Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 6
- SuraName
- تفسیر سورۂ انعام
- SegmentID
- 407
- SegmentHeader
- AyatText
- {59} هذه الآية العظيمة من أعظم الآيات تفصيلاً لعلمه المحيط، وأنَّه شامل للغيوب كلِّها، التي يُطْلِعُ منها ما شاء من خلقه، وكثير منها طوى علمَهُ عن الملائكة المقرَّبين والأنبياء المرسلين فضلاً عن غيرهم من العالمين، وأنَّه يعلم ما في البراري والقفار من الحيوانات والأشجار والرمال والحصى والتراب، وما في البحار من حيواناتها ومعادنها وصيدها وغير ذلك مما تحتويه أرجاؤها ويشتمل عليه ماؤها. {وما تسقُطُ من ورقةٍ}: من أشجار البر والبحر والبلدان والقفر والدنيا والآخرة إلاَّ يعلمها، {ولا حبةٍ في ظلمات الأرض}: من حبوب الثمار والزُّروع وحبوب البذور التي يبذرها الخلقُ وبذور النوابت البريَّة التي ينشأ منها أصناف النباتات، {ولا رطبٍ ولا يابس}: هذا عموم بعد خصوص {إلَّا في كتابٍ مبينٍ}: وهو اللوحُ المحفوظُ؛ قد حواها واشتمل عليها، وبعضُ هذا المذكور يبهر عقول العقلاء، ويذهِلُ أفئدة النبلاء، فدلَّ هذا على عظمة الربِّ العظيم وسعته في أوصافه كلِّها، وأنَّ الخلق من أولهم إلى آخرهم لو اجتمعوا على أن يحيطوا ببعض صفاته؛ لم يكنْ لهم قدرةٌ ولا وسعٌ في ذلك، فتبارك الربُّ العظيم الواسع العليم الحميد المجيد الشهيد المحيط، وجلَّ مِن إلهٍ لا يُحْصي أحدٌ ثناءً عليه، بل هو كما أثنى على نفسِهِ وفوق ما يثني عليه عباده. فهذه الآية دلَّت على علمه المحيط بجميع الأشياء وكتابه المحيط بجميع الحوادث.
- AyatMeaning
- [59] یہ آیت کریمہ قرآن مجید کی عظیم ترین آیات میں شمار ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے علم محیط کی تفصیل بیان کرتی ہے جو تمام غیوب کو شامل ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اسے ان غیوب میں سے کسی پر مطلع کر دیتا ہے۔ اس نے اپنا بہت سا علم، عام جہان والے تو کجا ملائکہ مقربین اور انبیا و مرسلین سے بھی پوشیدہ رکھا ہے۔ صحراؤں اور بیابانوں میں حیوانات، درخت، ریت کے ذرات کنکر اور مٹی سب اس کے علم میں ہیں ۔ سمندروں کے جانوروں ، ان کی معدنیات، ان کے شکار وغیرہ اور ان تمام اشیا کو وہ جانتا ہے جو ان کے کناروں کے اندر اور ان کے پانیوں میں شامل ہے۔ ﴿ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ ﴾ ’’اور نہیں گرتا کوئی پتا۔‘‘بحروبر، آبادیوں اور بیابانوں اور دنیا و آخرت کے درختوں پر سے اگر کوئی پتہ گرتا ہے تو اسے بھی وہ جانتا ہے ﴿ وَلَا حَبَّةٍ فِیْ ظُلُمٰؔتِ الْاَرْضِ ﴾ ’’اور نہیں گرتا کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں ‘‘ یعنی پھل اور کھیتیوں کے دانے، وہ بیج جو لوگ زمین میں بوتے ہیں اور جنگلی نباتات کے بیج جن سے مختلف اصناف کی نباتات پیدا ہوتی ہے ﴿ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا یَ٘ابِسٍ ﴾ ’’اور نہ کوئی ہری چیز اور نہ کوئی سوکھی چیز‘‘ یہ خصوص کے بعد عموم کا ذکر ہے ﴿ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ﴾ ’’مگر وہ سب کتاب مبین میں ہے‘‘ یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور لوح محفوظ ان تمام امور کو شامل ہے۔ ان میں سے بعض امور تو بڑے بڑے عقل مندوں کو حیران اور مبہوت کر دیتے ہیں اور یہ چیز رب عظیم کی عظمت اور اس کے تمام اوصاف میں اس کی وسعت پر دلالت کرتی ہے۔ اگر تمام مخلوق کے اولین و آخرین جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا احاطہ کرنا چاہیں تو وہ اس پر قادر نہیں اور نہ ان میں اس کی طاقت ہی ہے۔ نہایت بابرکت ہے رب عظیم کی ذات جو وسیع اور علم رکھنے والی، قابل تعریف بزرگی والی، دیکھنے والی اور ہر چیز کا احاطہ کرنے والی ہے۔ وہ الہ جلیل ہے کوئی اس کی حمدو ثنا کا شمار نہیں کر سکتا بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے خود اپنی حمد و ثنا بیان کی ہے اس کی جو حمد و ثنا اس کے بندے بیان کرتے ہیں وہ اس سے بہت بڑھ کر ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اس کا علم تمام اشیا کا احاطہ کیے ہوئے اور اس کی کتاب تمام حوادث پر محیط ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [59]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF