Tafseer Alssadi Urdu / Arabic

تفسیر سورۂ ماعون تفسير آيت: 1 - 7

{1734}

تفسیر سورۂ ماعون

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

(شروع ) اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے۔

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون تفسير آيت: 1 - 7

{1734} تفسير الآيات: 1 - 7

تفسير آيت: 1 - 7

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} {أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ (1) فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ (2) وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ (3) فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ (4) الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ (5) الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ (6) وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ (7)}

بھلا دیکھا آپ نے اس شخص کو جو جھٹلاتا ہے جزا کو؟(1) پس یہ وہ شخص ہے جو دھکے دیتا ہے یتیم کو(2) اور نہیں شوق دلاتا وہ کھانا کھلانے پر مسکین کو(3) پس ہلاکت ہے (ان) نمازیوں کے لیے(4) وہ جو کہ اپنی نماز سے غفلت کرتے ہیں(5) وہ جو کہ دکھلاوا کرتے ہیں(6) اور وہ انکار کرتے ہیں استعمال کی معمولی چیزوں سے بھی(7)

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} {1} يقول تعالى ذامًّا لمن ترك حقوقه وحقوق عباده: {أرأيتَ الذي يُكَذِّبُ بالدِّين}؛ أي: بالبعث والجزاء؛ فلا يؤمن بما جاءت به الرُّسل.

[1] اللہ تعالیٰ اس شخص کی مذمت کرتے ہوئے جس نے اس کے اور اس کے بندوں کے حقوق کو ترک کردیا، فرماتا ہے: ﴿اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یُكَذِّبُ بِالـدِّیْنِ﴾ کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جو حیات بعدالموت کو جھٹلاتا ہے اورجو کچھ انبیاء و مرسلین لے کر آئے ہیں ان پر ایمان نہیں لاتا۔

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} {2} {فذلك الذي يَدُعُّ اليتيمَ}؛ أي: يدفعه بعنفٍ وشدَّةٍ، ولا يرحمه؛ لقساوة قلبه، ولأنَّه لا يرجو ثواباً ولا يخاف عقاباً.

[2] ﴿فَذٰلِكَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَ﴾ پس یہی وہ شخص ہے جو سخت دلی اور تندخوئی سے یتیم کو دھکے دیتا ہے اور اپنی قساوت قلبی کی بنا پر اس پر رحم نہیں کرتا۔ نیز اس کا سبب یہ بھی ہے کہ وہ ثواب کی امید رکھتا ہے نہ عذاب سے ڈرتا ہے۔

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} {3} {ولا يحضُّ}: غيره {على طعام المسكينِ}: ومن باب أولى أنَّه بنفسه لا يطعم المسكين.

[3] ﴿وَلَا یَحُضُّ﴾ اور دوسروں کو ترغیب نہیں دیتا ﴿ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ﴾ ’’مسکین کے کھانے پر۔‘‘ اور وہ خود تو بالاولیٰ مسکین کو کھانا نہیں کھلاتا۔

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} {4 ـ 5} {فويلٌ للمصلِّينَ}؛ أي: الملتزمين لإقامة الصلاة، ولكنهم {عن صلاتهم ساهونَ}؛ أي: مضيِّعون لها، تاركون لوقتها، مُخِلُّون بأركانها، وهذا لعدم اهتمامهم بأمر الله؛ حيث ضيَّعوا الصلاة التي هي أهمُّ الطاعات، والسَّهو عن الصَّلاة هو الذي يستحقُّ صاحبه الذمَّ واللوم ، وأمَّا السَّهو في الصَّلاة؛ فهذا يقع من كلِّ أحدٍ، حتَّى من النبيِّ - صلى الله عليه وسلم -.

[4، 5] ﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّ٘یْ٘نَ۠﴾ ہلاکت ہے نماز کا التزام کرنے والوں کے لیے مگر وہ جو ﴿عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ﴾ ’’اپنی نماز سے غافل ہیں۔‘‘ یعنی وہ اپنی نماز کو ضائع کرتے ہیں، اس کے وقت مسنون کو ترک کرتے ہیں اور اس کے ارکان کو برے طریقے سے ادا کرتے ہیں۔ اس کا سبب اللہ تعالیٰ کے حکم کا عدم اہتمام ہے کہ انھوں نے نماز کو ترک کر دیا جو سب سے اہم عبادت ہے۔ نماز سے غفلت ہی ہے جو نمازی کو مذمت اور ملامت کا مستحق بناتی ہے۔ اور رہا نماز کے اندر سہو، تو یہ ہر ایک سے واقع ہو جاتا ہے حتیٰ کہ نبی اکرمe سے بھی سہو واقع ہوا ہے۔

1734 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ ماعون

{1734} {6 ـ 7} ولهذا وصف الله هؤلاء بالرِّياء والقسوة وعدم الرحمة، فقال: {الذين هم يراؤون}؛ أي: يعملون الأعمال لأجل رئاء الناس، {ويمنعون الماعون}؛ أي: يمنعون إعطاء الشيء الذي لا يضرُّ إعطاؤه على وجه العارية أو الهبة؛ كالإناء والدَّلو والفأس ونحو ذلك ممَّا جرت العادة ببذله والسَّماح به ، فهؤلاء لشدَّة حرصهم يمنعون الماعون؛ فكيف بما هو أكثر منه؟! وفي هذه السورة الحثُّ على إطعام اليتيم والمساكين، والتَّحضيض على ذلك، ومراعاة الصَّلاة، والمحافظة عليها، وعلى الإخلاص فيها، وفي سائر الأعمال ، والحثُّ على فعل المعروف، وبذل الأمور الخفيفة كعارية الإناء والدَّلو والكتاب ونحو ذلك؛ لأنَّ الله ذمَّ من لم يفعل ذلك. والله سبحانه أعلم.

[6، 7] بنابریں اللہ تعالیٰ نے نماز سے غافل لوگوں کو ریا، قساوت اور بے رحمی جیسے اوصاف سے موصوف کیا ہے۔ فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ یُرَآءُوْنَ﴾ یعنی وہ لوگوں کے دکھلاوے کے لیے عمل کرتے ہیں۔ ﴿وَیَمْنَعُوْنَ الْمَاعُوْنَ﴾ کسی چیز کو عاریتاً یا ہبہ کے طور پر عطا کرنے سے جس کے عطا کرنے پر ان کو نقصان نہیں پہنچتا، روکتے ہیں، مثلاً: برتن، ڈول، کلہاڑی وغیرہ جن کو استعمال کے لیے دینے اور ان کے بارے میں فیاضی کرنے کی عام عادت جاری ہے۔ یہ لوگوں کو اپنی شدید حرص کے باعث استعمال کی معمولی اشیاء کو دینے سے منع کرتے ہیں تب ان سے زیادہ بڑی اشیاء (لوگوں کو استعمال کے لیے) دیتے وقت ان کا کیا حال ہو گا۔ اس سورۂ مبارکہ میں یتیموں اور مساکین کو کھانا کھلانے، نیز نماز کا خیال رکھنے، اس کی حفاطت کرنے اور نماز اور دیگر تمام اعمال میں اخلاص کو مدنظر رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ نیز معروف پر عمل کرنے، معمولی اموال کو استعمال کے لیے عطا کرنے کی ترغیب ہے، مثلاً: برتن، ڈول اور کتاب وغیرہ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی مذمت کی ہے جو ایسا نہیں کرتا۔ وَاللہُ سُبْحَانَہُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ ، وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ .

1734 || Details || Previous Page | Next Page |

Index Page First Page