Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 233
- SegmentHeader
- AyatText
- {199} أي: {وإن من أهل الكتاب} طائفة موفقة للخير يؤمنون بالله ويؤمنون بما {أُنزل إليكم وما أُنزل إليهم}، وهذا الإيمان النافع لا كمن يؤمن ببعض الرسل والكتب ويكفر ببعض، ولهذا لما كان إيمانهم عامًّا حقيقيًّا صار نافعاً فأحدث لهم خشية الله وخضوعهم لجلاله الموجب للانقياد لأوامره ونواهيه والوقوف عند حدوده وهؤلاء أهل الكتاب والعلم على الحقيقة، كما قال تعالى: {إنما يخشى اللهَ من عباده العلماءُ}، ومن تمام خشيتهم لله أنهم {لا يشترون بآيات الله ثمناً قليلاً}، فلا يقدمون الدنيا على الدين كما فعل أهل الانحراف الذين يكتمون ما أنزل الله ويشترون به ثمناً قليلاً، وأما هؤلاء فعرفوا الأمر على الحقيقة وعلموا أن من أعظم الخسران الرضا بالدون عن الدين، والوقوف مع بعض حظوظ النفس السفلية وترك الحق الذي هو أكبر حظ وفوز في الدنيا والآخرة، فآثروا الحق وبينوه ودعوا إليه، وحذروا عن الباطل، فأثابهم الله على ذلك بأن وعدهم الأجر الجزيل والثواب الجميل، وأخبرهم بقربه وأنه {سريع الحساب} فلا يستبطئون ما وعدهم الله، لأن ما هو آت محقق حصوله فهو قريب.
- AyatMeaning
- [199] یعنی اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنھیں بھلائی کی توفیق عطا کی گئی ہے، جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو تم پر نازل کی گئی اور اس پر بھی جو ان کی طرف نازل کی گئی اور یہی وہ ایمان ہے جو نفع پہنچاتا ہے اور اس شخص کے ایمان کی مانند نہیں، جو بعض رسولوں اور کتابوں پر ایمان لاتا ہے اور بعض کا انکار کرتا ہے۔ بنا بریں، چونکہ ان کا ایمان عام اور حقیقت پر مبنی ہے اس لیے یہ نفع پہنچانے والا ہے، یہ ایمان ان کے دلوں میں خشیت الٰہی اور اللہ تعالیٰ کے جلال کے سامنے خشوع و خضوع پیدا کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی پر عمل کرنے اور اس کی مقرر کردہ حدود پر رک جانے کا موجب ہے۔ یہی لوگ درحقیقت اہل کتاب اور اہل علم ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْ٘عُلَمٰٓؤُا ﴾ (فاطر : 35؍28) ’’اللہ تعالیٰ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف وہی لوگ ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔‘‘ اور کامل خشیت الٰہی یہ ہے کہ ﴿ لَا یَشْتَرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا﴾ ’’وہ اللہ کی آیات کو معمولی قیمت پر نہیں بیچتے، پس دین پر دنیا کو ترجیح نہیں دیتے، جیسا کہ اہل انحراف کا وتیرہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہدایت کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے بہت معمولی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ لیکن یہ اہل کتاب، تو انھوں نے معاملے کی حقیقت کو پہچان لیا ہے اور انھیں معلوم ہو گیا ہے کہ دین سے کم تر چیز پر راضی ہونا، نفس کے بعض سفلی حظوظ کے ساتھ ٹھہرنا اور حق کو ترک کرنا جو دنیا و آخرت میں سب سے بڑا حظ اور فوز و فلاح کا ضامن ہے… سب سے بڑا خسارہ ہے، اس لیے وہ حق کو مقدم رکھتے ہیں، اس کو بیان کرتے ہیں اور اس کی طرف دعوت دیتے ہیں اور باطل سے ڈراتے اور بچاتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ بدلہ دیا ہے کہ اس نے ان کے لیے اجر عظیم اور ثواب جمیل کا وعدہ کیا ہے اور اپنے قرب کی خبر دی ہے نیز آگاہ فرمایا ہے کہ وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان سے جو وعدہ کیا ہے اس میں دیر نہ سمجھیں یہ وعدہ پورا ہونے والا ہے اور اس کا حصول متحقق ہو چکا ہے۔ پس یہ وعدہ بہت قریب ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [199
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF