Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 224
- SegmentHeader
- AyatText
- {182} وإنما {ذلك بما قدمت} أيديهم من المخازي والقبائح التي أوجبت استحقاقهم العذاب وحرمانهم الثواب. وقد ذكر المفسرون أن هذه الآية نزلت في قوم من اليهود تكلموا بذلك، وذكروا منهم فنحاص بن عازوراء من رؤساء علماء اليهود في المدينة ، وأنه لما سمع قول الله تعالى: {من ذا الذي يُقرض اللهَ قرضاً حسناً}، {وأقرضوا الله قرضاً حسناً}، قال على وجه التكبر والتجرهم هذه المقالة قبحه الله، فذكرها الله عنهم، وأخبر أنه ليس ببدعٍ من شنائعهم، بل قد سبق لهم من الشنائع ما هو نظير ذلك وهو قتلهم الأنبياء بغير حقٍّ، هذا القيد يراد به أنهم تجرؤوا على قتلهم مع علمهم بشناعته لا جهلاً وضلالاً بل تمرداً وعناداً.
- AyatMeaning
- [182] فرمایا ﴿ ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْكُمْ ﴾ یہ رسوائیاں اور قباحتیں جو انھیں عذاب کا مستحق بناتی اور ثواب سے محروم کرتی ہیں ان کا اپنا کیا دھرا ہے ۔ مفسرین ذکر کرتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ ان یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنھوں نے مذکورہ ہرزہ سرائی کی تھی۔ ان میں ’’فنحاص بن عازوراء‘‘ کا نام لیا جاتا ہے جو مدینہ میں علمائے یہود کا سرخیل تھا۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ جب فنحاص بن عازوراء نے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿ مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْ٘رِضُ اللّٰهَ قَ٘رْضًا حَسَنًا ﴾ (البقرہ: 2؍245) اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿ وَاَ٘قْ٘رَضُوا اللّٰهَ قَ٘رْضًا حَسَنًا ﴾ (الحدید:57؍18) سنا تو اس وقت اس نے تکبر کی بنا پر یہ بات کہنے کی جسارت کی ۔۔ قبحہ اللٰہ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی بدگوئی کا ذکر کرتے ہوئے آگاہ فرمایا کہ ان کی یہ ہرزہ سرائیاں کوئی نئی چیز نہیں ہیں بلکہ وہ اس سے پہلے بھی اس قسم کے قبیح کام کرتے رہے ہیں ان کی ایک نظیر یہ ہے کہ انھوں نے نبیوں کو ناحق قتل کیا… یہاں ’’ناحق‘‘ کی قید لگانے سے مراد یہ ہے کہ وہ نبیوں کو لاعلمی اور ضلالت کی وجہ سے قتل نہیں کرتے تھے بلکہ اس جرم کی قباحت اور شناعت کو جانتے ہوئے بھی سرکشی اور عناد کی بنا پر قتل انبیاءoکے اقدام کی جرأت کرتے تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [182
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF