Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 264
- SegmentHeader
- AyatText
- {49} هذا تعجُّب من الله لعباده وتوبيخٌ للذين يُزكُّون أنفسهم من اليهود والنصارى ومَن نحا نحوَهم من كلِّ من زَكَّى نفسَه بأمر ليس فيه، وذلك أن اليهود والنصارى يقولون: {نحنُ أبناءُ الله وأحبَّاؤُهُ}، ويقولون: {لن يدخُلَ الجنَّة إلاَّ مَن كانَ هُوداً أو نصارى}: وهذا مجردُ دعوى لا برهانَ عليها، وإنَّما البرهانُ ما أخبر به في القرآن في قوله: {بلى مَن أسلمَ وجهَهُ للهِ وهو محسنٌ فلهُ أجرُهُ عندَ ربِّه ولا خوفٌ عليهم ولا هُم يحزنون}، فهؤلاء هم الذين زكَّاهم الله، ولهذا قال هنا: {بلِ اللهُ يُزكِّي مَن يشاء}؛ أي: بالإيمان والعمل الصالح، بالتخلِّي عن الأخلاق الرَّذيلة والتحلِّي بالصفات الجميلة، وأما هؤلاء؛ فهم وإن زَكَّوا أنفسهم بزعمهم أنهم على شيء وأنَّ الثواب لهم وحدهم؛ فإنهم كذبة في ذلك، ليس لهم من خصال الزاكين نصيبٌ بسبب ظلمهم وكفرهم لا بظُلم من الله لهم، ولهذا قال: {ولا يُظْلَمونَ فَتيلاً}، وهذا لتحقيق العموم؛ أي: لا يظلمون شيئاً، ولا مقدار الفتيل الذي في شِقِّ النَّواة أو الذي يُفْتَلُ من وسخ اليدِ وغيرها.
- AyatMeaning
- [49] یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں پر تعجب کا اظہار اور ان یہودو نصاریٰ وغیرہ کے لیے زجر و توبیخ ہے جو اپنے آپ کو پاک گردانتے ہیں یہ زجر و توبیخ ہر اس شخص کے لیے ہے جو کسی ایسے امر کا دعویٰ کر کے اپنے آپ کو پاک گردانتا ہے جو اس میں نہیں ہے۔ یہود و نصاریٰ یہ دعویٰ کیا کرتے تھے :﴿ نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰهِ وَاَحِبَّآؤُهٗ ﴾ (المائدۃ : 5؍18) ’’ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں۔‘‘ وہ کہا کرتے تھے :﴿ لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰؔى ﴾ (البقرۃ : 2؍111) ’’جنت میں صرف وہی داخل ہو گا جو یہودی یا نصرانی ہو گا۔‘‘ یہ ان کا مجرد دعویٰ ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔ دلیل تو وہ ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمائی ہے ﴿ بَلٰى ١ۗ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١۪ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ﴾ (البقرۃ : 2؍112) ’’کیوں نہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے سرتسلیم خم کر دے اور نیکوکار بھی ہو۔ تو اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے۔ ان کو نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم۔‘‘ یہی لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے پاک کیا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ بَلِ اللّٰهُ یُزَؔكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ﴾ ’’بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے پاک کرتا ہے‘‘ یعنی ایمان و عمل صالح کے ساتھ، اخلاق رذیلہ ترک کرنے اور اخلاق حسنہ کو اختیار کرنے کی بنا پر اللہ تعالیٰ ان کو پاک کرتا ہے۔ رہے یہ لوگ تو اگرچہ بزعم خود انھوں نے اپنے آپ کو پاک کیا ہوا ہے، اور سمجھتے ہیں کہ وہ حق پر ہیں اور صرف وہی ثواب کے مستحق ہیں مگر وہ جھوٹے ہیں اور وہ اپنے ظلم اور کفر کے سبب سے پاک لوگوں کی خصوصیات اور خصائل سے بے بہرہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان خصوصیات سے محروم کرکے ظلم نہیں کیا، اسی لیے اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿ وَلَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا﴾ ’’ان پر ذرہ بھر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ یہ عموم کے تحقق کے لیے ہے یعنی ان کے ساتھ اس باریک دھاگے جتنا بھی ظلم نہیں ہو گا جو کھجور کی گٹھلی کے ساتھ لگا ہوتا ہے یا ہاتھ رگڑنے سے جو میل کی باریک بتی سی بنتی ہے اس مقدار میں بھی ان پر ظلم نہ ہو گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [49]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF