Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 244
- SegmentHeader
- AyatText
- {16} {و} كذلك {اللذان يأتيانها}؛ أي: الفاحشة {منكم}: من الرجال والنساء. {فآذوهما}: بالقول والتوبيخ والتعيير والضرب الرادع عن هذه الفاحشة. فعلى هذا يكون الرجال إذا فعلوا الفاحشة يؤذَوْن والنساء يُحْبَسْن ويؤذين؛ فالحبس غايته للموت ، والأذية نهايتها إلى التوبة والإصلاح. ولهذا قال: {فإن تابا}؛ أي: رجعا عن الذنب الذي فعلاه وندما عليه وعزما أن لا يعودا، {وأصلحا}: العمل الدالَّ على صدق التوبة. {فأعرضوا عنهما}؛ أي: عن أذاهما. {إن الله كان تواباً رحيماً}؛ أي: كثير التوبة على المذنبين الخطائين، عظيم الرحمة والإحسان الذي من إحسانه، وفَّقهم للتوبة، وقبلها منهم، وسامحهم عن ما صدر منهم. ويؤخذ من هاتين الآيتين أن بَيِّنة الزنا [لابُدَّ] أن تكون أربعة رجال مؤمنين، ومن باب أولى وأحرى اشتراط عدالتهم؛ لأن الله تعالى شدَّد في أمر هذه الفاحشة ستراً لعباده، حتى إنه لا يقبل فيها النساء منفردات ولا مع الرجل ولا مع دون أربعة، ولا بد من التصريح بالشهادة كما دلت على ذلك الأحاديث الصحيحة وتومئ إليه هذه الآية: لِمَا قال: {فاستشهدوا عليهن أربعة منكم}؛ لم يكتف بذلك، حتى قال: {فإن شهدوا}؛ أي: لا بدَّ من شهادة صريحة عن أمر يشاهد عِياناً من غير تعريض ولا كناية. ويؤخذ منهما أن الأذَّية بالقول والفعل والحبس قد شرعه الله تعزيراً لجنس المعصية التي يحصل به الزجر.
- AyatMeaning
- [16] اور اسی طرح ﴿ وَالَّذٰنِ یَاْتِیٰؔنِهَا مِنْكُمْ ﴾ تمھارے مردوں اور عورتوں میں سے جو کوئی اس فحش کام کا ارتکاب کرتا ہے ﴿ فَاٰذُوْهُمَا ﴾ پس انھیں زبانی طور پر زجر و توبیخ اور ملامت کرو اور اس برے کام پر عار دلاؤ اور ان کو عبرت ناک مارپیٹ کی سزا دو، جس سے یہ اس فحش کام سے رک جائیں۔ تب اس صورت میں مردوں کو اس فحش کام کے ارتکاب پر مار پیٹ کی سزا دی جائے اور عورتوں کو گھروں میں محبوس رکھ کر سزا دی جائے۔ پس حبس (گھر میں بند کر دینا) کی انتہا، موت ہے اور مار پیٹ کی اذیت کی انتہا، توبہ اور اصلاح ہے بنا بریں فرمایا ﴿ فَاِنْ تَابَ٘ا ﴾ یعنی اگر وہ اپنے اس گناہ سے رجوع کر لیں جس کا انھوں نے ارتکاب کیا اس فعل پر نادم ہوں اور دوبارہ نہ کرنے کا عزم کریں ﴿ وَاَصْلَحَا ﴾ یعنی اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں جو ان کی سچی توبہ پر دلالت کرے ﴿ فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمَا ﴾ تو ان کو اذیت پہنچانے سے گریز کرو ﴿ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا ﴾ یعنی وہ خطاکار گناہ گاروں کی توبہ کو بہت کثرت سے قبول کرتا ہے، وہ عظیم رحمت و احسان کا مالک ہے۔ یہ اس کا احسان ہے کہ اس نے انھیں توبہ کی توفیق سے نوازا پھر ان کی توبہ کو قبول فرمایا اور ان سے صادر ہونے والے گناہوں کے بارے میں ان سے نرمی اختیار کی۔ ان دو آیتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ زنا کی شہادت میں چار مومن مردوں کی گواہی ضروری ہے اور ان کی عدالت کی شرط عائد کرنا بطریق اولیٰ ضروری ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس فحش کام کے بارے میں بہت سختی کی ہے تاکہ اس سے بندوں کی پردہ پوشی رہے۔ یہاں تک کہ اس بارے میں عورتوں کی شہادت، خواہ وہ اکیلی ہو یا مردوں کی معیت میں، ناقابل قبول ٹھہرایا ہے اور چار مردوں سے کم کی گواہی بھی قبول نہیں کی نیز اس میں صراحت کے ساتھ شہادت کو لازم قرار دیا ہے۔ جیسا کہ صحیح احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں اور یہ آیت بھی اس پر دلالت کرتی ہے ﴿ فَاسْتَشْهِدُوْا۠ عَ٘لَ٘یْهِنَّ اَرْبَعَةً مِّؔنْكُمْ ﴾ پھر اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ فرمایا: ﴿ فَاِنْ شَهِدُوْا ﴾ یعنی ایک ایسے معاملے میں اشارہ کنایہ کے بغیر صریح شہادت لازم ہے جسے آنکھوں سے مشاہدہ کیا گیا ہو۔ ان آیات کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ قول و فعل سے اذیت پہنچانا اور قید کر دینا، اس کو اللہ نے معصیت کاری کے لیے تعزیر بنایا جس سے زجروتوبیخ کا مقصد حاصل ہوتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [16]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF