہ وہ ترتیب کے ساتھ فرشتوں کی صف بندی کر رہے ہیں تو سخت خوفزدہ ہوا ﴿ نَكَ٘صَ عَلٰى عَقِبَیْهِ ﴾ ’’تو وہ ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ گیا۔‘‘ یعنی پسپا ہو کر الٹے پاؤں واپس بھاگا۔ ﴿ وَقَالَ ﴾ اور جن کو اس نے دھوکہ اور فریب دیا تھا ان سے کہنے لگا ﴿ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّؔنْكُمْ اِنِّیْۤ اَرٰى مَا لَا تَرَوْنَ ﴾ ’’میں تمھارے ساتھ نہیں ہوں ، میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے‘‘ یعنی میں ان فرشتوں کو دیکھ رہا ہوں جن کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ﴿ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ﴾ ’’مجھے تو اللہ سے ڈر لگتا ہے۔‘‘ یعنی میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ مجھے اس دنیا ہی میں عذاب نہ دے دے ﴿ وَاللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ ﴾ ’’اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈال کر ان کے سامنے یہ بات مزین کر دی ہو کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا، آج میں تمھارا رفیق ہوں اور جب وہ ان کو میدان جنگ میں لے آیا تو براء ت کا اظہار کرتے ہوئے پسپا ہو کر ان کو چھوڑ کر بھاگ گیا، جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿كَمَثَلِ الشَّ٘یْطٰ٘نِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ١ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّؔنْكَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ۰۰فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَا١ؕ وَذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ ﴾ (الحشر: 59؍16، 17) ’’ان کی مثال شیطان کی سی ہے اس نے انسان سے کہا کفر کر، جب اس نے کفر کیا تو کہنے لگا، میں تجھ سے بری ہوں ۔ میں تو اللہ، جہانوں کے رب سے ڈرتا ہوں ۔ پس دونوں کا انجام یہ ہوگا کہ دونوں جہنم میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[48]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List