Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 256
- SegmentHeader
- AyatText
- {35} أي: وإن خفتم الشقاق بين الزوجين والمباعدة والمجانبة حتى يكون كل منهما في شقٍّ؛ {فابعثوا حكماً من أهله وحكماً من أهلها}؛ أي: رجلينِ مكلَّفينِ مسلمينِ عدلينِ عاقلينِ، يعرفان ما بين الزوجين، ويعرفان الجمع والتفريق، وهذا مستفادٌ من لفظ الحكم؛ لأنه لا يصلح حَكماً إلاَّ من اتَّصف بتلك الصفات، فينظران ما يَنْقُمُ كلٌّ منهما على صاحبه، ثم يُلْزِمان كلاًّ منهما ما يجب؛ فإن لم يستطع أحدهما ذلك؛ قنَّعا الزوج الآخر بالرِّضا بما تيسَّر من الرزق والخلق، ومهما أمكنهما الجمع والإصلاح؛ فلا يعدِلا عنه؛ فإن وصلت الحال إلى أنه لا يمكنُ اجتماعهما وإصلاحهما إلا على وجه المعاداة والمقاطعة ومعصية الله، ورأيا أنَّ التفريق بينهما أصلح؛ فرَّقا بينهما، ولا يُشْتَرَطُ رضا الزوج كما يدلُّ عليه أن الله سماهما الحكمين، والحكمُ يَحْكُمُ، وإن لم يرضَ المحكوم عليه، ولهذا قال: {إن يُريدا إصلاحاً يُوفِّقِ اللهُ بينَهما}؛ أي: بسبب الرأي الميمون والكلام الذي يجذِبُ القلوبَ ويؤلِّف بين القرينين. {إنَّ الله كان عليماً خبيراً}؛ أي: عالماً بجميع الظواهر والبواطن، مطلعاً على خفايا الأمور وأسرارها؛ فمن علمِهِ وخبرِهِ أن شرع لكم هذه الأحكام الجليلة والشرائع الجميلة.
- AyatMeaning
- [35] یعنی اگر تمھیں میاں بیوی کے مابین مخالفت، دوری اور ایک دوسرے سے الگ تھلگ رہنے کا خوف ہو، حتی کہ ان میں سے ہر ایک، ایک کنارے پر ہو (یعنی اختلاف و نفرت کی انتہا پر ہو) ﴿ فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَحَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا ﴾ ’’تو ایک منصف مرد والوں میں سے اورایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو‘‘ یعنی دو مکلف، مسلمان، عادل اور عاقل مردوں کو ثالث بنا لو جو میاں بیوی کے مابین تمام معاملات کو جانتے ہوں اور وہ جمع اور تفرقہ کو بھی جانتے ہوں۔ مذکورہ تمام صفات لفظ حَکَم سے مستفاد ہیں کیونکہ کوئی شخص اس وقت تک حَکَم (منصف) بننے کی صلاحیت سے بہرہ ور نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ ان صفات کا حامل نہ ہو۔ وہ دونوں حَکَم (منصف) ان شکایات پر غور کریں جو وہ ایک دوسرے کے خلاف رکھتے ہوں، پھر دونوں حکم، میاں بیوی کی جو ذمہ داری بنتی ہے دونوں سے اس کا التزام کروائیں۔ اگر دونوں میں سے کوئی ایک اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے قاصر رہے تو دونوں حکم دوسرے فریق کو، رزق اور خلق میں جو کچھ میسر ہے، اس پر راضی رہنے پر آمادہ کریں۔ میاں بیوی کے درمیان معاملات کی اصلاح کرنے اور ان کو اکٹھا رکھنے کے لیے جو طریقہ بھی ممکن ہو، ثالث اس کے استعمال سے گریز نہ کریں۔ اگر صورتحال یہاں تک پہنچ جائے کہ ان دونوں کے درمیان اصلاح اور ان کا اکٹھا رہنا ممکن نہ ہو بلکہ اس سے دشمنی، قطع تعلق اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں اضافہ ہوتا ہو اور دونوں حکم یہ رائے رکھتے ہوں کہ ان میں علیحدگی دونوں کے لیے بہتر ہے، تو دونوں میں تفریق کروا دیں۔ دونوں کے درمیان علیحدگی کا فیصلہ شوہر کی رضامندی سے مشروط نہیں ہے جیسا کہ یہ معنی دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں ثالثوں کو ’’حکم‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے اور حکم وہ ہوتا ہے جو فیصلہ کرے خواہ اس کے فیصلے پر محکوم علیہ راضی نہ ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنْ یُّرِیْدَاۤ اِصْلَاحًا یُّوَؔفِّ٘قِ اللّٰهُ بَیْنَهُمَا ﴾ ’’اگر یہ دونوں چاہیں گے کہ صلح کرا دیں تو اللہ ان کے درمیان موافقت کر دے گا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ مبارک رائے اور فریقین کے درمیان محبت اور الفت پیدا کرنے والے دلکش کلام کے ذریعے سے ان میں موافقت پیدا کر دے گا۔ ﴿ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا ﴾ ’’کچھ شک نہیں کہ اللہ سب کچھ جانتا اور سب باتوں سے باخبر ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تمام ظاہر و باطن کو جاننے والا اور تمام خفیہ امور اور تمام بھیدوں کی اطلاع رکھنے والا ہے۔ یہ اس کا علم اور اس کی خبر ہی ہے کہ اس نے تمھارے لیے یہ جلیل القدر احکام اور خوبصورت قوانین مشروع فرمائے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [35]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF