Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 285
- SegmentHeader
- AyatText
- {94} يأمر تعالى عباده المؤمنين إذا خرجوا جهاداً في سبيله وابتغاء مرضاتِهِ أن يتبيَّنوا ويتثبَّتوا في جميع أمورهم المشتبهة؛ فإنَّ الأمور قسمان: واضحةٌ وغير واضحةٍ؛ فالواضحة البيِّنة لا تحتاج إلى تثبُّت وتبيُّن؛ لأنَّ ذلك تحصيل حاصل. وأما الأمور المُشكلة غير الواضحة؛ فإنَّ الإنسان يحتاج إلى التثبُّت فيها والتبيُّن؛ لِيَعْرِفَ هل يُقْدِمُ عليها أم لا؛ فإنَّ التثبُّت في هذه الأمور يحصُل فيه من الفوائد الكثيرة والكفِّ لشرورٍ عظيمةٍ؛ ما به يُعْرَفُ دينُ العبد وعقلُه ورزانتُه؛ بخلاف المستعجِل للأمور في بداوتها قبل أن يتبيَّن له حكمها؛ فإنَّ ذلك يؤدِّي إلى ما لا ينبغي؛ كما جرى لهؤلاء الذين عاتبهم الله في الآية لمّا لم يتثبَّتوا وقتلوا مَن سَلَّم عليهم وكان معه غُنيمةٌ له أو مالُ غيره؛ ظنًّا أنه يستكفي بذلك قتلهم، وكان هذا خطأً في نفس الأمر؛ فلهذا عاتبهم بقوله: {ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمناً تبتغونَ عَرَض الحياة الدُّنيا فعندَ الله مغانم كثيرة}؛ أي: فلا يحملنَّكم العَرَض الفاني القليل على ارتكاب ما لا ينبغي، فيفوتكُم ما عند الله من الثواب الجزيل الباقي؛ فما عند الله خيرٌ وأبقى. وفي هذا إشارةٌ إلى أنَّ العبد ينبغي له إذا رأى دواعي نفسه مائلةً إلى حالةٍ له فيها هوى وهي مضرَّةٌ له؛ أن يذكِّرها ما أعدَّ الله لِمَن نهى نفسه عن هواها، وقدَّم مرضاة الله على رضا نفسِهِ؛ فإنَّ في ذلك ترغيباً للنفس في امتثال أمر الله، وإن شقَّ ذلك عليها. ثم قال تعالى مذكِّراً لهم بحالهم الأولى قبل هدايتهم إلى الإسلام: {كذلك كنتُم من قبلُ فَمَنَّ اللهُ عليكم}؛ أي: فكما هداكم بعد ضلالِكم؛ فكذلك يهدي غيركم، وكما أنَّ الهداية حصلتْ لكم شيئاً فشيئاً؛ فكذلك غيركم؛ فنظرُ الكامل لحالِهِ الأولى الناقصة ومعاملته لمن كان على مثلها بمقتضى ما يعرف من حاله الأولى ودعائه له بالحكمة والموعظة الحسنة من أكبر الأسباب لنفعِهِ وانتفاعِهِ، ولهذا أعاد الأمر بالتبيين، فقال: {فتبيَّنوا}! فإذا كان من خرج للجهاد في سبيل الله ومجاهدة أعداء الله واستعدَّ بأنواع الاستعداد للإيقاع بهم مأموراً بالتبيين لمن ألقى إليه السلام، وكانتِ القرينةُ قويةً في أنه إنما سَلَّم تعوذاً من القتل وخوفاً على نفسه؛ فإن ذلك يدلُّ على الأمر بالتبيُّن والتثبُّت في كل الأحوال التي يقع فيها نوعُ اشتباه، فيتثبَّت فيها العبدُ، حتى يتَّضح له الأمرُ، ويبين الرشدُ والصوابُ. {إنَّ الله كان بما تعملونَ خبيراً}: فيجازي كلاًّ ما عَمِلَهُ ونواه بحسب ما عَلِمهُ من أحوال عبادِهِ ونيَّاتِهِم.
- AyatMeaning
- [94] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے جہاد پر نکلیں تو تمام مشتبہ امور میں اچھی طرح تحقیق کر لیا کریں اور جلدی نہ کیا کریں۔ کیونکہ تمام معاملات دو قسم کے ہوتے ہیں۔ واضح اور غیر واضح۔ جو امور واضح ہوتے ہیں ان میں تحقیق اور جانچ پڑتال کی کچھ زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ چیز تحصیل حاصل کے زمرے میں آتی ہے۔ رہے مشکل اور غیر واضح امور تو انسان ان میں جانچ پڑتال اور تحقیق کا محتاج ہوتا ہے۔ کہ آیا وہ اس میں اقدام کرے یا نہ کرے؟ کیونکہ ان امور میں تحقیق اور جانچ پڑتال سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ بڑی بڑی برائیوں کا سدباب ہو جاتا ہے۔ اس کے ذریعے سے بندے کے دین، عقل اور وقار کے بارے میں معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اس کے برعکس وہ شخص جو معاملات کی ابتدا ہی میں ان کی جانچ پڑتال سے پہلے فیصلہ کرنے میں عجلت سے کام لیتا ہے۔ اسے اس عجلت سے ایسے نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے جو نہایت غیر مناسب ہوں۔ جیسا کہ ان مسلمانوں کے ساتھ ہوا جن کا اس آیت کریمہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ جنھوں نے بغیر کسی تحقیق اور جانچ پڑتال کے ایک ایسے شخص کو قتل کر دیا جس نے ان کو سلام کیا تھا۔ اس کے پاس کچھ بکریاں یا کوئی اور مال تھا اس کا خیال تھا کہ اس طرح (سلام کرنے سے) قتل ہونے سے بچ جائے گا اور ان کا یہ فعل (قتل) درحقیقت خطا تھا، بنابریں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب فرمایا۔ ﴿ وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْ٘قٰۤى اِلَیْكُمُ السَّلٰ٘مَ لَسْتَ مُؤْمِنًا١ۚ تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ٞ فَعِنْدَ اللّٰهِ مَغَانِمُ كَثِیْرَةٌ﴾ ’’جو تمھیں سلام کرے تم اسے یہ نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں تم دنیاوی زندگی کے اسباب کی تلاش میں ہو تو اللہ کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں‘‘ یعنی فانی دنیا کا یہ قلیل اور فانی مال و متاع تمھیں کسی ایسے کام کے ارتکاب پر آمادہ نہ کرے جو مناسب نہ ہو اور اس کے نتیجے میں تم اس بے پایاں ثواب سے محروم ہو جاؤ جو ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ پس جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔اس آیت کریمہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بندے کو چاہیے کہ جب وہ دیکھے کہ اس کے نفس کے داعیے کسی ایسے حال کی طرف مائل ہیں جس میں خواہشات نفس کا شائبہ ہے اور یہ اس کے لیے ضرر رساں ہے تو وہ اس ثواب اور نعمتوں کو یاد کرے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے تیار کر رکھی ہیں جنھوں نے خواہشات نفس کو روکا ہوا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کی رضا کو اپنے نفس کی خواہش پر مقدم رکھا کیونکہ اس میں نفس کے لیے اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کی ترغیب ہے خواہ اس میں اس کے لیے مشقت ہی کیوں نہ ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کو اسلام سے قبل ان کی حالت یاد دلاتے ہوئے فرماتا ہے ﴿ كَذٰلِكَ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَ٘مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ﴾ ’’پہلے تم بھی ایسے ہی تھے پھر اللہ نے تم پر احسان کیا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے جس طرح تمھیں تمھاری گمراہی کے بعد ہدایت سے نوازا ہے۔ اسی طرح وہ دوسروں کو بھی راہ ہدایت دکھاتا ہے اور جس طرح تمھیں بتدریج آہستہ آہستہ ہدایت حاصل ہوئی ہے اسی طرح تمھارے علاوہ بھی آہستہ آہستہ راہ ہدایت پر گامزن ہو جائیں گے۔ پس کامل شخص کا اپنے پہلے اور ناقص حال پر نظر رکھنا، اور اس ناقص شخص کے ساتھ، جس کی مانند کبھی وہ بھی ناقص تھا، اس کے مقتضائے حال کے مطابق معاملہ کرنا اور اس کو حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بھلائی کی طرف دعوت دینا اس کے لیے فائدہ پہنچانے اور فائدہ حاصل کرنے کا سب سے بڑا سبب ہے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے تحقیق حال کے حکم کا ان الفاظ میں اعادہ کیا ﴿ فَتَبَیَّنُوْا﴾ ’’تحقیق کرلیا کرو۔‘‘ یعنی خوب تحقیق کر لیا کرو۔ جب کوئی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے خلاف جہاد کرتا ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف قسم کی تیاری کرتا ہے، تو وہ اس بات پر مامور ہے کہ جو کوئی اس کو سلام کرے، اس کی تحقیق کر لے حالانکہ بہت ہی قوی قرینہ موجود تھا کہ اس نے جان کے خوف سے اور جان بچانے کے لیے سلام کیا ہو۔ یہ اس امر کی دلیل ہے کہ ان تمام احوال کے بارے میں، جن میں کسی قسم کا اشتباہ واقع ہو گیا ہو تحقیق اور جانچ پڑتال کی جائے پس بندہ حقیقت حال معلوم کرنے کی کوشش کرے حتیٰ کہ اس کے سامنے معاملہ واضح ہو جائے اور رشد و صواب متحقق ہو کر سامنے آجائے۔ فرمایا: ﴿ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا﴾ ’’اور جو عمل تم کرتے ہو، اللہ کو سب کی خبر ہے۔‘‘ اللہ اپنے بندوں کے احوال اور ان کی نیتوں کو جانتا ہے اس لیے وہ ہر ایک کو اس کے عمل اور نیت کے مطابق جزا دے گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [94]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF