Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
238
SegmentHeader
AyatText
{6} الابتلاء هو: الاختبار والامتحان، وذلك بأن يُدْفَعَ لليتيم المقارب للرشد الممكن رشده شيء من ماله، ويتصرف فيه التصرف اللائق بحاله، فيتبين بذلك رشده من سفهه؛ فإن استمر غير محسن للتصرف؛ لم يدفع إليه ماله، بل هو باق على سفهه، ولو بلغ عمراً كثيراً؛ فإن تبيَّن رشدُه وصلاحُه في ماله وبلغ النكاح؛ {فادفعوا إليهم أموالهم} كاملة موفرة، {ولا تأكلوها إسرافاً}؛ أي: مجاوزة للحدِّ الحلال الذي أباحه الله لكم من أموالكم إلى الحرام الذي حرمه الله عليكم من أموالهم؛ {وبِداراً أن يكبروا}، أي: ولا تأكلوها في حال صغرهم التي لا يمكنهم فيها أخذها منكم، ولا منعكم من أكلها تبادرون بذلك أن يكبروا فيأخذوها منكم ويمنعوكم منها، وهذا من الأمور الواقعة من كثير من الأولياء الذين ليس عندهم خوف من الله ولا رحمة ومحبة للمولَّى عليهم، يرون هذه الحالَ حالَ فرصةٍ، فيغتنمونها ويتعجلون ما حرم الله عليهم، فنهى الله تعالى عن هذه الحالة بخصوصها.
AyatMeaning
[6] یہاں (ابتلا) سے مراد آزمائش و امتحان ہے۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس قریبی یتیم کو جس کے بارے میں توقع ہے کہ وہ اب سمجھ دار ہو گیا ہے، اس کے مال میں سے کچھ مال دے دیا جائے وہ اپنے لائق حال اس میں تصرف کرے اس طرح اس کی سمجھ داری واضح ہو جائے گی۔ اگر وہ اپنے تصرف میں مسلسل ناسمجھی کا ثبوت دے رہا ہو تو مال اس کے حوالے نہ کیا جائے اور اسے ناسمجھ ہی سمجھا جائے، خواہ وہ بہت بڑی عمر کو کیوں نہ پہنچ جائے۔ پھر جب اس کی سمجھ داری اور صلاحیت واضح ہوجائے اور وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائے ﴿ فَادْفَعُوْۤا اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ ﴾ ’’تو ان کا مال (پورے کا پورا) ان کے حوالے کر دو‘‘ ﴿ وَلَا تَاْكُلُوْهَاۤ اِسْرَافًا ﴾ ’’اور اس (مال) کو فضول خرچی سے نہ کھاؤ‘‘ یعنی اس حد سے تجاوز کر کے جس کو اللہ تعالیٰ نے تمھارے مال میں سے حلال ٹھہرایا ہے ان کے مال میں نہ جاؤ جس کو اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے حرام ٹھہرایا ہے ﴿ وَّبِدَارًا اَنْ یَّؔكْبَرُوْا ﴾ ’’اور ان کے بڑے ہو جانے کے ڈر سے‘‘ یعنی ان کی صغر سنی میں ان کا مال نہ کھاؤ جس عمر میں وہ تم سے اپنا مال واپس لینے پر قادر نہیں ہیں اور نہ تمھیں مال کھانے سے منع کر سکتے ہیں۔ تم جلدی جلدی مال کھاتے رہو کہ وہ بڑے ہو کر تم سے مال لے لیں گے اور ناحق مال کھانے سے منع کر دیں گے۔ یہ امور فی الواقع بہت سے سرپرستوں سے پیش آتے رہتے ہیں جن کے دل اللہ تعالیٰ کے خوف اور زیرسرپرستی بے سمجھ لوگوں کی محبت اور ان پر رحم سے خالی ہوتے ہیں، چنانچہ اس مال کو وہ غنیمت سمجھتے ہیں اور جلدی جلدی وہ مال کھانے کی کوشش کرتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے حرام ٹھہرایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر اس حال میں مال کھانے سے روکا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[6]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List