Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 239
- SegmentHeader
- AyatText
- {7} كان العرب في الجاهلية من جبريَّتِهم وقسوتهم لا يورِّثون الضعفاء كالنساء والصبيان، ويجعلون الميراث للرجال الأقوياء؛ لأنهم بزعمهم أهل الحرب والقتال والنهب والسلب، فأراد الرب الرحيم الحكيم أن يشرع لعباده شرعاً يستوي فيه رجالهم ونساؤهم وأقوياؤهم وضعفاؤهم، وقدم بين يدي ذلك أمراً مجملاً لتتوطَّن على ذلك النفوس فيأتي التفصيل بعد الإجمال قد تشوقت له النفوس وزالت الوحشة التي منشؤها العادات القبيحة، فقال: {للرجال نصيب}؛ أي: قسط وحصة، {مما ترك}؛ أي: خلَّفَ، {الوالدان}؛ أي: الأب والأم، {والأقربون}؛ عموماً بعد خصوص، {وللنساء نصيب مما ترك الوالدان والأقربون}، فكأنه قيلَ: هل ذلك النصيب راجعٌ إلى العُرف والعادة وأن يرضخوا لهم ما يشاؤون أو شيئاً مقدَّراً؟ فقال تعالى: {نصيباً مفروضاً}؛ أي: قد قدَّره العليم الحكيم. وسيأتي إن شاء الله تقدير ذلك. وأيضاً؛ فهنا توهُّم آخر: لعل أحداً يتوهَّم أن النساء والولدان ليس لهم نصيب إلا من المال الكثير، فأزال ذلك بقوله: {مما قلَّ منه أو كَثُر}؛ فتبارك الله أحسن الحاكمين.
- AyatMeaning
- [7] زمانہ جاہلیت میں عرب، اپنی جابریت اور قساوت قلبی کی وجہ سے کمزوروں یعنی عورتوں اور بچوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے تھے۔ وہ صرف طاقتور مردوں کو میراث دیا کرتے تھے ان کے زعم کے مطابق یہ لوگ جنگ و جدل اور لوٹ مار میں حصہ لینے کے قابل تھے۔ پس حکمت والے رب رحیم نے ارادہ فرمایا کہ اپنے بندوں کے لیے وراثت کا ایسا قانون بنا دے جس میں ان کے مرد اور عورتیں، طاقتور اور کمزور سب مساوی ہوں۔ اللہ تبارک و تعالی نے اس قانون کو بیان کرنے سے پہلے ایک مجمل حکم بیان کیا تاکہ نفوس اس قانون میراث کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ جب نفوس اس کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو گئے اور وہ وحشت زائل ہو گئی جس کا سبب بری عادات تھیں تو اس اجمال کی تفصیل آ گئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ ﴾ یعنی مردوں کے لیے حصہ ہے ﴿ مِّؔمَّؔا تَرَكَ الْوَالِدٰؔنِ ﴾ یعنی ان میں سے جو کچھ ماں اور باپ پیچھے (ترکہ میں) چھوڑ جاتے ہیں ﴿ وَالْاَقْ٘رَبُوْنَ ﴾ ’’اور رشتہ دار‘‘ یعنی خاص کے بعد عام کا ذکر کیا ہے ﴿ وَلِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّؔمَّؔا تَرَكَ الْوَالِدٰؔنِ وَالْاَقْ٘رَبُوْنَ ﴾ ’’اور عورتوں کے لیے بھی اس ترکے میں سے حصہ ہے جو والدین اور دیگر اقارب چھوڑ کر فوت ہوتے ہیں‘‘ گویا کہ سوال کیا گیا کہ یہ حصہ عرف عام اور عادت کی طرف راجع ہے اور لوگ جو چاہیں ورثاء کو دے دیں؟ یا میراث کے حصے مقرر شدہ ہیں؟ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے، جو علم اور حکمت والا ہے ہر ایک کا حصہ مقرر کر دیا ہے۔ ان مقرر کردہ حصوں کا ان شاء اللہ عنقریب ذکر آئے گا۔ یہاں ایک اور وہم کا خدشہ ہے، شاید کوئی سمجھے کہ عورتوں اور بچوں کو صرف مال کثیر کی صورت میں حصہ ملے گا اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے اس وہم کا ازالہ کر دیا ﴿ مِمَّؔا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُ٘رَ ﴾ ’’خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا بہت۔‘‘ نہایت ہی بابرکت ہے اللہ تعالیٰ، جو سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [7]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF