Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
248
SegmentHeader
AyatText
{24} ومن المحرَّمات في النكاح {المحصناتُ من النساء}؛ أي: ذوات الأزواج؛ فإنَّه يَحْرُمُ نكاحهنَّ ما دمنَ في ذمة الزوج حتى تَطْلُقَ وتنقضيَ عِدَّتُها؛ {إلا ما ملكت أيمانكُم}؛ أي: بالسبي؛ فإذا سُبِيَتِ الكافرةُ ذات الزوج؛ حلَّت للمسلمين بعد أن تُسْتَبْرأ، وأما إذا بيعت الأمة المزوَّجةَ أو وُهِبَتْ؛ فإنَّه لا ينفسخُ نكاحُها؛ لأنَّ المالك الثاني نزل منزلة الأول، ولقصة بَريرة حين خيَّرها النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -. وقوله: {كتاب الله عليكم}؛ أي: الزموه واهتدوا به؛ فإن فيه الشفاء والنور، وفيه تفصيل الحلال من الحرام. ودخل في قوله: {وأحِلَّ لكم ما وراء ذلكم}: كلُّ ما لم يُذْكَرْ في هذه الآية؛ فإنه حلال طيب؛ فالحرام محصورٌ، والحلال ليس له حدٌّ ولا حصرٌ؛ لطفاً من الله ورحمة وتيسيراً للعباد. وقوله: {أن تبتغوا بأموالكم}؛ أي: تطلُبوا مَن وَقَعَ عليه نظرُكُم واختيارُكُم من اللاتي أباحهنَّ الله لكم حالة كونكم {محصنينَ}؛ أي: مستعفين عن الزنا ومعفين نساءكم. {غير مسافحين}: والسفحُ سفحُ الماء في الحلال والحرام؛ فإنَّ الفاعل لذلك لا يحصن زوجته؛ لكونه وضع شهوته في الحرام، فتضعف داعيته للحلال، فلا يبقى محصناً لزوجته. وفيها دلالة على أنه لا يزوَّج غيرُ العفيف؛ لقوله تعالى: {الزاني لا ينكح إلا زانيةً أو مشركةً والزانيةُ لا ينكِحُها إلا زانٍ أو مشركٌ}. {فما استمتعتم به منهن}؛ أي: من تزوَّجْتُموها. {فآتوهنَّ أجورهنَّ}؛ أي: الأجور في مقابلة الاستمتاع، ولهذا إذا دخل الزوج بزوجته؛ تقرَّر عليه صداقها {فريضةً}؛ أي: إتيانكم إياهنَّ أجورهنَّ فرضٌ فرضه الله عليكم، ليس بمنزلة التبرُّع الذي إن شاء أمضاه وإن شاء ردَّه، أو معنى قوله: {فريضةً}؛ أي: مقدَّرة، قد قدَّرتموها، فوجبت عليكم؛ فلا تنقصوا منها شيئاً. {ولا جُناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة}؛ أي: بزيادةٍ من الزوج أو إسقاطٍ من الزوجة عن رضا وطيب نفس. هذا قولُ كثيرٍ من المفسِّرين. وقال كثيرٌ منهم: إنها نزلت في متعة النساء التي كانت حلالاً في أول الإسلام، ثم حرَّمها النبي - صلى الله عليه وسلم -، وأنه يؤمر بتوقيتها وأجرها، ثم إذا انقضى الأمد الذي بينهما، فتراضيا بعد الفريضة؛ فلا حرج عليهما. والله أعلم. {إنَّ الله كان عليماً حكيماً}؛ أي: كامل العلم واسعه، كامل الحكمة؛ فمن علمه وحكمته شرع لكم هذه الشرائع، وحدَّ لكم هذه الحدود الفاصلة بين الحلال والحرام. ثم قال تعالى:
AyatMeaning
[24] نیز ان عورتوں سے بھی نکاح حرام ہے جو اس آیت میں مذکور ہیں ﴿ وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ﴾ ’’اور شوہر والی عورتیں بھی‘‘ (تم پر حرام ہیں) یعنی جو پہلے سے شادی شدہ اور خاوند والی ہیں۔ جب تک یہ عورتیں پہلے شوہر کی زوجیت میں ہیں اور جب تک پہلا خاوند طلاق نہ دے دے اور یہ اپنی عدت پوری نہ کر لیں، اس وقت تک دوسرے خاوند کے لیے حرام ہیں۔ ﴿ اِلَّا مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ﴾ البتہ تمھارے لیے تمھاری لونڈیاں حلال ہیں اگر جنگ کے دوران خاوند والی عورت کو قیدی بنا لیا جائے تو وہ استبرائے رحم (ایک حیض) کے بعد مسلمانوں کے لیے حلال ہے۔ اگر منکوحہ لونڈی کو فروخت کر دیا جائے یا کسی کو ہبہ میں دے دی جائے تو اس سے لونڈی کا نکاح فسخ نہیں ہو گا۔ دوسرا مالک پہلے مالک کے مقام پر تصور کیا جائے گا اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں رسول اللہeنے بریرہrکو اپنے خاوند کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار عطا فرمایا تھا۔(سنن أبی داود، الطلاق، باب فی المملوکۃتعتق وھی تحت حراً وعبد، حديث:2231) ﴿ كِتٰبَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ﴾ ’’(یہ حکم) اللہ نے تم پر فرض کر دیا ہے۔‘‘ اس کا التزام کرو اور اس کو راہنما بناؤ۔ کیونکہ اس کے اندر تمھارے لیے شفا اور روشنی ہے اور اس کے اندر حلال و حرام کی تفصیلات ہیں۔ ﴿ وَاُحِلَّ لَكُمْ مَّؔا وَرَآءَؔ ذٰلِكُمْ﴾ ہر وہ عورت جس کا ذکر اس آیت کریمہ میں نہیں ہے، وہ حلال ہے۔ حرام محدود ہے اور حلال لامحدود اور غیر محصور ہے یہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر لطف و کرم، اس کی رحمت اور ان کے لیے اس کی عطا کردہ آسانی ہے۔ ﴿ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ﴾ ’’اس طرح سے کہ مال خرچ کرکے ان سے نکاح کرلو۔‘‘ یعنی ان عورتوں میں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے مباح قرار دیاہے، جن کو تمھاری نظر نے منتخب کیا (ان کو حق مہر کے عوض) اپنے نکاح میں لاؤ ﴿ مُّحْصِنِیْنَ﴾ ’’نکاح کرنے والے ہو‘‘ یعنی خود بھی زنا سے محفوظ رہتے ہوئے اور اپنی عورتوں کو بھی زنا سے بچاتے ہوئے ﴿ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ﴾ ’’نہ کہ بدکاری کرنے والے‘‘ (اَلسَّفْحُ) سے مراد ہے حرام یا حلال جگہ پانی بہانا (یعنی مباشرت کرنا) کیونکہ زنا کا ارتکاب کرنے والا اپنی بیوی کو محفوظ نہیں رکھ سکتا کیونکہ وہ اپنی شہوت حرام طریقے سے پوری کرتا رہا، پس اس میں حلال طریقے سے شہوت پوری کرنے کا داعیہ کمزور پڑ گیا بنا بریں اپنی بیوی کو پاکباز رکھنے کے لیے اس کے پاس کچھ بھی باقی نہ بچا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ صرف پاک دامنوں سے نکاح کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْ٘رِكَةً١ٞ وَّالزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْ٘رِكٌ﴾ (النور : 24؍3) ’’بدکار مرد بدکار عورت یا مشرک عورت کے ساتھ نکاح کرتا ہے اور بدکار عورت کے ساتھ بھی بدکار مرد یا مشرک ہی نکاح کرتا ہے۔‘‘ ﴿ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهٖ مِنْهُنَّ﴾ ’’تو جن عورتوں سے تم فائدہ حاصل کرو۔‘‘ یعنی جن کے ساتھ تم نے نکاح کیا ہے ﴿ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ﴾ ’’تو ان کو ان کا مہر ادا کردو۔‘‘ یعنی تم ان کے جسم سے فائدہ اٹھانے کے بدلے میں ان کو ان کا اجر یعنی حق مہر ادا کرو۔ بنا بریں جب شوہر اپنی بیوی کے ساتھ خلوت کرے سب سے پہلے مہر مقرر کرے ﴿ فَرِیْضَةً﴾ ’’جو مقرر کیا ہو۔‘‘ یعنی تمھاری اپنی بیویوں کو مہر عطا کرنا تم پر فرض ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے یہ کوئی عطیہ اور بخشش نہیں ہے کہ دل چاہا تو دے دیا اور دل چاہا تو واپس لے لیا۔ یا ’’فریضۃ‘‘ کے ایک معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں۔ کہ مہر ایک مقرر کردہ حق ہے جسے تم نے خود مقرر کیا ہے جس کی ادائیگی تم پر واجب ہے، پس تم اس میں سے کچھ کم نہ کرو۔ ﴿ وَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا تَرٰؔضَیْتُمْ بِهٖ مِنْۢ بَعْدِالْ٘فَرِیْضَةِ﴾ ’’اور تم پر گناہ نہیں اس میں جس پر تم مہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضامند ہو جاؤ‘‘ یعنی اگر شوہر مقرر کردہ مہر سے زیادہ ادا کر دیتا ہے یا بیوی برضا و رغبت مہر میں سے کچھ حصہ ساقط کر دیتی ہے (تو ایسا کرنا جائز ہے) اکثر مفسرین کا قول یہی ہے۔ بعض دیگر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ آیت کریمہ متعہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اسلام کے ابتدائی زمانہ میں حلال اور جائز تھا اس کے بعد رسول اللہeنے حرام قرار دے دیا۔ متعہ کی صورت یہ تھی کہ وقت اور معاوضہ مقرر کر دیا جاتا تھا۔ پھر جب ان دونوں کے درمیان معینہ مدت پوری ہو جائے اور مہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضامند ہو جائیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔واللہ اعلم ﴿ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا﴾ ’’بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ وسیع اور کامل علم اور کامل حکمت والا ہے۔ یہ اس کا علم اور حکمت ہی ہے کہ اس نے تمھارے لیے یہ قوانین بنائے اور تمھارے لیے یہ حدود مقرر کیں جو حلال و حرام کے درمیان فاصلہ رکھتی ہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[24]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List