Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 315
- SegmentHeader
- AyatText
- {151 ـ 152} ولهذا قال: {أولئك هم الكافرون حقًّا}، وذلك لئلاَّ يُتَوهَّم أنَّ مرتَبَتَهم متوسطةٌ بين الإيمان والكفر. ووجه كونهم كافرين حتَّى بما زَعَموا الإيمان به؛ أنَّ كلَّ دليل دلَّهم على الإيمان بمن آمنوا به موجودٌ هو أو مثله أو ما فوقه للنبيِّ الذي كفروا به، وكلَّ شبهةٍ يزعُمون أنهم يقدحون بها في النبيِّ الذي كفروا به موجودٌ مثلها أو أعظم منها فيمن آمنوا به، فلم يبق بعد ذلك إلا التشهِّي والهوى ومجرَّد الدَّعوى التي يمكن كلُّ أحدٍ أنْ يقابلَها بمثلها. ولما ذكر أن هؤلاء هم الكافرون حَقًّا؛ ذكر عقاباً شاملاً لهم ولكل كافر، فقال: {وأعْتَدْنا للكافرين عذاباً مُهيناً}؛ كما تكبَّروا عن الإيمان بالله؛ أهانَهم بالعذاب الأليم المُخْزي. {والذين آمنوا بالله ورسلِهِ}: وهذا يتضمَّن الإيمان بكلِّ ما أخبر الله به عن نفسه وبكلِّ ما جاءت به الرسلُ من الأخبار والأحكام. ولم يفرِّقوا بين أحدٍ من رسله، بل آمنوا بهم كلِّهم؛ فهذا الإيمان الحقيقيُّ واليقين المبنيُّ على البرهان. {أولئك سوف يؤتيهم أجورَهم}؛ أي: جزاءَ إيمانِهِم وما ترتَّب عليه من عمل صالح وقول حسن وخُلُق جميل؛ كلٌّ على حَسَبِ حاله، ولعلَّ هذا هو السرُّ في إضافة الأجور إليهم. {وكان الله غفوراً رحيماً}: يغِفرُ السيِّئات، ويتقبَّل الحسنات.
- AyatMeaning
- [152,151] بنابریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْ٘كٰفِرُوْنَ حَقًّا﴾ ’’وہ بلاشبہ کافر ہیں پکے۔‘‘ اور (حقا) کا لفظ اس لیے استعمال کیا ہے تاکہ کوئی اس وہم میں مبتلا نہ ہو کہ ان کا مرتبہ ایمان اور کفر کے درمیان ہے۔ اور ان کے کافر ہونے کی… یہاں تک کہ اس رسول کے ساتھ بھی کفر کرنے کی، جس پر وہ ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں … وجہ یہ ہے کہ ہر وہ دلیل جو اس نبی پر ایمان لانے کے وجوب پر دلالت کرتی ہے، وہی دلیل یا اس جیسی یا اس سے بڑھ کر دلیل موجود ہے جو اس نبی کی نبوت پر دلالت کرتی ہے جس کا وہ انکار کر رہے ہیں ۔ اسی طرح ہر وہ شبہ جس کی بنیاد پر وہ اس نبی پر اعتراض کرتے ہیں جس کے ساتھ انھوں نے کفر کیا ہے، وہی شبہ یا اس جیسا یا اس سے بھی بڑا شبہ اس نبی کی نبوت میں بھی موجود ہے جس پر وہ ایمان لائے ہیں .... تب اس کے بعد سوائے خواہشات نفس اور مجرد دعویٰ کے کچھ باقی نہیں ۔ جس کے مقابلہ میں اس جیسا دعویٰ کرنا ہر ایک کے لیے ممکن ہے۔جب اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ یہی لوگ حقیقی (پکے) کافر ہیں تو اس عذاب کا ذکر بھی فرما دیا جو ان کو اور دیگر کفار کو دیا جائے گا۔ ﴿وَاَعْتَدْنَا لِلْ٘كٰفِرِیْنَ عَذَابً٘ا مُّهِیْنًا﴾ ’’اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کررکھا ہے۔‘‘ جس طرح انھوں نے تکبر کی بنا پر ایمان لانے سے انکار کر دیا اسی طرح اللہ تعالیٰ رسوا کن اور درد ناک عذاب کے ذریعے سے ان کو رسوا کرے گا۔ ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ ﴾ ’’اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔‘‘ یہ آیت کریمہ ہر اس خبر پر ایمان لانے کو متضمن ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے بارے میں دی ہے اور ان تمام اخبار و احکام پر ایمان لانے کو بھی جنھیں لے کر انبیاء و رسل مبعوث ہوئے۔ ﴿وَلَمْ یُفَرِّؔقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّؔنْهُمْ ﴾ ’’اور انھوں نے ان میں سے کسی میں فرق نہ کیا۔‘‘ بلکہ وہ تمام انبیاء و رسل پر ایمان لائے اور یہی وہ حقیقی اور یقینی ایمان ہے جو دلیل اور برہان پر مبنی ہے ﴿اُولٰٓىِٕكَ سَوْفَ یُؤْتِیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ﴾ ’’اور ایسے لوگوں کو وہ عنقریب ان (کی نیکیوں ) کے صلے عطا فرمائے گا۔‘‘ یعنی ان کے ایمان اور ایمان پر مبنی عمل صالح، قول حسن اور خلق جمیل کی جزا دی جائے گی اور یہ جزا ہر ایک کو اس کے حسب حال عطا ہو گی۔ شاید ان کے اجر میں اضافے کا یہی سرنہاں ہے ﴿وَؔكَانَ اللّٰهُ غَ٘فُوْرًؔا رَّحِیْمًا﴾ ’’اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ گناہوں کو بخش دیتا ہے اور نیکیوں کو قبول فرماتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [152
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF