Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 287
- SegmentHeader
- AyatText
- {98 ـ 99} ثم استثنى المستضعفين على الحقيقة الذين لا قدرة لهم على الهجرة بوجهٍ من الوجوه {ولا يَهْتَدونَ سبيلاً}؛ فهؤلاء قال الله فيهم: {فأولئك عسى اللهُ أن يعفُوَ عنهم وكان الله عفوًّا غفوراً}، و {عسى} ونحوها واجب وقوعها من الله تعالى بمقتضى كرمِهِ وإحسانه. وفي الترجية بالثواب لمن عمل بعض الأعمال فائدةٌ، وهو أنَّه قد لا يوفِّيه حقَّ توفيته، ولا يعمله على الوجه اللائق الذي ينبغي، بل يكون مقصِّراً، فلا يستحقُّ ذلك الثواب، والله أعلم. وفي الآية الكريمة دليل على أن من عَجَزَ عن المأمور من واجب وغيره؛ فإنه معذور؛ كما قال تعالى في العاجزين عن الجهاد: {ليس على الأعمى حَرَجٌ ولا على الأعرج حَرَجٌ ولا على المريض حَرَجٌ}، وقال في عموم الأوامر: {فاتَّقوا الله ما استطعتُم}، وقال النبي - صلى الله عليه وسلم -: «إذا أمرتُكم بأمرٍ؛ فأتوا منه ما استطعتم». ولكن لا يُعْذَرُ الإنسان إلاَّ إذا بَذَلَ جهدَه، وانسدَّت عليه أبوابُ الحيل؛ لقوله: {لا يستطيعونَ حيلةً}. وفي الآية تنبيهٌ على أنَّ الدَّليل في الحج والعمرة ـ ونحوهما مما يحتاج إلى سفر ـ من شروط الاستطاعة.
- AyatMeaning
- [99,98] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے حقیقی مستضعفین کو مستثنیٰ قرار دیا جو کسی وجہ سے ہجرت کرنے پر قادر نہیں۔ فرمایا: ﴿ وَّلَا یَهْتَدُوْنَ سَبِیْلًا﴾ ’’نہ وہ کوئی راستہ جانتے ہیں۔‘‘ یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَاُولٰٓىِٕكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَفُوًّ٘ا غَ٘فُوْرًا ﴾ ’’امید ہے کہ ان لوگوں کو اللہ بخش دے اور اللہ بہت درگزر کرنے والا اور نہایت بخشنے والا ہے‘‘ )عَسَی( اور اس کا ہم معنی کلمہ، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور احسان کے تقاضے کے مطابق اس کو لازم کرتا ہے۔ جو کوئی کچھ نیک اعمال بجا لاتا ہے اس کو ثواب کی امید دلانے میں فائدہ ہے اور وہ یہ کہ ایک شخص ہے جو پوری طرح عمل نہیں کرتا اور نہ وہ اس عمل کو اس طریقے سے بجا لاتا ہے جو اس کے لیے مناسب ہے بلکہ وہ کوتاہی کا مرتکب ہوتا ہے لہٰذا وہ اس ثواب کا مستحق قرار نہیں پاتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو کوئی کسی امر واجب کی تعمیل کرنے سے عاجز ہو وہ معذور ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد سے عاجز رہنے والوں کے بارے میں فرمایا: ﴿ لَ٘یْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّلَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّلَا عَلَى الْ٘مَرِیْضِ حَرَجٌ ﴾ (الفتح : 48؍17) ’’نہ تو اندھے کے لیے کوئی گناہ ہے نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر۔‘‘ اور تمام احکام کی عمومی اطاعت کے بارے میں فرمایا: ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ (التغابن : 64؍16) ’’اپنی استطاعت بھر اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘ نبی اکرمeنے فرمایا: ’اِذَا اَمَرْتُکُمْ بِشَيْءٍ فَاْتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ‘ ’’جس چیز کا میں تمھیں حکم دوں مقدور بھر اس پر عمل کرو‘‘ (صحیح مسلم، الحج، باب فرض الحج مرۃ في العمر، حديث:1337) جب انسان پوری کوشش کرتا ہے مگر اس پر ہر قسم کے حیلے کی راہیں مسدود ہو جاتی ہیں تب اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہوتا کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ۠ حِیْلَةً ﴾ ’’وہ کوئی تدبیر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے‘‘ یعنی وہ لاچار ہیں۔ آیت میں اس امر پر تنبیہ ہے کہ حج و عمرہ اور اس قسم کی دیگر عبادات میں جن میں سفر کی ضرورت پیش آتی ہے، رہنمائی کرنے والے کا ہونا بھی ’’استطاعت‘‘ کی شرطوں میں سے ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [99,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF