Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 433
- SegmentHeader
- AyatText
- {128} يقول تعالى: {ويوم يحشُرُهم جميعاً}؛ أي: جميع الثقلين من الإنس والجن، مَنْ ضلَّ منهم ومَنْ أضلَّ غيره، فيقول موبخاً للجنِّ الذين أضلُّوا الإنس وزيَّنوا لهم الشرَّ وأزُّوهم إلى المعاصي: {يا معشر الجنِّ قد استكثرتُم من الإنس}؛ أي: من إضلالهم وصدِّهم عن سبيل الله؛ فكيف أقدمتم على محارمي، وتجرَّأتم على معاندة رسلي، وقمتم محاربين لله، ساعين في صدِّ عباد الله عن سبيله إلى سبيل الجحيم؟! فاليوم حقَّت عليكم لعنتي، ووجبت لكم نقمتي، وسنزيدكم من العذاب بحسب كفرِكُم وإضلالكم لغيرِكم، وليس لكم عذرٌ به تعتذِرون، ولا ملجأ إليه تلجؤون، ولا شافع يشفع، ولا دعاء يُسمع! فلا تسأل حينئذٍ عما يحل بهم من النَّكال والخِزْي والوَبال، ولهذا لم يذكِر الله لهم اعتذاراً، وأما أولياؤهم من الإنس؛ فأبدوا عذراً غير مقبول، فقالوا: {ربَّنا استمتعَ بعضُنا ببعض}؛ أي: تمتَّع كلٌّ من الجني والإنسي بصاحبه وانتفع به؛ فالجنيُّ يستمتع بطاعة الإنسيِّ له وعبادته وتعظيمه واستعاذته به، والإنسيُّ يستمتع بنيل أغراضه وبلوغه بحسب خدمة الجنيِّ له بعض شهواته؛ فإن الإنسيَّ يعبُدُ الجنيَّ فيخدمُهُ الجنيُّ ويحصِّلُ له بعض الحوائج الدنيويَّة؛ أي: حصل منا من الذنوب ما حصل، ولا يمكن ردُّ ذلك. {وبَلَغْنا أجَلَنا الذي أجَّلْتَ لنا}؛ أي: وقد وصلنا المحل الذي تُجازي فيه بالأعمال؛ فافعل بنا الآن ما تشاء، واحكم فينا بما تريدُ، قد انقطعت حُجَّتُنا، ولم يبق لنا عذرٌ، والأمر أمرُك والحكم حكمُك، وكأَن في هذا الكلام منهم نوع تضرُّع وترقُّق، ولكن في غير أوانه، ولهذا حكم فيهم بحكمه العادل، الذي لا جَوْر فيه، فقال: {النارُ مَثْواكم خالدين فيها}، ولما كان هذا الحكم من مقتضى حكمتِهِ وعلمِهِ؛ ختم الآية بقوله: {إنَّ ربَّك حكيمٌ عليمٌ}؛ فكما أن علمه وسع الأشياء كلَّها وعمَّها؛ فحكمتُهُ الغائيةُ شملت الأشياء، وعمَّتها، ووسعتها.
- AyatMeaning
- [128] ﴿ وَیَوْمَ یَحْشُ٘رُهُمْ جَمِیْعًا﴾ ’’اور جس دن جمع کرے گا ان سب کو‘‘ یعنی تمام جن و انس کو، ان میں سے جو گمراہ ہوئے اور جنھوں نے دوسروں کو گمراہ کیا۔ اللہ تعالیٰ جنوں کو، جنھوں نے انسانوں کو گمراہ کیا، برائی کو ان کے سامنے مزین کیا اور ارتکاب معاصی میں ان کی مدد کی، زجز و توبیح کرتے ہوئے فرمائے گا ﴿یٰمَ٘عْشَرَ الْ٘جِنِّ قَدِ اسْتَكْثَ٘رْتُمْ مِّنَ الْاِنْ٘سِ﴾ ’’اے گروہ جنات! تم نے انسانوں سے بہت (فائدے) حاصل کیے۔‘‘ یعنی اے جنوں کی جماعت! تم نے انسانوں کو خوب گمراہ کیا اور ان کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکا۔ تم نے کیسے میرے محارم کی خلاف ورزی کی اور میرے رسولوں کے ساتھ عناد رکھنے کی جرأت کی اور تم اللہ تعالیٰ کے خلاف جنگ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اس کے راستے سے روکنے اور جہنم کے راستے پر دھکیلنے کی کوشش کی؟ آج تم میری لعنت کے حق دار ہو اور تم پر میری ناراضی واجب ہو گئی۔ آج ہم تمھیں ، تمھارے کفر اور دوسروں کو گمراہ کرنے کے مطابق زیادہ عذاب دیں گے۔ آج تمھارے پاس کوئی عذر نہیں جو پیش کر سکو، کوئی ٹھکانا نہیں جہاں تم پناہ لے سکو، کوئی سفارشی نہیں جو تمھاری سفارش کر سکے اور نہ تمھاری پکار ہی سنی جائے گی۔ اس وقت مت پوچھیے کہ ان پر سزا کے کون سے پہاڑ ٹوٹیں گے اور انھیں کون سی رسوائی اور وبال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے کسی عذر کا ذکر نہیں فرمایا۔ رہے ان کے دوست انسان تو وہ عذر پیش کریں گے جسے قبول نہیں کیا جائے گا ﴿ رَبَّ٘نَا اسْتَ٘مْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ﴾ ’’اے رب ہمارے! فائدہ اٹھایا ہم میں سے ایک نے دوسرے سے‘‘ یعنی تمام جنوں اور انسانوں نے ایک دوسرے سے خوب فائدہ اٹھایا۔ جنوں نے انسانوں سے اپنی اطاعت، اپنی عبادت اور اپنی تعظیم کروا کے اور ان کی پناہ کی طلب سے فائدہ اٹھایا۔ اور انسان جنوں کی خدمت کے مطابق اپنی اغراض اور شہوات کے حصول میں ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ انسان جنوں کی عبادت کرتے ہیں ، جن ان کی خدمت کرتے ہیں اور ان کی دنیاوی حاجتیں پوری کرتے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ ہم سے بہت ہی گناہ سرزد ہوئے اور اب ان کا لوٹانا ممکن نہیں ﴿ وَّبَلَغْنَاۤ اَجَلَنَا الَّذِیْۤ اَجَّلْتَ لَنَا﴾ ’’اور ہم پہنچے اپنے اس وعدے کو جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا‘‘ یعنی اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ اب تو جو چاہے ہمارے ساتھ سلوک کر اور جو تیرا ارادہ ہے ہمارے بارے میں ، وہی فیصلہ کر۔ ہماری حجت تو منقطع ہو گئی، ہمارے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہا۔ معاملہ وہی ہو گا جو تیرا حکم ہے۔ فیصلہ وہی ہے جو تیرا فیصلہ ہے۔ ان کے اس کلام میں ایک قسم کی گریہ زاری اور رقت ہے مگر یہ سب کچھ بے وقت اور بے موقع ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں عدل پر مبنی فیصلہ جو ظلم و جور سے پاک ہے، کرتے ہوئے فرمایا ﴿النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰؔلِدِیْنَ فِیْهَاۤ ﴾ ’’تمھارا ٹھکانا جہنم ہے تم ہمیشہ اس کی آگ میں (جلتے) رہو۔‘‘ چونکہ یہ فیصلہ اللہ تعالیٰ کی حکمت اور علم کا تقاضا کرتا ہے، اس لیے فرمایا ﴿ اِنَّ رَبَّكَ حَكِیْمٌ عَلِیْمٌ﴾ ’’بے شک تمھارا رب دانا، خبردار ہے۔‘‘ جیسے اس کا علم تمام اشیا کا احاطہ کیے ہوئے ہے، ویسے ہی اس کی بے انتہا حکمت تمام اشیا پر عام اور تمام اشیا کو شامل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [128
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF