Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 236
- SegmentHeader
- AyatText
- {4} ولما كان كثير من الناس يظلمون النساء ويهضمونهنَّ حقوقَهنَّ، خصوصاً الصداق الذي يكون شيئاً كثيراً ودفعةً واحدةً يشقُّ دفعُه للزوجةِ؛ أمرهم وحثَّهم على إيتاء النساء {صَدُقاتهنَّ}، أي: مهورهنَّ {نِحْلَةً}؛ أي: عن طيب نفس وحال طمأنينة؛ فلا تمطلوهنَّ أو تبخسوا منه شيئاً؛ وفيه أن المهر يُدْفَع إلى المرأة إذا كانت مكلفةً، وأنها تملكه بالعقد؛ لأنه أضافه إليها، والإضافة تقتضي التمليك؛ {فإن طبن لكم عن شيء منه}؛ أي: من الصداق {نفساً}؛ بأن سَمَحْنَ لكم عن رضا واختيار بإسقاط شيء منه أو تأخيره أو المعاوضة عنه؛ {فكلوه هنيئاً مريئاً}؛ أي: لا حرج عليكم في ذلك ولا تَبِعَة. وفيه دليل على أن للمرأة التصرف في مالها ولو بالتبرع إذا كانت رشيدةً؛ فإن لم تكن كذلك؛ فليس لعطيَّتِها حكم، وأنه ليس لوليها من الصداق شيء غير ما طابت به. وفي قوله: {فانكحوا ما طاب لكم من النساء}: دليلٌ على أن نكاح الخبيثة غير مأمور به، بل منهيٌّ عنه كالمشركة وكالفاجرة؛ كما قال تعالى: {ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمنَّ}، وقال: {الزانية لا ينكحها إلا زانٍ أو مشركٌ}.
- AyatMeaning
- [4] چونکہ اکثر لوگ اپنی بیویوں پر ظلم کرتے ہیں اور ان کے حقوق غصب کر لیتے ہیں۔ خاص طور پر حق مہر (اکثر) بہت زیادہ ہوتا ہے یہ مہر ایک ہی بار پورے کا پورا ادا کرنا باعث مشقت ہوتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا اور ان کو تاکید کی کہ وہ اپنی بیویوں کو مہر ادا کریں ﴿ صَدُقٰ٘تِهِنَّ ﴾ یعنی ان کے مہر ﴿ نِحْلَةً ﴾ یعنی ان کا مہر خوش دلی اور اطمینان قلب کے ساتھ ادا کرو۔ مہر ادا کرنے میں ٹال مٹول نہ کرو اور اسے ادا کرتے وقت اس میں کچھ کم نہ کرو۔ اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر عورت مکلف (یعنی بالغ اور عاقل) ہو تو مہر اس کو ادا کر دیا جائے گا اور عقد کے موقع پر عورت مہر کی مالک بن جاتی ہے۔ کیونکہ حق مہر کی اضافت اس کی طرف جاتی ہے اور اضافت تملیک کا تقاضا کرتی ہے۔ ﴿ فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّؔنْهُ ﴾ ’’اگر وہ خود اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ چھوڑ دیں‘‘ یعنی حق مہر سے ﴿ نَفْسًا﴾ یعنی اگر بیویاں برضا و رغبت مہر کا کچھ حصہ چھوڑ کر یا ادائیگی میں مہلت دے کر یا مہر کا کوئی عوض قبول کر کے شوہروں کے ساتھ نرمی کرتی ہیں ﴿ فَكُلُوْهُ هَنِیْٓـــًٔا مَّرِیْٓــــًٔا ﴾ ’’تو کھاؤ تم اس کو ذوق شوق سے‘‘ یعنی اس صورت میں تمھارے لیے کوئی حرج اور کوئی نقصان نہیں۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورت بالغ اور عاقل ہے تو اپنے مال میں تصرف کا پورا اختیار رکھتی ہے۔ خواہ وہ صدقہ ہی کیوں نہ کر دے۔ لیکن اگر بالغ اور عاقل نہیں ہے تو اس کے عطیہ کا حکم معتبر نہیں نیز عورت کا سرپرست اس مہر میں سے کچھ حصہ لینے کا حق دار نہیں سوائے اس کے، کہ عورت برضا و رغبت خود اسے کچھ عطا کر دے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ ﴾ میں اس بات کی دلیل ہے کہ خبیث یعنی ناپاک عورت سے نکاح مامور نہیں، بلکہ خبیث عورتوں سے نکاح کرنا منع ہے مثلاً مشرک اور فاسق و فاجر عورت سے۔۔۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿ وَلَا تَنْكِحُوا الْ٘مُشْ٘رِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّ ﴾ (البقرۃ : 2؍221) ’’مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْ٘رِكَةً ﴾ (النور:24؍3) ’’بدکار عورت کے ساتھ ایک زانی اور مشرک مرد کے سوا کوئی نکاح نہیں کرتا۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [4]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF