Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 262
- SegmentHeader
- AyatText
- {47} يأمُرُ تعالى أهل الكتاب من اليهود والنصارى أن يؤمنوا بالرسول محمد - صلى الله عليه وسلم - وما أنزل الله عليه من القرآن العظيم المهيمن على غيره من الكتب السابقة الذي صدقها؛ فإنها أخبرت به، فلما وقع المُخْبَرُ به؛ كان تصديقاً لذلك الخبر. وأيضاً؛ فإنهم إن لم يؤمنوا بهذا القرآن؛ فإنهم لم يؤمنوا بما في أيديهم من الكتب؛ لأنَّ كتب الله يصدِّق بعضها بعضاً، ويوافق بعضها بعضاً؛ فدعوى الإيمان ببعضها دون بعضٍ دعوى باطلة، لا يمكن صدقها. وفي قوله: {آمنوا بما نزَّلنا مصدقاً لما معكم}: حثٌّ لهم، وأنهم ينبغي أن يكونوا قبل غيرهم مبادِرين إليه بسبب ما أنعم الله عليهم به من العلم والكتاب الذي يوجِبُ أن يكون ما عليهم أعظم من غيرهم، ولهذا توعَّدهم على عدم الإيمان، فقال: {من قبل أن نطمِسَ وجوهاً فنردَّها على أدبارِها}: وهذا جزاءٌ من جنس ما عملوا؛ كما تركوا الحقَّ وآثروا الباطل وقلبوا الحقائق فجعلوا الباطل حقًّا والحقَّ باطلاً، جُوزوا من جنس ذلك بطَمْس وجوههم كما طَمَسوا الحقَّ، وردِّها على أدبارها بأن تُجْعَلَ في أقفائهم، وهذا أشنع ما يكون. {أو نَلْعَنَهم كما لَعَنَّا أصحاب السبت}: بأن يَطْرُدَهم من رحمته ويعاقِبَهم بجعلهم قردةً؛ كما فعل بإخوانهم الذين اعتدَوا في السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين. {وكان أمر الله مفعولاً}. كقوله: {إنما أمره إذا أراد شيئاً أن يقول له كن فيكون}.
- AyatMeaning
- [47] اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ کو حکم دیتا ہے کہ وہ رسول اللہeاور اس قرآن عظیم پر ایمان لائیں جو آپeپر نازل کیا گیا ہے جو دوسری کتابوں کا نگہبان ہے جن کی یہ تصدیق کرتا ہے ان کتابوں نے اس رسول کی خبر دی ہے۔ جب وہ امر واقع ہو گیا جس کے بارے میں خبر دی گئی تھی تو یہ چیز اس خبر کی تصدیق ہے۔ نیز اگر وہ اس قرآن پر ایمان نہیں لاتے تو گویا ان کا اپنی کتابوں پر بھی ایمان نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کتابیں ایک دوسری کی تصدیق اور ایک دوسری کی تائید کرتی ہیں اس لیے بعض کتابوں پر ایمان کا دعویٰ اور بعض پر ایمان نہ رکھنا ، محض باطل دعویٰ ہے جس کی صداقت کا ہرگز امکان نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ ﴾ ’’ہماری نازل کی ہوئی کتاب پر جو تمھاری کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے ایمان لے آؤ۔‘‘ میں اہل کتاب کو ایمان لانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ نیز ان کے لیے مناسب یہ تھا، چونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو علم اور کتاب عطا کی اس لیے وہ اس سبب سے دوسرے لوگوں سے آگے بڑھ کر اس کی طرف سبقت کرتے یہ علم اور کتاب دوسروں کی نسبت ان کے لیے زیادہ اس بات کے موجب ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر ایمان لاتے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے عدم ایمان کی وجہ سے ان کو وعید سنائی ہے ﴿ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّ٘طْمِسَ وُجُوْهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰۤى اَدْبَ٘ارِهَاۤ ﴾ ’’اس پر اس سے پہلے (ایمان لے آؤ) کہ ہم چہرے بگاڑ دیں اور انھیں لوٹا کر پیٹھ کی طرف کر دیں‘‘ یہ جزا ان کے عمل ہی کی جنس میں سے ہے۔ چونکہ انھوں نے حق کو چھوڑ دیا، باطل کو ترجیح دی اور حقائق کو بدل ڈالا، باطل کو حق اور حق کو باطل بنا دیا، اس لیے ان کو ان کے اعمال ہی کی جنس سے سزا دی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے چہروں کو بگاڑ کر ان کی پیٹھ کی طرف پھیر دیا۔ جس طرح انھوں نے حق کو بگاڑا، اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے چہروں کو ان کی گدی کی طرف کر دیا اور یہ بدترین حال ہے۔ ﴿ اَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصْحٰؔبَ السَّبْتِ ﴾ ’’یا ان پر لعنت بھیجیں جیسے ہم نے ہفتے والوں پر لعنت کی‘‘ بایں طور کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنی رحمت سے دور کر دے گا اور انھیں سزا کے طور پر بندر بنا دے گا جیسے اللہ تعالیٰ نے ان کے ان بھائی بند لوگوں کو سزا دی تھی جنھوں نے ظلم و تعدی کے ساتھ سبت کے اصولوں سے تجاوز کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـِٕیْنَ﴾ (البقرۃ : 2؍65) ’’پس ہم نے ان سے کہا بندر بن جاؤ دھتکارے ہوئے۔‘‘ ﴿ وَكَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا﴾ ’’اور ہے اللہ تعالیٰ کا کام کیا ہوا‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے :﴿ اِنَّمَاۤ اَمْرُهٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیْـًٔؔا اَنْ یَّقُوْلَ لَهٗ كُ٘نْ فَیَكُوْنُ﴾ (یٰسین : 36؍82) ’’اللہ تعالیٰ کی شان تو یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہہ دیتا ہے ہو جا، پس وہ ہو جاتی ہے۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [47]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF