Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 20
- SegmentHeader
- AyatText
- {40} {يا بني إسرائيل}؛ المراد بإسرائيل: يعقوب عليه السلام، والخطاب مع فِرَق بني إسرائيل، الذين بالمدينة وما حولها ويدخل فيهم من أتى بعدهم، فأمرهم بأمر عام فقال: {اذكروا نعمتي التي أنعمت عليكم}؛ وهو يشمل سائر النعم التي سيذكر في هذه السورة بعضها، والمراد بذكرها بالقلب اعترافاً، وباللسان ثناءً، وبالجوارح باستعمالها فيما يحبه ويرضيه {وأوفوا بعهدي}؛ وهو ما عهده إليهم من الإيمان به، وبرسله، وإقامة شرعه {أوف بعهدكم}؛ وهو المجازاة على ذلك، والمراد بذلك ما ذكره الله في قوله: {ولقد أخذ الله ميثاق بني إسرائيل وبعثنا منهم اثني عشر نقيباً وقال الله إني معكم لئن أقمتم الصلاة وآتيتم الزكاة وآمنتم برسلي}؛ إلى قوله: {فقد ضل سواء السبيل}؛ ثم أمرهم بالسبب الحامل لهم على الوفاء بعهده، وهو الرهبة منه تعالى، وخشيته وحده، فإن من خشيه أوجبت له خشيته امتثال أمره، واجتناب نهيه، ثم أمرهم بالأمر الخاص الذي لا يتم إيمانهم ولا يصح إلا به فقال:
- AyatMeaning
- [40] یہاں اسرائیل سے مراد حضرت یعقوبuہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب بنی اسرائیل کے ان گروہوں سے ہے جو مدینہ اور اس کے گرد و نواح میں آباد تھے۔ اس خطاب میں بعد میں آنے والے اسرائیلی بھی شامل ہیں۔ پس ان کو ایک عام حکم دیا ہے۔ فرمایا: ﴿ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ﴾ ’’میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیں‘‘ ان نعمتوں میں تمام نعمتیں شامل ہیں ان میں سے بعض کا ذکر عنقریب اس سورت میں آئے گا۔ یہاں ان نعمتوں کے یاد کرنے سے مراد دل میں ان نعمتوں کا اعتراف کرنا، زبان سے ان کی تعریف کرنا اور جوارح کے ذریعے سے ان نعمتوں کو ایسی جگہ استعمال کرنا ہے جہاں اللہ پسند کرتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے۔ ﴿ وَاَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ ﴾ یعنی اس عہد کو پورا کرو جو اللہ تعالیٰ نے ان سے لیا ہے کہ وہ اس پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائیں گے اور اس کی شریعت کو قائم کریں گے۔ ﴿ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ ﴾ ’’میں تم سے کیا ہوا عہد پورا کروں گا‘‘ یہ ان کے عہد کے پورا کرنے کا بدلہ ہے۔ اس عہد سے مراد وہ عہد ہے جس کا اللہ تعالی نے اس آیت میں ذکر کیا ہے: ﴿ وَلَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۚ وَبَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا١ؕ وَقَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْ١ؕ لَىِٕنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰ٘وةَ وَاٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَاٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ وَاَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَ٘رْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّ٘رَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَلَاُدْخِلَنَّـكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْ٘هٰرُ١ۚ فَ٘مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَؔآءَؔ السَّبِیْلِ﴾ (المائدہ : 5؍12) ’’اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان میں سے ہم نے بارہ سردار مقرر کر دیے اور اللہ نے فرمایا کہ میں تمھارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم کرتے اور زکاۃ دیتے رہو گے میرے رسولوں پر ایمان لاتے اور ان کی عزت و توقیر کرتے رہو گے اور اللہ کو قرض حسنہ دیتے رہو گے۔ میں تم سے تمھارے گناہ دور کر دوں گا اور تمھیں ایسی جنتوں میں داخل کروں گا جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، پھر تم میں سے جس نے اس کے بعد کفر کا ارتکاب کیا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو وہ اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا جو وفائے عہد کے حامل ہیں یعنی اس اکیلے سے خوف کھانا اور ڈرنا۔ کیونکہ جو کوئی اس سے ڈرتا ہے تو یہ ڈر اس کے احکام کی اطاعت اور اس کے نواہی سے اجتناب کا موجب بنتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک خاص امر کا حکم دیا ہے جس کے بغیر ان کا ایمان مکمل ہوتا ہے نہ اس کے بغیر ایمان صحیح۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [40]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF