Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 228
- SegmentHeader
- AyatText
- {187} الميثاق: هو العهد الثقيل المؤكد، وهذا الميثاق أخذه الله تعالى على كل من أعطاه الله الكتب، وعلَّمه العلمَ أن يبين للناس ما يحتاجون إليه مما علمه الله ولا يكتمهم ذلك ويبخل عليهم به، خصوصاً إذا سألوه أو وقع ما يوجب ذلك، فإنَّ كلَّ من عنده علم يجب عليه في تلك الحال أن يبينه ويوضح الحق من الباطل. فأما الموفقون فقاموا بهذا أتم القيام وعلَّموا الناس مما علَّمَهم الله ابتغاء مرضاة ربهم وشفقة على الخلق وخوفاً من إثم الكتمان. وأما الذين أوتوا الكتاب من اليهود والنصارى ومن شابههم فنبذوا هذه العهود والمواثيق وراء ظهورهم فلم يعبؤوا بها فكتموا الحق وأظهروا الباطل تجرؤاً على محارم الله وتهاوناً بحقوقه تعالى وحقوق الخلق واشتروا بذلك الكتمان {ثمناً قليلاً} وهو ما يحصل لهم إن حصل من بعض الرياسات والأموال الحقيرة من سفلتهم المتبعين أهواءهم المقدمين شهواتهم على الحق {فبئس ما يشترون} لأنه أخسّ العوض والذي رغبوا عنه وهو بيان الحق الذي فيه السعادة الأبدية والمصالح الدينية والدنيوية أعظمُ المطالب وأجلُّها، فَلَمْ يختاروا الدني الخسيس ويتركوا العالي النفيس إلا لسوء حظهم وهوانهم وكونهم لا يصلحون لغير ما خلقوا له. ثم قال تعالى:
- AyatMeaning
- [187] ﴿ مِیْثَاقَ ﴾ اس عہد کو کہتے ہیں جو بہت موکد اور بھاری ذمہ داری کا حامل ہو۔ یہ عہد اللہ تعالیٰ نے ہر اس شخص سے لیا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے کتاب عطا کی اور اسے علم سے نوازا۔ اس سے یہ عہد لیا کہ لوگ اس کے علم میں سے جس چیز کے محتاج ہوں وہ ان کے سامنے بیان کرے اور ان سے کوئی چیز نہ چھپائے اور نہ علم بیان کرنے میں بخل سے کام لے خاص طور پر جب اس سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے یا کوئی ایسا واقعہ پیش آ جائے جو علمی راہنمائی کا متقاضی ہو۔ پس اس صورتحال میں ہر صاحب علم پر فرض ہے کہ وہ مسئلہ کو بیان کر کے حق اور باطل کو واضح کر دے اور جن لوگوں کو اللہ نے توفیق سے نوازا ہے۔ وہ اس ذمہ داری کو پوری طرح نبھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جو علم ان کو عطا کیا ہے وہ اسے اللہ کی رضا کی خاطر لوگوں پر شفقت کی وجہ سے اور کتمان علم کے گناہ سے ڈرتے ہوئے لوگوں کو سکھاتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جن کو کتاب عطا کی گئی، یعنی یہود و نصاریٰ اور ان جیسے دیگر لوگ تو انھوں نے اس عہد اور میثاق کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا اور اس میثاق کی انھوں نے پروا نہیں کی۔ پس انھوں نے حق کو چھپا لیا اور باطل کو ظاہر کیا، حقوق اللہ اور حقوق العباد کو حقیر سمجھتے ہوئے محرمات کے ارتکاب کی جرأت کی اور اس کتمان حق کے بدلے بہت معمولی قیمت لی۔ وہ یہ تھی کہ انھیں کتمان حق کی بنا پر سرداری حاصل ہوئی اور ان کے گھٹیا پیروکاروں کی طرف سے، جو ان کی خواہشات کی پیروی کرتے تھے اور حق پر خواہشات کو مقدم رکھتے تھے، ان کو حقیر سے مال کے نذرانے پیش ہوتے تھے۔ ﴿ فَ٘بِئْسَ مَا یَشْتَرُوْنَ ﴾ ’’پس کیا برا ہے جو وہ خریدتے (حاصل کرتے) ہیں‘‘ کیونکہ یہ خسیس ترین معاوضہ ہے جو انھوں نے حاصل کیا ہے اور جس حق کے بیان کرنے سے انھوں نے روگردانی کی، اس حق میں ان کی ابدی سعادت، دینی اور دنیاوی مصالح موجود ہیں اور یہ حق سب سے بڑا اور جلیل ترین مطلوب و مقصود ہے۔ پس انھوں نے محض اپنی بدنصیبی اور ذلت کی بنا پر عالی مرتبہ دین کو چھوڑ کر گھٹیا طریق زندگی اختیار کر لیا، نیز اس لیے بھی کہ انھوں نے وہی چیز اختیار کر لی جس کے لیے وہ پیدا ہوئے تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [187
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF